سپریم کورٹ نے ملک بھر کی پولیس کو ایک مقدمے کے اندراج کے بعد دوسری ایف آئی آر درج کرنے سے روک دیا

کسی واقعہ پر نیا موقف آنے پر نئی ایف آئی آر کا جواز نہیں، ٹھوس شواہد یا مواد آنے تک ملزم کو گرفتار نہ کیا جائے ،ْ عدالت عظمیٰ

بدھ 23 مئی 2018 14:45

سپریم کورٹ نے ملک بھر کی پولیس کو ایک مقدمے کے اندراج کے بعد دوسری ایف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے ملک بھر کی پولیس کو ایک مقدمے کے اندراج کے بعد دوسری ایف آئی آر درج کرنے سے روک دیا اورقرار دیا ہے کہ کسی واقعہ پر نیا موقف آنے پر نئی ایف آئی آر کا جواز نہیں، ٹھوس شواہد یا مواد آنے تک ملزم کو گرفتار نہ کیا جائے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے قرار دیا کہ ایک ایف آئی آر کے بعد دوسری ایف آئی آر درج کرنے کا کوئی جواز نہیں ،ْ کسی واقعہ پر نیا موقف آنے پر نئی ایف آئی آر درج نہ کی جائے۔

عدالت نے ایف آئی آردرج ہونے کے فوری بعد نامزد ملزم کی گرفتاری سے بھی پولیس کو روک دیا ہے اور حکم دیا ہے کہ ٹھوس شواہد یا مواد آنے تک ملزم کو گرفتار نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ تحقیقات کے دوران تفتیشی افسر نیا پہلو سامنے آنے پر متعلقہ شخص کا بیان ریکارڈ کرے اور واقعہ کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کر کے سچ کو سامنے لائے۔

اندراج مقدمہ کا مقصد سچ سامنے لا کر اصل ملزمان کو پکڑنا ہے۔ وقوعہ کی تحقیقات مکمل پونے پر چالان ٹرائل کورٹ میں داخل کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے دوہری ایف آئی آر کے اندراج سے متعلق عدالتی فیصلے کی نقول تمام آئی جیز پولس کو بھجوائی جائیں، تمام آئی جیز ملک بھر کے تھانوں کے افسران کو فیصلے سے آگاہ کریں اور فیصلے پر من و عن عمل در آمد کو یقینی بنائیں۔عام شہری نے دوسری ایف آئی اندراج کا حکم دینے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ بقول پہلی ایف آئی آر ان کی مدعیت میں درج نہیں ہوئی تھی۔