آئندہ انتخابات میں بھاری اکثریت سے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیں تاکہ پارلیمان کے ذریعے میری سرکاری عہدے سے نااہلی کا خاتمہ ممکن ہو سکے، اگر آپ چاہتے ہو کہ میری نااہلی ختم ہو تو تم مجھے بھاری اکثریت میں ووٹ دو اور یہ وعدہ کرو کہ تم ووٹ کی بے عزتی کی اجازت نہیں دو گے، 2013ء میں اٹک اور ملک کے دوسرے حصوں میں 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی تھی ،میری حکومت نے توانائی کی قلت کے مسئلے پر قابو پایا اور مستقبل میں سستی بجلی کی پیداوار کیلئے اقدامات اٹھائے ، اب اٹک میں شاہراہوں کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے اور ہزارہ سے چین کی سرحد تک اور پشاور سے کراچی تک موٹرویز تعمیر کی جا رہی ہیں

مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف کا اٹک میں کنونشن کے دوران پارٹی کارکنوں سے خطاب

بدھ 23 مئی 2018 23:50

اٹک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں بھاری اکثریت سے ان کی جماعت کو ووٹ دیں تاکہ پارلیمان کے ذریعے ان کی سرکاری عہدے سے نااہلی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ بدھ کو اٹک میں ایک کنونشن کے دوران پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہو کہ میری نااہلی ختم ہو تو تم مجھے بھاری اکثریت میں ووٹ دو اور یہ وعدہ کرو کہ تم ووٹ کی بے عزتی کی اجازت نہیں دو گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عوام کی خدمت کر رہے تھے کہ ایک دن اچانک انہیں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ان کو ہٹائے جانے سے پاکستان کی ترقی کا پہیہ رک گیا۔ نوازشریف نے کہا کہ 2013ء میں اٹک اور ملک کے دوسرے حصوں میں 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی تھی تاہم ان کی حکومت نے توانائی کی قلت کے مسئلے پر قابو پایا اور مستقبل میں سستی بجلی کی پیداوار کیلئے اقدامات اٹھائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب اٹک میں شاہراہوں کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے اور ہزارہ سے چین کی سرحد تک اور پشاور سے کراچی تک موٹرویز تعمیر کی جا رہی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ لوگ جو نئے خیبر پختونخوا کے دعوے کرتے ہیں عوام کے ساتھ انہوں نے ناانصافی کی ہے اور صوبے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پر حکومت کرنے والوں کی کارکردگی کے دعوے بے نقاب ہو گئے ہیں اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کی ترقی میں واضح فرق نمایاں ہے۔

انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ 2013ء کے ان دنوں کو یاد کریں کہ جب ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا، میں بجلی لایا، کراچی میں امن قائم کیا، بھتہ خوری کا خاتمہ کیا اور دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کی جو 2013ء میں روزانہ کی بنیاد پر رونما ہو رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ ان کے مخالفین عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں اور انہیں گمراہ کر رہے ہیں اور دعوے کر رہے ہیں کہ عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد وہ ایک غیر سیاسی شخصیت بن گئے ہیں ۔

عوام کی حمایت اب بھی مجھے حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کیخلاف قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے کوئی بھی انتظامات ثابت نہیں ہو سکے۔ اور انہیں اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے الزام میں ہٹایا گیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ وہ 14 ماہ تک اٹک اور کراچی جیل میں قید رہے اور انہیں ایک ہائی جیکر قرار دیا گیا۔ ہتھکڑی لگا کر انہیں ہوائی جہاز کی سیٹ سے باندھ دیا گیا۔ لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا نام پانامہ پیپر میں نہیں ہے تاہم ان پر مقدمہ چلایا گیا تاہم دیگر افراد جن کے نام پانامہ پیپرز میں شامل تھے انہیں تحقیقات کیلئے نہیں بلایا گیا۔