چیئرمین سینیٹ نے بلوچستان،فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، جعفر آباد میں پانی کی قلت ، مارگلہ پر لگی آگ بجھانے میں تاخیر اور کے پی کے ورکرز ویلفیئر فنڈ سے عدم ادائیگی پر متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں سے رپورٹس طلب کر لیں

جمعرات 24 مئی 2018 19:20

چیئرمین سینیٹ نے بلوچستان،فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں بجلی کی لوڈ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مئی2018ء) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بلوچستان،فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، جعفر آباد بلوچستان میں پانی کی قلت ، مارگلہ کی پہاڑیوں پر لگی آگ بجھانے میں تاخیر اور خیبر پختونخوا میں ورکرز ویلفیئر فنڈ سے عدم ادائیگی پر متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں سے رپورٹس طلب کر لیں ۔

جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر ثناء جمالی نے نکتہ ء اعتراض پر کہا کہ جعفر آباد میں ان دنوں پانی کی شدید قلت ہے۔ 1991ء کے پانی کے معاہدہ کے تحت ہمیں پانی فراہم کیا جائے۔ چیئرمین نے قائد ایوان سے کہا کہ وہ اس حوالے سے ارسا اور دیگر متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر کے ایوان میں پیش کریں۔سینیٹر کلثوم پروین نے نکتہ ء اعتراض پر کہا کہ بلوچستان میں ان دنوں لوڈ شیڈنگ بہت زیادہ ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بجلی کے کنٹرول کا سسٹم بے شک لاہور میں رکھا جائے لیکن کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کو بجلی کی مقامی ضرورت کے مطابق تقسیم کا اختیار دیا جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ وہ اس پر وزارت پاور ڈویژن سے رپورٹ لے لیتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند خان نے نکتہ ء اعتراض پر کہا کہ خیبر پختونخوا میں افطاری اور سحری کے اوقات میں بھی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

حکومت دعوے کرتی ہے کہ لوڈ شیڈنگ ہم نے ختم کر دی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ سیکریٹریٹ کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے پاور ڈویژن سے رپورٹ طلب کی جائے۔سینیٹر ہلال الرحمان نے نکتہ ء اعتراض پر کہا کہ فاٹا میں بجلی کی بہت زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے اور خیبر پختونخوا میں کسی خرابی کی صورت میں بھی ہمارے گرڈ اسٹیشن بند کر دیئے جاتے ہیں۔ بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ یومیہ ہو رہی ہے۔

چیئرمین نے اس حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔ ستارہ ایاز نے نکتہ ء اعتراض پر کہا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر کافی دنوں سے آگ لگی ہوئی ہے اور دن بدن یہ آگ پھیل رہی ہے لیکن اسے بجھانے کا کوئی انتظام نہیں کیا جا رہا۔ چیئرمین نے سینیٹ سیکریٹریٹ کو ہدایت کی کہ اس پر سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کی جائے۔سینیٹر مشتاق احمد خان نے نکتہ ء اعتراض پر کہا کہ خیبر پختونخوا میں بجلی کے ساتھ ساتھ اب گیس کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ ہمیں اپنے کوٹہ کے مطابق بجلی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کے 162 ارب روپے اکائونٹ میں پڑے ہوئے ہیں لیکن طلبہ کی سکالر شپ، جہیز فنڈ اور اموات کے فنڈز کی مد میں ادائیگی نہیں کی جا رہی۔ چیئرمین نے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کرلی۔