سندھ میں 7ریاستیں بنانے سے متعلق حکومت سے تحریری جواب طلب

پارلیمنٹ بھی قانون پاس کر لے پھر بھی صوبے کی رضامندی کے بغیر زائدصوبے نہیں بن سکتے،وکیل سندھ حکومت

بدھ 23 مئی 2018 16:31

سندھ میں 7ریاستیں بنانے سے متعلق حکومت سے تحریری جواب طلب
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2018ء) سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں 7 ریاستیں بنانے سے متعلق سندھ حکومت کو تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی، بینچ کے روبروسندھ کو 7 ریاستیں بنانے سے متعلق سماعت ہوئی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شبیر شاہ نے موقف اختیار کیا کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے۔زائد صوبے بنانے سے متعلق خاص قانون موجود ہے اگر پارلیمنٹ بھی 2/3 اکثریت سے قانون پاس کر لے پھر بھی مذکورہ صوبے کی رضامندی کے بغیر زائد صوبے نہیں بنا سکتی،عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست کو غیر موثر قرار دے کر مسترد کردی جائے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ملک تباہی کی جانب جارہا ہے اگر آزاد ریاستیں قائم نہ کی گئیں تو ملک کو مزید نقصان ہوگا۔

عدالت نے درخواست گزار سے مکالمے میں کہا کہ آپ ہمیں بتائیں کس قانون کے تحت آزاد ریاستوں کے قیام کا حکم دے سکتے ہیں،درخواست عظمت ولی نامی شہری نے دائر کی ہے،وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ذمے داریوں میں ناکام ہوچکی ، موجودہ نظام کے تحت سندھ کی حالت نہیں بدلی جا سکتی، ایسے حالات میں تو مارشل لابھی لگایا جا سکتا ہے،عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ آئینی حدود کی بات کریں،آئین میں مارشل لا کی کوئی گنجائش نہیں،سرکاری وکیل نے کہا کہ ایسے دلائل پر عدالت درخواست گزار پر جرمانہ عائد کرے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے کہا کہ سندھ میں بد ترین تباہی ہوچکی ہے،خود سندھی سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے، عدالت نے سندھ حکومت کو تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے سماعت 5جون تک ملتوی کردی،دائر درخواست میں عظمت ولی نے موقف اختیار کیا تھا سندھ کو 7 آزاد ریاستوں میں تقسیم کیا جائے،کراچی، حیدرآباد ، میر پورخاص،نواب شاہ،سکھر، لاڑکانہ اور جیکب آباد کو بھی آزاد ریاست بنایا جائے، تمام ریاستوں کا ہیڈ کراچی کو بنایا جائے، یورپ ، اسلامی ممالک میں کوئی بھی صوبہ 50 لاکھ آبادی سے زائد نہیں، آزاد ریاستوں میں تقسیم سے پاکستان کی حالت بدلی جا سکتی ہے، آزاد ریاستوں کا کنٹرول کمشنر کو دیا جائے۔