یوتھ ایکشن کمیٹی کی طرف سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے دوسرے روز بھی پریس کلب پر بھوک ہڑتال جاری رہی

شرکاء نے پولیس کی طرف سے جبری بھوک ہڑتال ختم کرانے کی بھی سخت مذمت کی، مبینہ طور پر کچھ بھوک ہڑتالیوں کو طبی امداد بھی دی گئی

جمعہ 25 مئی 2018 23:11

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2018ء) یوتھ ایکشن کمیٹی کی طرف سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے دوسرے روز بھی پریس کلب پر بھوک ہڑتال جاری رہی، وقفے وقفے سے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا جبکہ شرکاء نے پولیس کی طرف سے جبری بھوک ہڑتال ختم کرانے کی بھی سخت مذمت کی، مبینہ طور پر کچھ بھوک ہڑتالیوں کو طبی امداد بھی دی گئی۔

(جاری ہے)

بھوک ہڑتال کیمپ میں لاپتہ خادم آریجو کی بیٹی نیلم آریجو، یوتھ ایکشن کمیٹی کے سندھو نواز، حمزہ علی چانڈیو، سہیل بھٹو، پنہل جمالی، مہران برڑو، شہزاد لغاری، زین عالمانی، ڈاکٹر شنکر مالہی، لاپتہ فتح محمد کھوسو کے بیٹے نجیب اللہ کھوسو اور دیگر بھی بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود تھے، جبکہ جسقم آریسر کے قائم مقام چیئرمین امیر آزاد پنہور، جسقم بشیر قریشی گروپ کے ڈاکٹر نیاز کالانی، جئے سندھ محاذ کے وائس چیئرمین نواز شاہ، سندھ بار کونسل کے اندرجیت لوہانو، علیم جمالی، علی پل یڈوکیٹ، پنہل ساریو، ذوالفقار ہالیپوٹو، انسانی حقوق کمیشن کے اشوتھاما اور دیگر مختلف رہنمائوں نے بھی کیمپ کا دورہ کرکے یکجہتی کا اظہار کیا اور جبری طور پر بھوک ہڑتالی کیمپ ختم کرانے کی کاروائی کرنے کی پولیس کی سخت مذمت کی، بھوک ہڑتالیوں نے الزام لگایا کہ گذشتہ رات دیر سے پولیس نے پریس کلب پر قائم بھوک ہڑتالی کیمپ جبری ختم کرانے کی کوشش کی اور دھمکیاں دیں، ایکشن کمیٹی کے صدر نے کہا کہ ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہئیے لیکن وہ ڈائن بن رہی ہے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کو پکڑ کر غائب کرنے کا سلسلہ بند کریں اور تمام لاپتہ افراد کو بلاتاخیر رہا کیا جائے، انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ گمشدہ افراد کے سنگین مسئلے کے سلسلے میں ازخود نوٹس لیں اور تمام گمشدہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔