متحدہ مجلس عمل جب سے بحال ہوئی ہے تو سیکولراور لادین طبقات پر لرزہ طاری ہے،سینیٹر سراج الحق

مجلس عمل کے کامیاب مستقبل کو دیکھ کراب کرپٹ ٹولے کو اپنا انجام دکھائی دینے لگاہے،متحدہ مجلس عمل کے کامیاب مستقبل کو دیکھ کراب کرپٹ ٹولے کو اپنا انجام دکھائی دینے لگاہے ،امیر جماعت اسلامی

بدھ 23 مئی 2018 23:53

متحدہ مجلس عمل جب سے بحال ہوئی ہے تو سیکولراور لادین طبقات پر لرزہ طاری ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ متحدہ مجلس عمل جب سے بحال ہوئی ہے تو سیکولراور لادین طبقات پر لرزہ طاری ہے،یہ پوچھتے ہیں کہ دینی جماعتیں اسلام کیلئے نہیں اسلام آباد کیلئے متحد ہوئے ہیں تو ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا اسلام آباد ان کی جاگیر ہے ،متحدہ مجلس عمل کے کامیاب مستقبل کو دیکھ کراب کرپٹ ٹولے کو اپنا انجام دکھائی دینے لگاہے ،ہم حکومت حاصل کرکے اس ملک میں امن ،انصاف اورعدل کا نظام قائم کرینگے،2018کے انتخابات میں عوام متحدہ مجلس عمل کو کامیاب کرینگے اب جھنڈوں اور پارٹیوں کوبدل کر ملک و قوم کو لوٹنے والوں کو ہمیشہ کیلئے فارغ کرنے کا وقت قریب آن پہنچا ہے، عوام انتظار میں ہیں کہ سپریم کورٹ پانامہ لیکس کے باقی لوگوں کو کب بلائے گی۔

(جاری ہے)

جب تک پانامہ دبئی ،لندن لیکس اور بینکوں سے قرضے لیکر ہڑپ کرنے اور قومی دولت لوٹ کر بیرونی بینکوں میں منتقل کرنے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا عوام مطمئن نہیں ہونگے۔موجودہ سیاستدانوں نے ایوانوں کے دروازے عام آدمی پر بند کردیے ہیں او رتمام پارٹیاں الیکٹیبلزکو قابو کرنے کی دوڑ میں ہیں۔عوام آئندہ انتخابات میں ان نام نہاد سیاستدانوں کو مسترد کردیں۔

ملک و قوم کوآج جن گھمبیر مسائل کا سامنا ہے ان کو پیدا کرنے میں انہی لوگوں کا ہاتھ ہے جو سیاست کو تجارت سمجھتے ہیں اوردولت کے بل بوتے پر اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہوجاتے ہیں۔یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مہرے ہیں۔عالمی اسٹیبلشمنٹ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اپنے ہاتھ میں رکھتی ہے اور ایک مہر ہ پٹ جائے تودوسرے گھوڑے پر کاٹھی ڈال لیتی ہے۔

آئندہ انتخابات میں ایم ایم اے ایسے مہروں کا راستہ روکے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیر کی تحصیل منڈا میںافطار ڈنر کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ محمد یعقوب خان،امیر جماعت اسلامی ضلع دیر پائین مولانااسد اللہ،اور ممبرصوبائی اسمبلی اعزاز الملک افکاری نے بھی خطاب کیا ،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم احتساب کا ایسا خود کار نظام چاہتی ہے کہ کسی کو قومی امانتوں میں خیانت کی جرات نہ ہو اور اگر کوئی بدیانتی اورکرپشن کا مرتکب ہو تو وہ قانون کے شکنجے سے بچ نہ سکے۔

انہوں نے کہاکہ جب تک پانامہ لیکس کے دیگر 436لوگوں کو عدالت طلب نہیں کرتی عوام کے اندر مایوسی اور بے یقینی رہے گی۔اب تک اس معاملے کو نپٹ جانا چاہیے تھا مگر حقیقی احتساب جس کا قوم کو انتظار تھا وہ بدقسمتی سے ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔محض ایک فرد یا خاندان کے احتساب سے محاسبہ کا وہ کلچر فروغ نہیں پائے گا جس کی عوام امیدلگائے بیٹھے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا با سپریم کورٹ سے التجا کی ہے کہ بیرونی بینکوں میں قومی پڑی دولت کی واپسی کا کوئی میکنزم بنایا جائے تاکہ ملک کی معاشی حالت بہتر ہو اور بیرونی قرضوں سے نجات مل سکے مگر ابھی تک اس سمت کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اشرافیہ کے چند خاندان سیاست کو اپنے گھر کی لونڈی اور اقتدار پر اپنا حق سمجھتے ہیں اور عوام کو ہمیشہ کے لیے اپنے دربار ی بنانا چاہتے ہیں لیکن ایم ایم اے عام آدمی کے لیے اقتدار کے دروازے کھولنا چاہتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ حقیقی قیاد ت اس وقت سامنے آئے گی جب عوام میں سے لوگ منتخب ہوکر ایوانو ں میں پہنچیں گے۔

سینیٹرسراج الحق نے فاٹا کے متعلق آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہونے کو تاریخی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم سے فاٹا کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے اور فاٹا کے عوام کو بھی وہ تمام حقوق حاصل ہونگے جو اسلام آباد،کراچی ،لاہور یا پشاور کے شہریوں کو حاصل ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور فاٹا کے عوام کی عظیم جدوجہد اور قربانیوں کو اللہ تعالیٰ نے رمضان المارک کے مہینہ میں کامیابی دی ہے جس پر ہم اللہ کے شکر گزار ہیں۔

سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ الیکشن برائے الیکشن کے نتیجہ میں وہی کرپٹ مافیا دوبارہ اقتدار پر مسلط ہو جاتاہے اس لیے الیکشن کمیشن کو انتخابی نظام کی کمزوریوں کو دور کرنا اور دولت کے بل بوتے پر انتخابی عمل کو یرغمال بنانے والوں کا راستہ روکنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ 2018 ء کے انتخابات غلامان مصطفیؐ اور غلامان امریکہ کے درمیان ہو ںگے ۔ جو لوگ اسلامی نظام کی مخالفت کر رہے ہیں ، وہ امریکی ایجنڈے پر کاربند ہیں اس لیے عوام کو اپنے خیر خواہوں کا ساتھ دینا ہوگا اور ایسے لوگوں کو اٹھا کر جیل میں بند کرناہوگا جو ملک کے نظریے کے ساتھ بے وفائی کر رہے ہیں اور اسے قائداعظم کے وژن کی بجائے سیکولر اور لبرل بنانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عالم اسلام کے وسائل پر استعماری قوتوں کا قبضہ ہے یہ قبضہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک کوئی غیرتمند مسلم حکمران اٹھ کر ان شیطانی قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے کے پاس تعلیم ، صحت ، معیشت اور روزگار کا ایک مکمل پروگرام ہے ہم انشاء اللہ قوم کو نہ صرف عالمی برادری میں ایک باوقار مقام دلائیں گے بلکہ ان استعماری قوتوں کا راستہ روک کر اسلام کی روشنی سے دنیا کومنور اور امن کا گہوارہ بنائیں گے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمارے اصل دشمن آستین کے وہ سانپ ہیں جنہوںنے پاکستان کو ترقی سے محروم رکھا اور ملک کے وسائل ہڑپ کرتے رہے ۔آستین کے ان سانپوں نے تعلیم ، علاج اور روزگار جیسی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے بڑے بلند و بانگ دعوے کیے اور عوام کو سبز باغ دکھائے۔ آج ملک میں غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری ، جہالت کے اصل مجرم یہی حکمران ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ لیڈر خود آگے بڑھنے اور خدا بننے کی کوشش کرتے ہیںاور عوام کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ اہمیت دینے کو تیا ر نہیں ۔ اگر قوم چاہتی ہے کہ ملک سے غربت اور بدامنی کا خاتمہ ہو اور لوگوں کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں ملیں تو اسے اسلامی قیادت کا ساتھ دینا ہوگا ۔