مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا کارنامہ سامنے آ گیا

حکومت نے 175ارب روپے کے فنڈز من پسند علاقوں میں لگا دئیے،من پسند ٹھیکے داروں کو نوازنے کا بھی انکشاف

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس منگل 22 مئی 2018 20:49

مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا  کارنامہ سامنے آ گیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مئی2018ء) :مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا  کارنامہ سامنے آ گیا
۔ حکومت نے 175ارب روپے کے فنڈز من پسند علاقوں میں لگا دئیے،من پسند ٹھیکے داروں کو نوازنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت کا دور ختم ہونے جا رہا ہے ،اسی دوران حکومت کی جانب سے قومی خزانے کے اربوں روپوں کو من پسند علاقوں میں جھونکنے کا انکشاف بھی سامنے آ گیا۔

، چاروں صوبوں کے پسماندہ علاقوں کے فنڈز من پسند علاقوں میں لگانے اور من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کاانکشاف ہوا ہے ۔قومی اخبار کی خبر کے مطابق ترقیاتی کاموں کے منصوبوں کی منظوری کسی اور علاقے کے لیے لی گئی جبکہ ترقیاتی منصوبے متعلقہ علاقوں میں کروانے کی بجائے من پسند علاقوں میں کروائے گئے۔

(جاری ہے)

ان تمام منصوبوں کی ادائیگیاں بھی کر دی گئی ہیں اور ادایئگیاں جن علاقوں کے نام پر کی گئی ہیں ان میں ان منصوبوں کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

یوں حکومت نے 175ارب روپوں کے منصوبوں سے پسماندہ علاقوں کو محروم کر دیا اور انکی جگہ اپنے من پسند علاقوں کو خلاف ضابطہ نوازا گیا ہے اور اس سارے سلسلے میں من پسند ٹھیکے داروں کو نوازنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق غلط فنڈز کے استعمال میں پنجاب اور سندھ نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور تحقیق کے مطابق اس سکینڈل میں موجود ذمہ دار لوگوں کے خلاف کاروائی کیلئے کیس نیب میں بھی بھیجا سکتا ہے ۔

تحقیقی اداروں نے چاروں صوبوں کے حوالے سے مکمل رپورٹ تیار کی جس میں ہر ضلع،علاقے کا بجٹ جس علاقے میں لگایا گیا،ٹھیکیدار،این او سی جاری کرنے والی سیاسی و سرکاری شخصیات کی تفصیلات موجود ہیں۔انویسٹی گیشن کے مطابق جنوبی پنجاب کے اکثر فنڈز وسطی پنجاب کے شہروں میں لگا دئیے گئے ہیں۔پنجاب میں لاہور ملتان ، گوجرانوالہ ، فیصل آ باد ، راولپنڈی میں کئی فنڈز خلاف قانون لگائے گئے ۔سندھ میں ٹھٹھہ ، حیدر آباد ،نوابشاہ سکر اور کراچی کے فنڈز کا غلط استعمال ہوا ،جبکہ خیبر پختونخواہ میں ہری پور ،مانسہرہ اور ایسے شہروں کے فنڈز میں ہیر پھیر کیا گیا جبکہ بلوچستان کے بھی بہت سے علاقوں میں ترقیاتی منصوبے کئیے بغیر ہی ادائیگیاں کر دی گئیں۔