ایشین بینک کے تعاون سے 20‘ 25سال کا بزنس ماڈل تیار کیا جارہا ہے ‘ سعد رفیق نے پانچ سالہ کارکردگی ،آئندہ کی ترجیحات سے آگاہ کر دیا

پانچ سالوں میں خسارہ صرف تین ارب بڑھا ،مقابلے میں آمدن میں 32ارب کا اضافہ کیا ،مالی سال کے اختتام تک 50ارب ہو جائیگی کوئی بد تعریفی یا پراپیگنڈا کرے لیکن ریلویز کے ذریعے ساڑھے پانچ کروڑ مسافروں نے سفر کیا اور یہ ہمارے سفیر ہیں، ریلوے میں لوٹ مار کو روکا سی پیک آنیوالا ہے ،محکمے کو اسی صورت قرضہ لینا چاہیے اگر اسکا مارک اپ انتہائی کم ، گریس پیریڈ دس سال ،واپسی کیلئے تین دہائیوں کا معاہدہ ہو ملک کو جس طرح ڈس آڈر کر دیا گیا ہے اب 90،100یا 200دن کی باتیں احمقانہ ہیں ‘ وفاقی وزیر ریلویز کی پر ہجوم پریس کانفرنس

جمعہ 25 مئی 2018 18:17

ایشین بینک کے تعاون سے 20‘ 25سال کا بزنس ماڈل تیار کیا جارہا ہے ‘ سعد ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2018ء) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے محکمے کی پانچ سالہ کارکردگی اوردوبارہ حکومت ملنے کی صورت میں آئندہ کی ترجیحات سے آگاہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے ریلویز کا 20سے 25سال کا بزنس ماڈل تیار کیا جارہا ہے ،پانچ سالوں میں ریلوے کاخسارہ صرف تین ارب بڑھا جبکہ اس کے مقابلے میں آمدن میں 32ارب کا اضافہ کیا جو رواں مالی سال کے اختتام پر 50ارب ہو جائے گی ،کو ئی بد تعریفی یا پراپیگنڈا کرے لیکن ریلویز کے ذریعے ساڑھے پانچ کروڑ مسافروں نے سفر کیا اور یہ ہمارے سفیر ہیں ،سی پیک آنے والا ہے محکمے کو اسی صورت قرضہ لینا چاہیے اگر اس کا مارک اپ انتہائی کم ، گریس پیریڈ دس سال اور اس کی واپسی کیلئے کم از کم تین دہائیوں کا معاہدہ ہو،ملک کو جس طرح ڈس آڈر کر دیا گیا ہے اب 90،100یا 200دن کی باتیں احمقانہ ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلو یز ہیڈ کوارٹرز میں وفاقی سیکرٹری ریلویز جاوید انور بوبک اور چیف ایگزیکٹو آفیسر آفتاب اکبر اور دیگر اعلیٰ افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کہنے تو ہمیں پانچ سال ملے لیکن پریکٹیکل طور پر ہمیں پونے چار سال ہی ملے ہیں ، حالیہ دس ماہ سے بھی کشمکش جاری ہے اور اس نے ہماری کارکردگی پر اچھے اثرات مرتب نہیں کئے لیکن اس کے باوجود عزم ، نیت اور کاوشوں کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی عطا کی ہے اور دم توڑتے بڑے ادارے کو واپس اس کے پائوں پرکھڑا کیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ جب ہم آئے تو اس وقت کراچی پورٹ سے روزانہ صرف ایک فریٹ ٹرین چلتی تھی لیکن ہم اسے ایوریج 12پر لے کر آئے ہیں اور کئی دفعہ 17سے 18ٹرینیں بھی چلائی ہیں ۔ فریٹ سیکٹر کے پاس 10سے 11لوکو موٹیو تھے جن کی اب تعداد 112ہے اور تمام کے تمام صرف فریٹ کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ ریلوے کے پاس ایندھن کا ایک روز کا ذخیرہ ہوتا تھا اب یہ 20روز سے زائد کا ہو گیا ہے ۔

رمضان المبارک، عیدین او رتہواروں پر 28مرتبہ کرایوں میں کمی ہے کی اور ریلویز سے ساڑھے پانچ کروڑ مسافروں نے سفر کیا اور یہ ہمارے سفیر ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس عرصے میں 730کلو میٹر ٹریک بحال کیا جبکہ 138کلو میٹر سبی ، ہرنائی ، خوست نیا ٹریک بچھایا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ریلوے کی زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹر ائزڈ کیا گیا ہے اور تصدیق کا عمل جاری ہے ۔

اس دوران 10790ایکڑ زمین مل گئی ہے جو ریلویز کے ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں تھی ۔1554ایکڑ زمین قبضہ گروپوں سے وا گزار کرائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں صوبائی حکومتوں نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریلویز کی زمین کے مالکانہ حقوق کے نعرے پر فراڈ کیا ۔ ہم نے ریلویز کی اراضی پر بنی کچی آبادیوں سے کسی کو بیدخل نہیں کیا لیکن اس کیلئے ایک پالیسی لا رہے ہیں جس سے کم از کم محکمے کو بھی کچھ آمدن کی صورت میں حاصل ہو سکے گا۔

گوادر میں ریلوے اسٹیشن اور یارڈ کیلئے 485ایکڑ اراضی درکار ہے اور یہاں اراضی کی نشاندہی ہو گئی ہے یہ ریلویز کی لائف لائن ہو گی ۔لو کو موٹیو فیکٹری کو چلایا ہے اور مقامی طور پر 905ہوپر ویگنز تیار کی ہیں ۔ اس عرصے میں پانچ نئی ٹرینیں چلائی گئی ہیں ، 416کوچز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے میں 65سالوں میں صرف تماشہ یا لوٹ مار جاری تھی لیکن ہم نے اس کھیل کو بند کیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ ریلویز کے گریڈ 1تا16کے ملازمین کے لئے سر وس سٹرکچر بن رہا ہے اور اس پر 65فیصد کام مکمل ہو چکا ہے ۔ اگر اللہ تعالیٰ نے آئندہ موقع دیا تو سب سے ریلویز پولیس کی تنخواہوںمیں اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں ریلوے میں ایک تگڑی ٹیم چھوڑ کر جارہا ہوں جو یقینی طور پر ریلو یز کے مفادات کا تحفظ کرے گی ۔ ریل کاپ نے مثالی ترقی کی ہے اور اس کی آمدن میں20گنا اضافہ ہوا ہے۔

ریڈیمکو جو اس سے پہلے لوٹ مار کے لئے استعمال ہوتا تھا اس کی کارکردگی میں بھی بہتری آئی ہے ۔ریلوے ساہیوال پاور پراجیکٹ کیلئے کوئلے کی بلا تعطل سپلائی دے رہا ہے اور 2019ء میں جامشورو پاور پلانٹ کیلئے بھی ریلوے بالکل تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم آئے تھے سال میں ایک انجن 11بار فیل ہوتا تھا اب یہ شرح کم ہو کر 1.6پر آ گئی ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کے بعد قوم نے خدمت کا موقع دیا تو پہلی ترجیح ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن ہو گی جس سے ہماری ٹرینوں کی رفتار بڑھے گی اور یہ ریلوے کی تاریخ میں انقلاب اور جدید ریلوے کی طرف قدم ہوگا ، اس کے بعد ایم ایل ٹو پر توجہ دیں گے ، گوادر پورٹ کو قومی سطح پر ریلویز کے ساتھ منسلک کیا جائے گا ۔

جن ریلوے اسٹیشنز پر ٹریفک زیادہ ہے وہاں ریلویز اسٹیشنز کو سب سے پہلے اپ گریڈ کیا جائے گا ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے پاس لو کو موٹیو بنانے کیلئے اپنی فیکٹریوں میں اپ گریڈیشن کیلئے وسائل نہیں اس کیلئے ہمیں بین الاقوامی کمپنیوں کو یہاںلانا ہوگا اور ان سے دس سالوں میں 300لو کو موٹیو بنانے کے معاہدے کرنا ہوں گے ،ترکی اس ماڈل کو اپنا چکا ہے ،ہمیں بھی بین الاقوامی کمپنیوں کی فرنچائز کو یہاں لانا ہوگا اور ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کی طرف جانا ہوگا ۔

ہمیںاپنی کیرج فیکٹری کی استعداد بڑھانا ہو گی ، سلیپرز فیکٹری کو امپرو کرنا ہو گا اور میں نے کہا ہے کہ سی پیک آئے گا تو کیا یہ بھی چینی لے کر آئیں گے ، ہمیں اپنے سلیپرز بنانے چاہئیں۔ چھ ماہ میں سٹیل پلانٹ لگ جائے گا جس کے بعد ہمیں سٹیل باہر سے خریدنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے 20سے 25سال کا بزنس ماڈل بنا رہے ہیں ۔

سی پیک آنے والا ہے میں نے افسران سے کہا ہے کہ اسی صورت قرضہ لینا چاہیے کہ اس کا مارک اپ انتہائی کم ہو ، گریس پیریڈ دس سال اور قرض واپسی کیلئے تین دہائیوں کی مدت ہونی چاہیے یہ نہ ہوکہ ہم قرضہ لے لیں اور ہماری آنے والی نسلیں یہ قرض اتارتی رہیں بلکہ ایسا ہونا چاہیے محکمہ کما کر واپس کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں رائل پام کے معاملے میں انصاف نہیں ملا لیکن امید ہے کہ سپریم کورٹ میں جلد اس کیس پر فیصلہ دیا جائے گا اور انصاف ہوگا ۔ بزنس ٹرین کی تحقیقات اب نیب کے پاس ہیں،جب سے ٹرین ریلویز کے پاس واپس آئی ہے اس کی آمدن میں چھ سے دس لاکھ روپے اضافہ ہوا ہے ۔