وزیر اعلی سندھ سے کو8 رکنی چائینیز وفدکی ملاقات، کے سی آر منصوبے پر گفتگو کی

سندھ حکومت کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کو شروع کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے، مراد علی شاہ کے سی آر کا منصوبہ سی پیک پروجیکٹ میں شامل ہے، اس کی فزیبلیٹی رپورٹ اور وفاقی حکومت کے مختلف فورم سے منظوری بھی چائینیز اتھارٹیز کو ضروری کارروائی کے لیے جمع کرائی جا چکی ہے، وزیر اعلی کی وفد سے گفتگو

منگل 22 مئی 2018 23:02

وزیر اعلی سندھ سے  کو8 رکنی چائینیز وفدکی ملاقات، کے سی آر منصوبے پر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2018ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی سرکلر ریلوے ( کے سی آر) کے منصوبے کو شروع کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے مگر بعض وجوہات کے باعث اس میں تاخیر ہوئی ہے مگر عہد کرتے ہیں کہ اسے آئندہ دور میں اسے شروع کیاجائے گا۔ وہ منگل کو8 رکنی چائینیز وفد جس کی قیادت صدر نورین کو انٹرنیشنل یان جن کررہے تھے سے گفتگو کررہے تھے ۔

وفد کے دیگر اراکین میں کمپنی نائب صدر یانگ زیائون بنگ،ریل ٹرانزٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی جنرل منیجر چوئی ڈونگ جیا نگ اور دیگر شامل تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی معاونت صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات سعید غنی، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان نے کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے سی آر کا منصوبہ سی پیک پروجیکٹ میں شامل ہے، اس کی فزیبلیٹی رپورٹ اور وفاقی حکومت کے مختلف فورم سے منظوری بھی چائینیز اتھارٹیز کو ضروری کارروائی کے لیے جمع کرائی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ گذشتہ سال دسمبر میں شروع ہوناتھا مگر متعدد وجوہات کے باعث اس میں تاخیر ہوئی اور اب انتخابات کے بعد نئی حکومت اسے شروع کرے گی۔ دورہ کرنے والے وفد نے کے سی آر کے منصوبے کے ٹینڈر کے عمل میں شرکت میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے سندھ حکومت کو سولر پاور پینل کی تنصیب کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ کام کرنے کی بھی پیشکش کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے اس پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ سندھ میں سولر پینل کی مینوفیکچرنگ کے لیے پلانٹ لگائیں۔ملاقات میں دھابیجی اسپیشل اکنامک زون منصوبے کی ترقی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی او روزیر اعلیٰ سندھ نے چائینیز وفد کو سندھ حکومت کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش کی۔وزیرا علیٰ سندھ نے وفد کے سربراہ پر زور دیا کہ وہ اپنی تجاویز ضروری کارروائی کے لیے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے پاس جمع کرائے۔ #