مزدوروں کو درپیش مسائل کے مستقل حل کیلئے قانونی کمزوریوں کو دور کیا جائے ،وزیراعلیٰ پرویزخٹک

منگل 22 مئی 2018 23:28

مزدوروں کو درپیش مسائل کے مستقل حل کیلئے قانونی کمزوریوں کو دور کیا ..
پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے متعلقہ حکام کوہدایت کی ہے کہ کان کنی کے دوران فوت شدہ کان کنوں کے اہل خانہ کو معاوضہ جلد ازجلد ملنا چاہیئے اور کول مائنز اونرز کو کول لیبرز کی رجسٹریشن کا پابند بنا کر فوری طور پر غیر رجسٹرڈ مائنز لیبر کی رجسٹریشن کی جائے کیونکہ قانونی لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے مزدوروں کیلئے مشکلات اور مسائل پیدا ہوتے ہیں، لیبر ورکرز کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کے سلسلے میں حائل قانونی سقم کو دو ر کیا جائے تاکہ یہ محنت کش حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی تمام سہولیات سے بروقت مستفید ہو سکیںاور انہیں کوئی مشکل پیش نہ آئے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے منگل کے روز وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں رکن صو بائی اسمبلی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ترجمان شوکت علی یوسفزئی کی وساطت سے شانگلہ سے تعلق رکھنے والے کوئلہ کے کان کنوں کی تنظیم کے ایک نمائندہ وفد سے بات چیت کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

کان کنوں کے وفد نے وزیراعلیٰ اپنے مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا اور ان کو اس ضمن میں موزوں حل کیلئے اپنی گزارشات پیش کیں۔

وزیراعلیٰ نے موقع پر موجود حکام کو ہدایت کی کہ مزدوروں کو درپیش مسائل کے مستقل حل کیلئے قانونی کمزوریوں کو دور کیا جائے ۔قانون میں ترامیم کی ضرورت ہے تو کرلیں مگر مزدوروں کے حقوق اُنہیں بروقت ملنے چائییں ۔ انہوںنے کہاکہ متعلقہ حکام رکاوٹوں کی نشاندہی کریں اور فوری طور پر حل نکالیں اس طرح کے ناگزیر اقدامات ماضی میں ہو جانے چاہیے تھے مگر افسوس کی بات ہے کہ بڑے بڑے سینئر لوگ کام کی بات کرنے کی بجائے آکر کہانیاں سناتے ہیں اور حکومت کے پانچ سال یہ کہانیاں سننے میں گزر جاتے ہیں۔

سنجیدگی سے کسی نے غریب طبقے کے مسائل کا سوچا ہی نہیں ۔ پی ٹی آئی نے اس ذہنی کیفیت اور طرز عمل کو تبدیل کر دیا ہے۔ ہماری اصلاحات کا مرکز و محور عام آدمی کی زندگی میں آسانی پیدا کرنا ہے اور اس مقصد کیلئے صرف پانچ سالوں میں ڈیڑھ سو سے زائد قوانین و ترامیم عمل میں لائی گئیں جن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ کسی بھی مسئلے کی نشاندہی کرکے اُس کے حل کا راستہ نکالنا ہی اصل کام ہے ۔

ماضی میں قانون سازی نہیں کی گئی حکمرانی کی ہے مگر مسائل پیدا کئے ہیںاور غریب کا کسی نے نہیں سوچا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ غریب پر سیاست ظلم ہے اور ظلم کبھی چھپتا نہیں بلکہ قدم قدم پر نظر آتا ہے ۔ ہم سب کو اس ظلم کے خلاف اُٹھنا ہو گا اور اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلئے دو سالوں میں 60 کروڑ روپے جاری کئے جارہے ہیں اور اگلے مالی سال سے تین کروڑ روپے کی لاگت سے مزدوروں کو ہیلتھ کارڈ فراہم کئے جائیں گے انکے بچوں کو سکالرشپس دیئے جائیں گے ، ان کیلئے بیرکس تعمیر کئے جائیں گے ۔

انہوںنے ہدایت کی کہ صوبے میں متعلقہ جگہوں پر مائنز کے ساتھ ڈسپنسری اور ہسپتال کے قیام کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں اور مائنز میں ایمرجنسی صورتحال میں مزدوروں کو بحفاظت نکالنے کیلئے ضروری سامان ہونا چاہیئے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پورے صوبے کو یکساں اپ گریڈیشن کا پلان دیا ہے اور دس سال تک ترقی نہ پانے والے کی ترقی اس کا حق قرار دیا گیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ جہاں جہاں یہ لیبرز ہوں وہاں لیبر کالونیاں بنائی جائیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یو ایس ایڈ کی مدد سے برن سنٹر کوتیز رفتاری کے ساتھ مکمل کر رہے ہیںجس کی لاگت ایک ارب روپے ہے اور بہت جلد یہ اہم طبی مرکز مکمل ہو کر صوبے میں عوام کو اپنی سہولیات فراہم کرے گا۔ دریں اثناء پی ٹی آئی رہنما نواز محمود کی درخواست پر وزیراعلیٰ نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکیسر کی اپ گریڈیشن کی منظوری بھی دے دی جس پر وفد کے شرکاء اور نواز محمود نے وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔