ایون فیلڈ ریفرنس ،جے آئی ٹی ارکان پر تحفظات سے متعلق موقف وہی ہے جو نواز شریف کا تھا، مریم نواز

آئی ایس آئی اور ایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی،70 سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پر اثر پڑا، عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا، بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے جس کی وجہ سے سول ملٹری تنا میں اضافہ ہوا ، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے جمع کردہ شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا ، یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے،یہ تفتیشی رپورٹ ناقابل قبول شہادت ہے،مریم نواز کا احتساب عدالت میں بیان

جمعرات 24 مئی 2018 19:40

ایون فیلڈ ریفرنس ،جے آئی ٹی ارکان پر تحفظات سے متعلق موقف وہی ہے جو ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مئی2018ء) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں بیان قلمبند کراتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی موقف ہے جو نواز شریف کا تھا، آئی ایس آئی اور ایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی،70 سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پر اثر پڑا، عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا،میری اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے جس کی وجہ سے سول ملٹری تنا میں اضافہ ہوا ، سپریم کورٹ نیجے آئی ٹی کے جمع کردہ شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا اور یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے،یہ تفتیشی رپورٹ ناقابل قبول شہادت ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی ، ریفرنس میں نامزد تینوں ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔ مریم نواز نے تحریری شکل میں لکھا گیا بیان عدالت کو پڑھ کر سنا یا جس میںمریم نواز نے اپنے بیان کے آغاز پر پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور اس کی رپورٹ پر تنقید کی اور کہا کہ جے آئی ٹی اور جے آئی ٹی رپورٹ اس کیس میں غیر متعلقہ ہیں جب کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی۔

مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لئے بنائی گئی تھی، اس ریفرنس کے لئے نہیں اور اس کے ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی موقف ہے جو نواز شریف کا تھا۔مریم نواز نے کہا کہ سال 2000 میں جے آئی ٹی رکن عامر عزیز بطور ڈائریکٹر بینکنگ کام کر رہے تھے جنہیں پرویز مشرف حکومت نے ڈیپوٹیشن پر نیب میں تعینات کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ 70 سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پر اثر پڑا، عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا ہے جنہیں جے آئی ٹی میں شامل کیا گیا۔

نواز شریف کی صاحبزادی نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے جس کی وجہ سے سول ملٹری تنا میں اضافہ ہوا۔مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے، انہیں آٹ سورس کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو اختیارات دیے کہ قانونی درخواستوں کو نمٹایا جا سکے، ایسے اختیارات دینا غیر مناسب اور غیر متعلقہ تھا جب کہ جے آئی ٹی کی دس والیوم پر مشتمل خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ تھی۔

بیان قلمبند کراتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی کی خود ساختہ حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں نمٹانے کے لئے تھی، ان درخواستوں کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا اور یہ تفتیشی رپورٹ ہے جو ناقابل قبول شہادت ہے۔مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے جمع کردہ شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا اور یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔مریم نواز کے بعد ریفرنس میں نامزد تیسرے ملزم کیپٹن محمد صفدر اپنا بیان قلمبند کرائیں گے