ہم نے جدید معیشت کی بنیاد رکھ دی ہے،

پاکستان کا شمار 2025ء تک دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں ہوگا،ہمارے نوجوان نئی نالج اکانومی کی دنیا میں پاکستان کو بہت آگے لے جا سکتے ہیں،وہی قومیں باقی رہیں گی جو معیشت اور دولت کی پیداوار میں دوسری قوموں سے آگے ہوں وزیر داخلہ و منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کا ’نیشنل سنٹر آف روبوٹکس اینڈ آٹو میشن‘کے افتتاح کی تقریب سے خطاب

بدھ 23 مئی 2018 14:52

ہم نے جدید معیشت کی بنیاد رکھ دی ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2018ء) وزیر داخلہ و منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم نے جدید معیشت کی بنیاد رکھ دی ہے، پاکستان کا شمار 2025ء تک دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں ہوگا۔ معاشی ترقی خیرات میں نہیں ملتی نہ ہی ہلہ گلا کرنے سے آتی ہے۔ امن، استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل سے ملک کو اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے، پاکستان تیسری بار ٹیک آف کی پوزیشن میں آ گیا ہے، نوجوانوں کو مواقع فراہم کئے جائیں تو وہ نئی نالج اکانومی کی دنیا میں پاکستان کو بہت آگے لے جا سکتے ہیں۔

اب دنیا میں صرف وہی قومیں باقی رہیں گی جو معیشت اور دولت کی پیداوار میں دوسری قوموں سے آگے ہوں۔ بدھ کو نیشنل سنٹر آف روبوٹکس اینڈ آٹو میشن کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ آج ایک ایسے سنٹر کے قیام کی تقریب میں شریک ہوں جو میرا ایک خواب تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 6 مئی کو ایک انتہا پسند نے بزدلانہ حملہ کرکے میری جان لینے کی کوشش کی لیکن جان بچانے والا مارنے والے سے بڑا ہے۔

انہوں نے کہاکہ حملہ آور کی ایک گولی جو میرے جسم میں ہے مجھے ہمیشہ میرا مشن یاد دلاتی رہے گی۔ یہ گولی میرے جسم میں پیوست ہوئی لیکن میری روح کو زخمی نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ شاید الله تعالیٰ نے مجھے سی پیک پر مزید کام کرنے کے لئے بچایا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 2013ء میں ہم نے اقتدار سنبھالا تو مساجد، عبادت گاہوں، مارکیٹوں، سکولوں، ہسپتالوں سمیت کوئی جگہ محفوظ نہ تھی اور یہ قوم جنازے اٹھا اٹھا کر تنگ آچکی تھی لیکن پھر قوم نے دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا اور اپنے بھر پور عزم سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی لیکن دہشت گردوں کے خلاف ابھی کام کرنا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ سمیت دنیا بھر کے ممالک کو مخلتف چیلنجز اورمسائل کا سامنا ہے لیکن اگرہم گلاس کو آدھا بھراہوا دیکھنے کی بجائے آدھا خالی دیکھنے کی عادت میں مبتلاہو جائیں گے تو محض مایوسی اور فرسٹریشن کا شکار ہوں گے لیکن اگر ہم کسی بھی معاملے کے مثبت پہلوؤں پر نظررکھیں تو اپنی محنت سے ایک دن آدھے خالی گلاس کو بھی بھرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم دنیا میں ایک بہترین قوم ہیں جس نے ایسے عالم میں اپنا سفر شروع کیاکہ سرکاری دفاتر میں آزادی کے وقت میز کرسیاںتک نہ تھیں اور کاغذوںکو آپس میںجوڑنے کے لئے کامن پنوں کی بجائے کیکر کے کانٹے استعمال ہوتے تھے۔ آج ہم دنیا کی ساتویں آٹھویں قوت ہیں تو کچھ تو ہم نے ایسا ہے جس کی بدولت ہم ساتویں ایٹمی طاقت بننے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ آزادی کے وقت پاکستان میں کوئی صنعت نہ تھی جبکہ بھارت میں سٹیل مل موجود تھی جو صنعتی ترقی کی علامت ہے لیکن آج پاکستان میں شوگر اور سیمنٹ پلانٹس، گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے پلانٹ سے لے کرفضائوں کو چیرنے والے جے ایف 17 تھنڈر تک بن رہے ہیں۔ پاکستان ٹیلی کام کے شعبے میں بہت آگے نکل چکا ہے۔ چین سے انفارمیشن ہائی وے بچھائی جا رہی ہے۔

2013ء میں جب اقتدار سنبھالا تو پاکستان میں ٹو جی رائج تھا جبکہ آج ہم ان ممالک میں شامل ہو تے ہیں جو فائیو جی کے ابتدائی استعمال کنندگان میں سے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ الله تعالیٰ نے پاکستان کو ٹیک آف کرنے کے تیسرے موقع سے نوازا ہے، پہلا موقع 60ء کی دہائی میں ملا،دوسرا90 کی دہائی میں، من موہن سنگھ نے سرتاج عزیز سے ایس آر اوز حاصل کئے اور کہا کہ وہ اپنے ملک میں پاکستان جیسی اصلاحات کرنا چاہتے ہیں اور ایسا کر کے وہ ہم سے آگے نکل گئے، بنگلہ دیش نے بھی بھارت سے وہی اصلاحات لے کر نافذ کیں اور کامیاب ہوا لیکن یہ دہائی سیاسی عدم استحکام کی نذر ہو گئی۔

انہوں نے کہاکہ اقتصادی ترقی چوکے چھکوں کا کھیل نہیں بلکہ ایک ٹیسٹ میچ ہے جس کے لئے امن و استحکام اور تسلسل بہت ضروری ہے، ہمیں غور کرنا ہوگا کہ دنیا کے بہت سے ممالک جو ہم سے پیچھے تھے کیوں ہم سے آگے نکل گئے۔ اگر کوئی بیج زمین میں لگا کر روزانہ ہل چلاتے رہیں گے تو وہ کبھی نہیں اگ سکے گا لیکن اگر اسے کدالوںسے اکھیڑنے کی بجائے کھاد دے کر اور آبیاری کرکے اگنے دیں گے تو وہ تناور درخت بنے گا۔

انہوں نے کہاکہ چین کی فی کس آمدنی ہم سے کہیں کم تھی لیکن آج ہم سے کہیں زیادہ ہے۔ بنگلہ دیش کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 33ارب تک پہنچ چکے ہیں جکبہ ہمارے 18 ارب ڈالر ہیں جبکہ بنگلہ دیش ہم سے کہیں پیچھے تھا ، کب تک ہم دوسرے ملکوں کو اوور ٹیک کرتے دیکھتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ 20 ویں صدی سیاسی نظریات کی صدی تھی جبکہ 21 ویں صدی اقتصادیات کی صدی ہے۔

اب سیاسی نظریات کی بحث سے ہٹ کر اقتصادی خوشحالی کے راستے پر گامزن ہونے سے قوم ترقی کرتی ہے۔ قوموں کا دفاع محض ٹینکوں، توپوں اور میزائلوں سے نہیں ہو سکتا اگر ایسا ممکن ہوتا تو سوویت یونین کا شیرازہ کبھی نہ بکھرتا۔ معیشت کمزور ہوئی تو سوویت یونین صفحہ ء ہستی سے غائب ہو گیا۔ پاکستان کو قدرت نے تیسرا موقع دیا ہے۔ 2013ء میں پاکستان کی حالت یہ تھی کہ کوئی پاکستان میں 10 ڈالر لگانے کو تیار نہ تھا، 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول کی بات تھی اور بین الاقوامی برادری پاکستان کو پتھر کے دور میں قرار دے رہی تھی، لوڈ شیڈنگ کا یہ حال تھا کہ یو پی ایس کی بیٹری تک چارج نہیں ہوتی تھی کہ بجلی دوبارہ چلی جاتی تھی، ایسے حالات میں چین کی سرمایہ کاری سے دنیا پاکستان کی طرف متوجہ ہوئی، ہمارے سکیورٹی اداروں نے دہشت گردی ختم کرنے کا عزم کیا اور آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد ہم نے خود اپنے بجٹ سے کئے، یہ اس لئے ممکن ہوا کیونکہ ٹیکس محاصل2 کھرب سے بڑھا کر 4کھرب کئے گئے اگر یہ وسائل دستیاب نہ ہوتے تو امریکا سے بھیک مانگتے رہتے، ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ اپنے قومی بجٹ سے اور افواج پاکستان کی قربانیوں کی بدولت ممکن کر دکھایا، ایک وقت وہ تھا جب دہشت گردوں نے ریاست کا محاصرہ کر رکھا تھا اور آج ریاست نے دہشت گردوں کو نرغے میں لیا ہوا ہے۔

اگر یہ موقع بھی ہم نے گنوا دیا تو تاریخ اور آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو نئے عہد کے لئے تیار کرنا ہے، اب ہر چیز ڈیجیٹل ہے، ہمیں علم کی طاقت سے آگے بڑھنا ہے، یہ جدت کا دور ہے جو اس کو سمجھے گا وہ باقی رہے گا، ہمیں جدت کی دنیا میں نئے علم کی تخلیق کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، تسخیر کائنات کا مشن اللہ تعالیٰ نے ہمیں سونپا ہے اس کا بھی حساب دینا پڑے گا، قرآن مجید میں الله تعالیٰ نے ہمیں کائنات کے مطالعے اور مشاہدے کا حکم دیا ہے لیکن ہم نے اس کو چھوڑ دیا ہے، ایک وقت تھا جب فادر آف الجبرا ابن رشد، بو علی سینا، البیرونی، فارابی سمیت تحقیق، تفکر اور تدبر مسلمانوں کا خاصا تھا اور انہوں نے علم کے انقلاب کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نئے شعبوں میں سینٹر آف ایکسی لینسز کی بنیاد رکھ رہی ہے، یہ چوتھے صنعتی انقلاب کی بنیاد ہے، اس سے ہم دنیا کو ان شعبوں میں لیڈرز دے سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے قبل سینٹر آف میتھیمیٹیکل سائنسز کی بنیاد پیاس میں رکھی جا چکی ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس، سائبر سیکورٹی اور آٹومیشن و روبوٹکس کے سنٹر آف ایکسلینس بھی قائم کر دیئے گئے ہیں تاکہ پاکستان کو آنے والے دور کے تقاضوں اور چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے تیار کیا جا سکے۔

ڈیجیٹل اکانومی کا ویژن ہم نے پیش کیا۔2010ء میں لیپ ٹاپ سکیم شروع کی گئی تو کہا گیا کہ یہ سیاسی رشوت دی جا رہی ہے حالانکہ اگر سیاسی رشوت دینا ہی ہوتی تو صرف اپنی پارٹی کے نوجوانوںکو لیپ ٹاپ دیتے۔ ہم نے ٹیکنالوجی کے شعبے پر خصوصی توجہ دی تاکہ نوجوان ان شعبوں میں مہارت پیدا کرکے علم کے ذریعے مسلمانوں کی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ کو بحال کریں اور علم کے میدان میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ کر ملک وقوم کا نام روشن کریں۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ دنیاآج پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہی ہے۔ ہمیں اس تسلسل کو برقرار رکھنا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آج دنیا پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشت والا ملک قرار دے رہی ہے، ہم سب سے زیادہ تیز رفتاری سے ترقی کرتی معیشت بن چکے ہیں۔ 66 سالوں میں 18 ہزار میگاواٹ پیدا کئے گئے جبکہ ہم نے پانچ سالوں میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی۔

2013ء میں پاکستان تھری جی اور فور جی کے مواقع ضائع کر چکا تھا۔ ہم نہ صرف تھری جی اور فور جی لے کر آئے بلکہ پانچ سالوں میں پاکستان کو ایسے مقام پر پہنچا دیا ہے کہ فائیو جی کے کمرشل لانچ سے استفادہ کرنے والوں میں ہم شامل ہوں گے۔ کہا جاتا ہے کہ ہم صرف موٹر ویز بناتے ہیں، ہم سڑکیں اس لئے بناتے ہیں کیونکہ سڑکوں سے لوگوں کا رابطہ استوار ہوتا ہے، مارکیٹوں تک رسائی ہوتی ہے اور ترقی اور سہولیات حاصل کرنے کا موقع میسر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 1700 کلو میٹر موٹر ویز تعمیر کیں جبکہ اس سے قبل 550 کلو میٹر کی موٹر وے بھی ہم نے بنائی تھی۔ ہمسایہ ممالک سے سات گنا بڑی موٹر ویز ہمارے ملک میں ہے۔ ہم نے ملک میں جدید معیشت کی بنیاد رکھ دی ہے۔ سی پیک کے ذریعے اربوں روپے کی سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ پاکستان ٹیک آف کی پوزیشن میں آ گیا ہے۔ نوجوانوں کو مواقع فراہم کئے جائیں تو وہ نئی نالج اکانومی کی دنیا میں ملک کو بہت آگے لے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر معیشت بوجھ نہ اٹھا سکے تو میزائل ٹینک اور توپیں ملکی دفاع کی ضمانت نہیں دے سکتی۔ اس سلسلے میں انہوں نے سوویت یونین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب ان کی معیشت بیٹھی تو سوویت یونین کا شیرازہ بکھر گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب صرف ایسی قومیں باقی رہیں گی جو معیشت اور دولت کی پیداوار میں دوسری قوموں سے مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی خیرات میں نہیں ملتی، نہ ہی ہلہ گلہ کرنے سے آتی ہے بلکہ امن، استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل سے ہی ملک کو اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں بے تحاشا اضافہ کیا جا چکا ہے اور یونیورسٹی کے نئے کیمپسز قائم کئے گئے ہیں۔ ان میں دور دراز اور پسماندہ علاقے بھی شامل ہیں۔ یو ایس پاکستان نالج کوریڈور کے تحت ہر سال ایک ہزار پاکستانی نوجوان سکالر شپ پر امریکہ کی بہترین یونیورسٹیوں میں جا کر تعلیم حاصل کر سکیں گے اور انہیں اخراجات اور فیسوں کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

بدقسمتی سے ماضی آمروں نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جبکہ ان کے دور میں امریکہ سے بہترین تعلقات تھے۔ پاکستان یوکے نالج گیٹ وے کے ذریعے بھی طلبہ کو برطانیہ کی بہترین یونیورسٹیوں میں بھجوایا جائے گا اس کے علاوہ روس میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے علمی ذخیرے سے استفادہ کرنے کیلئے سائنس و ٹیکنالوجی کے طلبہ کو روسی زبان سکھانے کے لئے پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ بعد ازاں وزیر داخلہ نے تختی کی نقاب کشائی کر کے سینٹر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر نسٹ کے ریکٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) نوید زمان اور نسٹ کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ کے سربراہ اور مختلف یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔