حریت رہنمائوں اور تنظیموں کی طرف سے بھارتی فوج کی فائرنگ میں چار طالبات کے زخمی ہونے کی مذمت

بیٹی بچائواور بیٹی پڑھائو کا ڈھنڈورا پیٹنے والے کشمیری بیٹیوں پر وحشیانہ مظالم ڈھا رہے ہیں

بدھ 23 مئی 2018 11:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2018ء) مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنمائوںاور تنظیموںنے شوپیاں کے علاقے درد کالی پورہ میں بھارتی فوج کے زیر اہتمام افطار پارٹی میں شرکت سے انکار پر نہتے کشمیریوں پر اندھا دھند فائرنگ اور چار طالبات کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے ایک بیان میں افطار کے وقت ڈی کے پورہ شوپیان میںبھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے شہریوں پر اندھادھندفائرنگ کی شدید مذمت کی ۔

انہوں نے کہا کہ وہ فوجی جن کے ہاتھ معصوم کشمیریوں کے خون سے رنگے ہیں اب ہمیں ’’جبری افطار آپریشن ‘‘ میں شامل کرنا چاہتے ہیں اور جب شوپیاں کے لوگوں نے اس میں شمولیت سے انکار کیا تو ان پر اندھا دھند گولیوںکی بارش کردی گئی۔

(جاری ہے)

اس خونین واقع نے ایک بار پھر یہ حقیقت واضح کردی ہے کہ بھارتی فورسز کے نزدیک نہ توکشمیریوں کے مذہبی احساسات کی کوئی قدر و قیمت ہے اور نہ ہی انسانی زندگی ان کیلئے کوئی معنی رکھتی ہے۔

جموں وکشمیر ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی اورتحریک مزاحمت کے سربراہ بلال احمد صدیقی نے بھی اپنے الگ الگ بیانات میں نہتے لوگوں پر فائرنگ اورچار طالبات کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے جنگ بندی کے بھارتی دعوئوں کی قلعی کھو ل دی ہے۔انہوںنے اس واقعے کو انتہائی بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کا ذہنی توازن پوری طرح سے بگڑ چکا ہے۔

فریدہ بہن جی نے شوپیاں کے عوام کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے فوج کی افطار پارٹی کو مسترد کیا،وہ دیگر لوگوں کیلئے ایک سبق ہے۔ووئس آف وکٹمز کے کوارڈینیٹر عبدالرئوف خان اور پیروان ولایت نے اپنے بیانات میں شوپیاںمیں چار طالبات کے زخمی ہونے کے واقعے کو بھارتی جمہوریت پر ایک دھبہ قرار دیتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

انہوںنے شوپیان میں بھارتی فوج کی کارروائی کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیٹی بچائواور بیٹی پڑھائو کا ڈھنڈورا پیٹنے والے کشمیری بیٹیوں پر وحشیانہ مظالم ڈھا رہے ہیں جس سے واضح ہوجاتا ہے کہ بھارت میں جمہوریت نام کی کوئی شے موجود نہیں ہے۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی ایک بیان میں شوپیاں میں چار کشمیری طالبات کو ذخمی کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔