لاہور، عوام انتظار میں ہیں کہ سپریم کورٹ پانامہ لیکس کے باقی لوگوں کو کب بلائے گی،سینیٹر سراج الحق

جب تک پانامہ دبئی ،لندن لیکس اور بینکوں سے قرضے لیکر ہڑپ کرنے اور قومی دولت لوٹ کر بیرونی بینکوں میں منتقل کرنے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا عوام مطمئن نہیں ہونگے، امیر جماعت اسلامی پاکستان

بدھ 23 مئی 2018 23:00

لاہور، عوام انتظار میں ہیں کہ سپریم کورٹ پانامہ لیکس کے باقی لوگوں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام انتظار میں ہیں کہ سپریم کورٹ پانامہ لیکس کے باقی لوگوں کو کب بلائے گی۔جب تک پانامہ دبئی ،لندن لیکس اور بینکوں سے قرضے لیکر ہڑپ کرنے اور قومی دولت لوٹ کر بیرونی بینکوں میں منتقل کرنے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا عوام مطمئن نہیں ہونگے۔

موجودہ سیاستدانوں نے ایوانوں کے دروازے عام آدمی پر بند کردیے ہیں او رتمام پارٹیاں الیکٹیبلزکو قابو کرنے کی دوڑ میں ہیں۔عوام آئندہ انتخابات میں ان نام نہاد سیاستدانوں کو مسترد کردیں۔ملک و قوم کوآج جن گھمبیر مسائل کا سامنا ہے ان کو پیدا کرنے میں انہی لوگوں کا ہاتھ ہے جو سیاست کو تجارت سمجھتے ہیں اوردولت کے بل بوتے پر اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہوجاتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مہرے ہیں۔عالمی اسٹیبلشمنٹ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اپنے ہاتھ میں رکھتی ہے اور ایک مہر ہ پٹ جائے تودوسرے گھوڑے پر کاٹھی ڈال لیتی ہے۔آئندہ انتخابات میں ایم ایم اے ایسے مہروں کا راستہ روکے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیر کی تحصیل منڈا میںافطار ڈنر کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم احتساب کا ایسا خود کار نظام چاہتی ہے کہ کسی کو قومی امانتوں میں خیانت کی جرات نہ ہو اور اگر کوئی بدیانتی اورکرپشن کا مرتکب ہو تو وہ قانون کے شکنجے سے بچ نہ سکے۔

انہوں نے کہاکہ جب تک پانامہ لیکس کے دیگر 436لوگوں کو عدالت طلب نہیں کرتی عوام کے اندر مایوسی اور بے یقینی رہے گی۔اب تک اس معاملے کو نپٹ جانا چاہیے تھا مگر حقیقی احتساب جس کا قوم کو انتظار تھا وہ بدقسمتی سے ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔محض ایک فرد یا خاندان کے احتساب سے محاسبہ کا وہ کلچر فروغ نہیں پائے گا جس کی عوام امیدلگائے بیٹھے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا با سپریم کورٹ سے التجا کی ہے کہ بیرونی بینکوں میں قومی پڑی دولت کی واپسی کا کوئی میکنزم بنایا جائے تاکہ ملک کی معاشی حالت بہتر ہو اور بیرونی قرضوں سے نجات مل سکے مگر ابھی تک اس سمت کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اشرافیہ کے چند خاندان سیاست کو اپنے گھر کی لونڈی اور اقتدار پر اپنا حق سمجھتے ہیں اور عوام کو ہمیشہ کے لیے اپنے دربار ی بنانا چاہتے ہیں لیکن ایم ایم اے عام آدمی کے لیے اقتدار کے دروازے کھولنا چاہتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ حقیقی قیاد ت اس وقت سامنے آئے گی جب عوام میں سے لوگ منتخب ہوکر ایوانو ں میں پہنچیں گے۔

سینیٹرسراج الحق نے فاٹا کے متعلق آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہونے کو تاریخی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم سے فاٹا کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے اور فاٹا کے عوام کو بھی وہ تمام حقوق حاصل ہونگے جو اسلام آباد،کراچی ،لاہور یا پشاور کے شہریوں کو حاصل ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور فاٹا کے عوام کی عظیم جدوجہد اور قربانیوں کو اللہ تعالیٰ نے رمضان المارک کے مہینہ میں کامیابی دی ہے جس پر ہم اللہ کے شکر گزار ہیں۔