فاٹا انضمام سے انگریز کے قانون اور اس کی کھینچی گئی لکیر کا خاتمہ ممکن ہوا ‘سراج الحق

فا ٹا کے انضمام پر1947 کے بعدقبائلی عوام کو دوبارہ آزادی ملی اور یہ آزادی قبائلی عوام کی پگڑی ہے‘امیر جماعت اسلامی

جمعرات 24 مئی 2018 23:22

فاٹا انضمام سے انگریز کے قانون اور اس کی کھینچی گئی لکیر کا خاتمہ ممکن ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ فاٹا انضمام سے انگریز کے قانون اور اس کی کھینچی گئی لکیر کا خاتمہ ممکن ہوا ،ایف سی آر کے خاتمے میں جماعت اسلامی کا کردار روز روشن کی طرح ہے ، فا ٹا کے انضمام پر1947 کے بعدقبائلی عوام کو دوبارہ آزادی ملی اور یہ آزادی قبائلی عوام کی پگڑی ہے۔

ان خیا لات کا اظہار انھوں نے اپنے آبائی علاقہ ثمر باغ میں گرینڈ افطاری تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی لویر دیر مولانا اسد اللہ ، رکن صوبا ئی اسمبلی اعزاز لملک افکاری ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے ملک میں شریعت کے نفاذ کے بغیر امن، ترقی اور خوشحا لی نہیں آسکتی ۔

(جاری ہے)

پاکستان نظریہ اور اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا تھا لیکن 70سال گزرنے کے باجود پاکستان میں اسلامی نظام نافذ نہ ہوسکا جس کی وجہ سے پاکستان مسا ئل اور مشکلات میں گھرا ہوا ہے جاگیر داروں نے ملک پر حکمرانی کی ہے مہنگائی کی وجہ سے غریب لوگ اپنے گردے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔

ظلم اور نا انصافی کے اس نظام سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔ ظلم اور جبر کے اس نظام کو پاش پاش کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انھوںنے کہا کہ جن لو گوں نے فاٹاانضمام کی بحث میں حصہ نہیں لیا انہیں کثرت رائے کے فیصلے کا احترام کرنا چا ہئے اور مرکزی اور صوبائی حکوتیں فا ٹا انضمام کے خا کہ میں رنگ بھر کر اس حوالے سے سفارشات کو جلد عملی شکل دیں ۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ آنے والے عام انتخا بات میں قبائلی عوام کو صوبائی اسمبلی میں نما ئندگی کا حق ملنا چاہئے۔

سراج الحق نے کہا کہ مرکزی حکومت نیشنل فنانس کمیشن کا اجلاس بلاکر صوبوں کو وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنا ئے کیونکہ خیبر پختونخوا سیلاب اور زلزلوں سے متاثرہ جنگ زدہ صوبہ ہے لیکن مرکزی حکومت خیبر پختون خواہ کے ساتھ امتیازی سلوک کرکے انہیں ان کا حق نہیں دے رہی۔ انھوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے صوبوں میں وزرائے اعلی ٰ کی نامزدگی کا معا ملہ بھی تا خیر کا شکار ہوگا ۔

سرا ج الحق نے کہا کہ خیبر پختون خواہ حکومت کو بھی ترقی کا عمل جاری رکھنے کے لئے صوبائی بجٹ پاس کرنا چاہئے ۔ مدینہ منورہ کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جو ایک نظریہ کے تحت معرض وجود میں آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذکے بجائے مغرب کا کلچر عام کیا جا رہا ہے۔ اگر ملک میں اسلامی نظام نافذ وتا تونوجوان نسل گمراہ نہ ہوتی۔

انھوں نے کہا کہ عوام مذہبی جماعتوں کو طعنہ دیتے تھے کہ مذہبی جماعتیں اکھٹی نہیںہوتیں لیکن جب مذہبی جماعتوں نے متحد ہوکر متحدہ مجلس عمل بنائی تو اب کہتے ہیں کہ ایم ایم اے اسلام نہیں اسلام آبا د چا ہتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد فتح کیے بغیر ملک میں اسلامی شریعت کا نفاذ نہیں ہوسکتا ۔2018 کے انتخابات میں غلامان مصطفی اور غلا مان امریکہ کے درمیان مقابلہ ہے لیکن اس بار ایم ایم اے کلین سویپ کرے گی اور ملک میں انشاء اللہ اسلامی انقلاب برپا کرے گی۔

انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنے والے انتخابات میں ایم ایم اے کو ووٹ دیکرظلم ، جبرکے نظام کو پاش پاش کردیں ۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر مخصوص جماعتیں بار بار حکمرانی کرتی چلی آرہی ہیں جس سے ملک کا ستیاناس ہوگیا ہے اور ایک بار پھر وہ بھیس بدل کر عوام کو سبز باغ دکھا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میںجماعت اسلامی کے بغیر تمام جماعتوں کے ارکان اسمبلی فروخت ہوئے جماعت اسلامی کے ارکان اسمبلی کا دامن کرپشن سے پاک ہے ۔