سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا نہ کرنے سے ملکی برآمدات کمی کا شکار اور تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے‘شازیہ سلیمان

جمعرات 24 مئی 2018 19:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2018ء) ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی رہنماء و سابق صدر شازیہ سلیمان نے حکومتی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی سے برآمدکنندگان سرمائے کی کمی کا شکار ہیں جس سے کاروباری برادری میں تشویش کی لہر دوڑ رہی ہے جبکہ کئی ایک فیکٹریاں بند ہونے کا خدشہ ہے جو ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے ۔

اپنے ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا نہ کرنے سے برآمد کنندگان کی ملکی اشیاء پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیںجبکہ سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا نہ کرنے سے ملکی برآمدات کمی کا شکار اور تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے ۔حکومتی دعوے غلط ثابت ہوئے اور ایف بی آر نے صنعتکاروں کے اربوںکے سیلز ٹیکس ریفنڈز دبا لیے ہیں۔

(جاری ہے)

شازیہ سلیمان نے کہا کہ حکومت اپنے دور اقتدار سے صنعتکاروں کو سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کا وعدہ کررہی ہے اب پھر وزارت خزانہ کی طرف سے 100ارب کے رکے ہوئے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی رواں مالی سال کرنے کی نوید سنائی گئی ہے جبکہ رکے ہوئے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی مالیت400ارب سے زائد ہے اس لیے ایف بی آر صنعتکاروں کے اربوں کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔

تاکہ برآمدکنندگان دلجمعی سے ملکی برآمدات میں اضافہ کرکے حکومتی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرسکیں اور تجارتی خسارہ میں بھی کمی واقع ہوسکے لہذا حکومت سیلز ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگی کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ۔