سپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر کی صدارت میں بجٹ اجلاس کا آغاز

تلاوت کلام پاک و نعت شریف کے بعد وقفہء سوالات میں ملک محمد نواز ممبر اسمبلی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کو جمعرات تک موخر کر دیا گیا

بدھ 23 مئی 2018 19:51

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2018ء) ایک روز کے وقفہ کے بعدبجٹ اجلاس کا آغاز بُدھ کے روز سپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت کلام پاک و نعت شریف کے بعد وقفہء سوالات میں ملک محمد نواز ممبر اسمبلی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کو جمعرات تک موخر کر دیا گیا۔ ممبر اسمبلی عبدالماجد خان نے پوائنٹ آف آرڈر پر آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی میں آسامیوں کی تشہیر کے حوالے سے دریافت کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کو اس میں یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔

یہاں تک کہ معذور افراد کا بھی کوٹہ ہیں رکھا گیا۔ میرٹ اور معیار کو قائم رکھنے کے اقدامات کیے جائیں۔ اس اشتہار کو دیکھ کر افسوس ہوا ہے۔ اس میں بہتری لانے کے اقدامات ضروری ہیں تاکہ اچھی حکومت کی کارکردگی نظر آئے۔

(جاری ہے)

لوگوں کو روزگار کے سلسلہ میں پریشانی کا سامنا ہے۔ ہمارے دعوے تو بڑے ہیں۔ سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر نے ممبر اسمبلی کے سوال کو توجہ دلائونوٹس کے طور پر آج جمعرات کے اجلاس میں ایوان میں لانے کی رولنگ دی جس پر وزیر تعلیم جواب دیں گے۔

ممبراسمبلی محترمہ رفعت عزیز نے کوتلی کے ہسپتال میں مریضوں کی پریشانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاتون کو بچے کی پیدائش کے سلسلہ میں لایا گیا جس کو راولپنڈی ریفر کر دیا گیا جس کے مُردہ بچے کی پیدائش وہاں پر ہی ہو گئی۔ بہتری کو ن کرے گا۔ ذمہ داران کو معطل کر کے کارروائی کریں۔ ڈاکٹر نجیب نقی وزیر صحت نے کہا کہ رپورٹ15ایام میں آ جائے گی قصورواران کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ایمرجینسی میں آنے والے مریضوں کو ادویات مہیا کی جاتی ہیں جبکہ شام کو OPD کے مریضوں کو یہ سہولیات نہیں ہیں۔ سپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر نے ممبر اسمبلی سردار عتیق احمد کی قرارداد کے حوالے سے دوران وقفہ اُن سے اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ سپیکر اسمبلی نے کہا کہ آج تک ایوان کی شاندار روایات رہی ہیں۔ پاکستانی قیادت کے حوالے سے غداری کی کوئی بات نہیں ہوئی۔

اس خطے کی نمایاں حیثیت ہے۔ ہمیں اس میں طریقہء کار سے آگے بڑھنا ہو گا۔ یہ حساس خطہ ہے اور اس کے تقاضے بھی مختلف ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں بہت ساری باتیں موجود تھیں لیکن یہاں پر بات نہیں ہوئی۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن مل بیٹھ کر مشاورت سے بہتری کریں۔ ممبر اسمبلی عبدالرشید ترابی نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاندار بجٹ پیش کرنے پر وزیر خزانہ اور اُن کی ساری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

وفاق کے ساتھ معاملات حل طلب تھے جو خوش اسلوبی سے طے ہو رہے ہیں۔ میں وزیر اعظم پاکستان اور حکومت پاکستان کا شکریہ کرتی ہوں۔ ہمیں اب اپنے وسائل پیدا کرنا ہونگے۔ حکومت اور اپوزیشن سمیت وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان اس پر مبارکباد کے مستحق ہیں جہاں پر جھگڑا کرنا تھا خوب کیا ہے اور جہاں مشاورت کی ضرورت تھی مشاورت ہوئی۔ آج حالات بہتری کی طرف رواں دواں ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سے 87ارب روپے اہم پیش رفت ہے۔ ہم شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی بدلتی صورتحال میں ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ بیرونی ممالک میں صدرآزاد کشمیر، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور جناب سپیکر آپ کی قیادت میں گئے۔ اپوزیشن لیڈر اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا بھی اہم رول ہے۔ ہماری یکجہتی سے مثبت پیغام گیا ہے۔

حذب المجاہدین کے حوالے سے متفقہ پالیسی رہی۔ یہ ہماری تحریک کا فیس ہے۔ ملائشیا، ترکی، رابطہ عالم اسلامی، برطانیہ، ڈنمارک اور اٹلی سمیت ممالک میں کانفرنسز میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ ہمارے اتحاد سے بین الاقوامی فورمز پر بھارت کی سُبکی ہوئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے ہمارے سیاسی اختلافات ضرور رہے ہیں لیکن جنرل اسمبلی میں اُن کا تاریخی خطاب تھا اس سے کشمیری عوام کی تحریک کو فروغ ملا ہے اور عالمی سطح پر بھارت کو ناکامی ہوئی ہے۔

آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت میں یکسوئی رہی ہے یہاں پر حکومت مستحکم طریقے سے چل رہی ہے ۔ یہ بھی میاںمحمد نواز شریف کا بڑا پن رہا ہے ورنہ بلوچستان سمیت بڑی تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ اس پر حکومت اور یہاں کی اپوزیشن مبارکباد کی مستحق ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بڑھ چُکے ہیں۔ 10سال کے بچے بھی جیلوں میں ہیں۔ اس ظلم و بربریت کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

شیخ عبداللہ کشمیر کا بڑا لیڈر تھا۔ آخری مرحلے میں بھارت سے الحاق کا اُس نے غلط فیصلہ کیا۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا اُسے بھی دُکھ تھا۔ اُنہوں نے غیر ترقیاتی بجٹ اور نظام میں بہتری لانے کے لیے کہا ۔ نوجوانوں کے مسائل حل کیے جائیں، بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے۔ سودی نظام کے خاتمے کے بغیر حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ تحریک ختم نبوت کے حوالے سے پورا ایوان قانون سازی کرنے پر مبارکباد کا مستحق ہے۔

علمائے کرام کو عزت دیں۔ سیکیورٹی پلان بنانے کی ضرورت ہے۔ قُرآنی تعلیمات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔ وویمن یونیورسٹی باغ کو عمارتوں کا کرایہ 12کروڑ سالانہ ادا کرنا پڑتا ہے اس میں بہتری کریں۔ اب وسائل میں بھی اضافہ ہو گا۔ اُنہوں نے بجٹ کی پُرزور تائید کرتے ہوئے اس کو پاس کرنے کی حمایت کی۔ بجٹ اجلاس پر بحث جاری تھی۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر نجیب نقی نے بُدھ کے روز ایوان میں دی آزاد جموں و کشمیر فنانس ایکٹ 2018ء پیش کر دیا۔ سپیکر اسمبلی نے ایوان کی رائے معلوم کرنے کے بعد فنانس ایکٹ2018ء کو مجلس منتخبہ کے سپرد کر دیا جو جزیات کا جائزہ لینے کے بعد ایوان میں حتمی منظوری کے لیے پیش کرے گی۔