آزادکشمیر کے تمام تعلیمی اداروں میںقرآن کی تعلیم لازمی اور سودی معیشت کا خاتمہ کیا جائے ،عبدالرشید ترابی

لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے بڑا پیکج دیا جائے،قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے،حکومت نے ختم نبوت ؐ ،شریعہ اپلیٹ بینچ ،این ٹی ایس ،پی ایس سی ،سمیت دیگر اصلاحات پر عمل کیا جو خوش آئند ہے،آزادکشمیر اور گلگت بلتستان با اختیار اور با وقار بنانے کے لیے آئینی اصلاحات خو ش آئند ہیں جن ممبر ان کشمیر کونسل نے ان اصلاحات کیخلاف ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ان کیخلاف کاروائی ہونی چاہیے ،کشمیر بینک سے غیر سودی قرضے نوجوانوں کو فراہم کیے جائیں ‘ آمدنی بڑھانے کیلئے صنعتیں قائم کی جائیں،باغ یونیورسٹی کی اراضی خریدنے کے لیے اضافی رقم مختص کی جائے

جمعہ 25 مئی 2018 20:24

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مئی2018ء) کنونیئر کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے تمام تعلیمی اداروں میںقرآن کی تعلیم لازمی اور سودی معیشت کا خاتمہ کیا جائے کشمیر ی عوام اور قائدین نے قربانیاں پیش کر کے نریندر مودی کے عزائم کو ناکام بنایا،25لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے بڑا پیکج دیا جائے،قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے،حکومت نے ختم نبوت ؐ ،شریعہ اپلیٹ بینچ ،این ٹی ایس ،پی ایس سی ،سمیت دیگر اصلاحات پر عمل کیا جو خوش آئند ہے،آزادکشمیر اور گلگت بلتستان با اختیار اور با وقار بنانے کے لیے آئینی اصلاحات خو ش آئند ہیں جن ممبر ان کشمیر کونسل نے ان اصلاحات کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ،کشمیر بینک سے غیر سودی قرضے نوجوانوں کو فراہم کیے جائیں ،آمدنی بڑھانے کے لیے صنعتیں قائم کی جائیں،باغ یونیورسٹی کی اراضی خریدنے کے لیے اضافی رقم مختص کی جائے،ا ن خیالات کااظہار انہوں نے میڈیا نمائندوں اور وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر عبدالرشید ترابی نے کہاکہ آزادکشمیر حکومت سال بھر تحریک آزادی کشمیر کو کامیاب بنانے میں متحرک رہی مقبوضہ کشمیر کے اندر قائدین حریت سید علی گیلانی،میر واعظ عمرفاروق،یاسین ملک،اشرف صحرائی،شبیر شاہ ،آسیہ اندرابی،ڈاکٹر فکتو ،مسرت عالم نے قید وبند کی صعبتوں کے باوجود استقامت کے ساتھ کھڑے رہے سہ رکنی مزاحمتی قیادت نے اچھی حکمت عملی کے ساتھ بھارت کے عزائم کو ناکام بنایا ،ہندوستان کوشش کررہا تھا کہ آئین کی دفعہ 370کو ختم کر کے کشمیر کے اندر آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جائے اس میں بھارت کو پسپا ہونا پڑا ،انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر کے صدر،وزیر اعظم ،اپوزیشن لیڈر سمیت دیگر قومی قائدین پورا سال تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے متحرک رہے مجھے بھی عالمی سطح پر کانفرنسز میں شرکت کا موقع ملا ،سعودی عرب،ترکی،جرمنی،برطانیہ،ڈنمارک،ملائیشیاسمیت دیگر ممالک میں کشمیر کانفرنسز میں شرکت کی اور ہندوستان کے مظالم سے عالمی دنیا کو آگاہ کیا اس حوالے سے بھی سال بھر میں اچھی پیش رفت رہی انہوں نے کہاکہ کشمیر کے اندر اور آزادکشمیر میں یکجہتی اور استقامت کے ساتھ کام کے نتیجے میں عالمی سطح پر اثرات مرتب ہوئے بھارت پر دبائو بڑھا بھارت نے اس دبائو سے نکلنے کے لیے سیز فائر لائن پر شرارت شروع کی تو پاک فوج نے منہ توڑ جو اب دیا،انہوں نے کہاکہ بھارت نے امریکہ کی آشیر باد سے تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی تو بیس کیمپ کی اسمبلی نے متفقہ طور پر موقف اختیار کیا اور قرارداد منظور کر کے عالمی اداروں اور قائدین تک پہنچائی جو ہمارے لیے اثاثہ ثابت ہوئی اور تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی کی تحریک سے جوڑنے کی بھارتی سازش ناکام ہوئی ،انہوں نے کہاکہ حکومت نے محکم تعلیم میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیاں کیں جس سے تعلیم کا معیار بلند ہونے میں مدد ملے گی اور محکمہ تعلیم میں اصلاحات کا عمل شروع ہے ،حکومت نے آزاد خطے میں اصلاح احوال کے لیے خوصلہ افزا ء اقدامات کیے ہم ان کی تحسین کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر میں اتحاد اور یکجہتی کی فضا قائم ہے اس کو برقرار رہنا چاہیے بدقسمتی سے پاکستان میں جو سیاسی کلچر ایک دوسرے کو بے وقار کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے اس سے آزادکشمیر کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے ،آزادکشمیر کی قیادت نے قومی سطح پر پاکستان کی قیادت سے مشکل وقت میں بھی ملاقاتیں کیں اس ماحول کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کی سطح پر پاکستان کی قومی قیادت سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور کوشش ہے کہ انتخابی سرگرمیوں میں مسئلہ کشمیر کو سر فہرست لانے میں مزید کام کو آگے بڑھایا جائے اور قومی قیادت کو اس ذمہ داری کی طرف متوجہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر کی قیادت کو پاکستان کی سیاست میں فریق نہیں بننا چاہیے انہوں نے تجاویز کرتے ہوئے کہاکہ آزادکشمیر میں ایک سروے کرویا جائے کہ کیا آزادکشمیر کے عوام حکومت اور محکموں کے کاموں سے مطمین ہیں 70فیصد وسائل اسٹیبلشمنٹ پر خرچ ہوتے ہیں تو کیا مظلوم عوام کو کچھ ریلیف یہ فراہم کرتے ہیں کہ نہیں انہوں نے کہاکہ عوام کا گلہ ہے کہ مظلوم کی داد رسی نہیں ہوتی حکومت کی توجہ کے باوجود محکمے ،عدالتیں،تھانے لوگوں کو احترام ،تحفظ اور عد ل وانصاف فراہم نہیں کررہے ،انہوں نے کہاکہ ایک اصلاحی پروگرام ترتیب دیا جائے تا کہ ریاست کے عوام کو ریلیف مل سکے ،انہوں نے کہاکہ پاکستان میں وفاقی وزیر تعلیم بلیغ الرحمان نے قرآن کی تعلیم کو تعلیمی اداروں میں لازمی قرار دے دیا ہے صوبائی سطح پر بھی اس حوالے سے قانون سازی کی جارہی ہے میری ایک قرار داد اس ہائوس نے منظور کی ہے میں تجویز کرتا ہوں کہ آزادکشمیر کے تمام تعلیمی اداروں میں قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے ،قرآن کے ساتھ تعلق مضبوط ہو گا تو اللہ بھی راضی ہو گا اور ہمارے مسائل بھی حل ہوں گے ،قرآن ہی ہمیں ایک قوم بنا سکتا ہے برادریاں ،علاقے ہمیں قوم نہیں بنا سکتے ،دینی اداروں،مفتیوں اور قاضیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے ان کو یکساں مراعات دی جائیں جن اضلاع میں ان کا تقر ر ابھی تک نہیں ہوا ان اضلاع میں تقرر کیا جائے ،انہوں نے کہاکہ اپنے قومی وسائل میں اضافہ نہیں کیا جارہا ہے اس میں اضافے کی ضرورت ہے پن بجلی کی استداد بڑھائی جائے زیر کار منصوبوں کے حوالے سے واپڈا اور پاکستان حکومت سے معاملات فائنل کیے جائیں لوڈ شیڈنگ سے اس خطے کو نجات دلائی جائے ،اس خطے کے عوام کو اصل لاگت سے بھی کم بجلی فراہم کی جائے بلکہ ہوسکے تو مفت فراہم کی جائے ،اس شعبے کو پرائیویٹ سطح پر بھی چلانے کے حوالے سے غور کیا جائے کہ اس سے فائدہ ہوسکتا ہے کہ نہیں نئے گھر اور خاندانوں کی ضروریات میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے انہیں سہولیات فراہم کی جائیں ،قومی آمدنی بڑھانے کے لیے صنعتوں کے قیام کے لیے جامع حکمت عملی طے کی جائے اس کے لیے ایک باقاعدہ کمیشن تشکیل دیا جائے جو اس حوالے سے منصوبہ بندی کرے ،چیمبر آف کامرس کے صدر جو مالیاتی نزاکتوں کو سمجھتے ہیں ان کے ساتھ مشاورت کر کے صنعتوں کے فروغ کے اقدامات کیے جائیں ،چین میں لوگ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرتے ہیں تو وہ کشمیر میں بھی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں انہیں سہولیات دینے کی ضرورت ہے ،سیشن سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرشید ترابی نے کہاکہ آزادکشمیر بینک غیر سودی سرمایہ کاری کرے تا کہ سرمایہ کار یہاں آسکیں کشمیر بینک نوجوانوں کو بغیر سود کے قرضے فراہم کرے حکومت قومی بینک اور اداروں کو پابند کر ے کہ وہ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لی اقدامات کرے اس سے آزادکشمیر حکومت خودکفالت کی جانب گامزن ہوسکتی ہے انہوں نے کہاکہ زراعت اور لائیوسٹاک کے فروغ کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ 25لاکھ نوجوان بے روزگار ہیں جو زیور تعلیم سے آراستہ ہیں حکومت نے 2000اسامیوں کے لیے درخواستوںکی اپیل کی تو 50ہزار نوجوانوں نے درخواستیں دیں جو بی اے بی ایڈ اور ایم اے ایم ایڈ تھے اس سے تصور کیا جاسکتا ہے کہ بے روزگاری کس سطح پر ہے ،انہوں نے کہاکہ آئی ٹی کے شعبے کو ترقی دینے کی ضرورت ہے تائیوان جیسے ممالک نے اس پر کام کیا اور وہ دنیا کی بڑی 5وی معیشت بن گئی ہمیں بھی آئی ٹی کی طرف توجہ دینی چاہیے اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانا چاہیے انہوں نے کہاکہ ہائیر ایجوکیشن کے لیے بھی بجٹ میں اضافہ کرنا چاہیے یونیورسٹیز باالخصوص باغ میں ویمن یونیورسٹی کی خریداری کے لیے بجٹ میں اضافہ کرنا چاہیے ،سرکاری ہسپتالوں میں غریب لوگوں کے لیے مفت ادویات فراہم ہونی چاہیے ایمرجنسی میں حکومت نے مفت ادویات فراہم کر نے کا اچھا اقدام کیا ہے لیکن غریب آدمی کے لیے مفت ڈسپرین کی فراہمی ہی ایمرجنسی ہی ہے اس لیے غریبوں کے لیے ہسپتالوں میں مفت ادویات فراہم کی جائیں اس موقع پر انہوں نے کہاکہ آئینی اصلاحات قابل تحسین اقدام ہے اس پر پوری آزادکشمیر کی قیادت متفق اور متحد ہے ہم وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور راجہ فاروق حیدر خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اس پراسس کو آگے بڑھاتے ہوئے منظور کیا اس موقع پر عسکری اور سیاسی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اس کی منظور ی دی یہ ہمارے اتحاد و اتفاق کو ثمر ہے انہوں نے کہاکہ جن ممبران کونسل نے اس کے خلاف کورٹ میں دائر کی ہے ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے جماعتوں کی سطح پر بھی اور انفرادی سطح پر بھی ہونی چاہیے ۔