سندھ کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا، الگ صوبہ بنانے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں، مراد علی شاہ

پانچ سال قبل شہر میں دہشت کا ماحول تھا،، ہم نے کراچی کے شہریوں کوخوف کے ماحول سے باہر نکالا،سانگھڑ میں کالاباغ ڈیم کے حق میں ریلیاں نکالنے والے ہم پرسندھ کو دو حصوں میں بانٹنے کا الزام لگارہے ہیں میں یہ الزام مسترد کرتا ہوں پورا سندھ میرا ہے، سندھ کے عوام نے بار بار پیپلز پارٹی کو منڈیٹ دیا ہے، آئندہ عام انتخابات میں ایک بار پھر منتخب ہوکر سندھ میں حکومت بنائینگے، وزیر اعلی کا سندھ اسمبلی میں خطاب

منگل 22 مئی 2018 23:02

سندھ کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا، الگ صوبہ بنانے والوں پر لعنت بھیجتا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں لعنت بھیجتا ہوں الگ صوبہ بنانے والوں پر،سندھ ایک ہے اور ایک ہی رہے گا۔پانچ سال قبل شہر میں دہشت کا ماحول تھا،، ہم نے کراچی کے شہریوں کوخوف کے ماحول سے باہر نکالا۔سانگھڑ میں کالاباغ ڈیم کے حق میں ریلیاں نکالنے والے ہم پرسندھ کو دو حصوں میں بانٹنے کا الزام لگارہے ہیں میں یہ الزام مسترد کرتا ہوں پورا سندھ میرا ہے۔

وہ منگل کو سندھ اسمبلی سے خطاب کررہے تھے ۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے عوام نے بار بار پیپلز پارٹی کو منڈیٹ دیا ہے، آئندہ عام انتخابات میں ایک بار پھر منتخب ہوکر سندھ میں حکومت بنائینگے، سندھ اسمبلی میں گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیراعلی مراد علی شاہ نے حزب اختلاف خصوصا ایم کیوایم پر تنقید پر سخت تنقید کی، قائد حزب اختلاف انکے حواس پر چھائے رہے بار بار اپوزیشن لیڈر کا ذکر کیا، اپنے ڈھائی گھنٹے طویل خطاب میں وزیر اعلیٰ نے کراچی سے لیکر کشمور تک ترقیاتی کاموں کی تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا اور انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں طور پر ترقی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ اسمبلی کی قوانین کے تحت چلیں، آئین ہمیں اظہار رائے کا پورا موقع دیتا ہے،انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے 14مئی کو صرف سپلیمنٹری بجٹ پیش کیا، کے پی کے صوبہ کس سمت جا رہا ہے مجھے نہیں پتہ،ہم نے لوگوں کی خدمت کی ہے ، سندھ اسمبلی میں 70 سے زائد ارکان نے بجٹ پراظہارخیال کیا،جوگ کہتے تھے کہ افسردہ ہیں انھوں نے بجٹ پر زیادہ بات کی انھیں جواب بھی ملے گا، مراد علی شاہ نے کہا کہ آج سب باتیں بتاؤں گا، جو لوگ کہتے ہیں کہ افسرہ ہوکر جا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اپنی نااہلی کو کسی اور پر لگانا مناسب نہیں، یہاںآئین کی شق124 کا حوالہ دیا گی 30 گھنٹے بات کرنا مناسب نہیں، مراد علی شاہ نے کہا کہ پانچ دن بجٹ بحث کے لیے ہوتے ہیں آج آٹھواں دن تھا پھربھی تنقید بند نہیں ہوئی، انشاء اللہ آئندہ بھی عوام کی خدمت کاموقع ہمیں ہی ملنا ہے، بجٹ پیش کرنے کا موقع بھی پھر سے ہمیں ہی ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت دو مہینے کے لیے آرہی ہے ، اسے صاف و شفاف الیکشن کرانے ہیں، مرا دعلی شاہ نے کہا کہ وفاقی سطح پرنیشنل اکنامک کونسل کے اجلاس میں وفاقی بجٹ کی منظوری لی جاتی ہے،لیکن کونسل کئے اجلاس میں سندھ کے ساتھ کی گئی ہیں ، 400 ارب روپے جو ملنے چاہیئے تھے اس میں سے 150 ارب کی نئی اسکیم کیلیے پیسے دیئے گئے، واٹر کیے لیے 27 ارب کی الوکیشن سے 330 ملین روپے دیئے گئے، تونائی کے لیے 26 ارب کی مختص کردہ رقم میں سے 125 ملین روپے دیئے گئے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کا زیادہ زور وفاق کو نشانہ بنانا ہے کہ پیسے نہیں دیتی اور ہم کام نہیں کراتے اس پر بھی یہ بات واضح کردوں کہ مارچ میں ایک خط آتا ہے کہ 627 میں سے 580 بلین روپے دیں گے، وفاق کی جانب سے 29 بلین روپے کی کٹوتی کی گئی، اس رقم میں صوبائی کلیکشن199 بلین روپے کا ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں سال کے لیے ترقیاتی کے لیے پالیسی بنائی تھی، قائم علی شاہ نے کہا کہ پرانے منصوبے کا تاخیر ہوتے جارہے ہیں جسکو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے 536 اسکیمیں مکمل کیں، مراد علی شاہ رواں سال 721 اسکیمیں مکمل کررہے ہیں،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2726 اسکیمزمیں سے 958 اسکیمز نئے سال میں ختم کریں گے، جو نئے انتخابات میں جیت کر آئیں گے ہم انکو مکمل اسکیمز دلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے لوگوں کو کریڈٹ جا تا ہے جنہوں نے دہشتگردی سے نبردآماد ہوکر جرات کا مظاہرہ کیا ،امن و امان کے سلسلے میں ہم عوام کو جواب دہ ہیں اور امن کی بحالی کا کریڈٹ عوام پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو دیتے ہیں ،گزشتہ پورے سال میں 16فروری 2017 کو سیہون واقعہ ہوا، باقی اللہ کے کرم سے صوبہ پر امنرہا، مراد علی شاہ نے کہا کہ میں لعنت بھیجتا ہوں الگ صوبہ بنانے والوں پر،سندھ ایک ہے اور ایک ہی رہے گا۔

پانچ سال قبل شہر میں دہشت کا ماحول تھا، یہ پروگرامز نہیں ہوسکتے تھے، ہم نے اس خوف کے ماحول سے کراچی کے شہریوں کو باہر نکالا۔ مراد علی شاہ نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے تو سانگھڑ میں کالاباغ ڈیم کے حق میں ریلیاں نکالیں،ہم پر الزام لگایا گیا کہ سندھ کو دو حصوں میں بانٹا گیا، میں مسترد کرتا ہوں پورا سندھ میرا ہے، میں آج ترقیاتی کاموں کے حوالے سے آپ کو پورے سندھ کے بارے میں تفصیلات بتاؤں گا۔

میں یہ بھی بتاؤں گا کہ ہم سندھ میں کسے ترقی کرسکتے ہیں، پورا سندھ ہمارا ہے، واٹر کمیشن کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے چیف جسٹس آف پاکستان نے بلایا، مجھے استثنیٰ تھی لیکن میں گیا، میں نے چیف جسٹس کو اپنی کاوشوں سے متعلق آگاہ،چیف جسٹس نے جناح اسپتال کا دورہ کیا، وہاں انعام دے کر آئے، چیف جسٹس نے دوسرے صوبوں کی اسپتالوں کا بھی دورہ کیا، لیکن کسی کو انعام نہیں دیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا، زرعی ٹیکس ہمیشہ سے تھا اور یہ کوئی نیا ٹیکس نہیں۔انہوں نے کہا کہاس ایوان میں اصولاً قائد حزب اختلاف کو پہلے تقریر کرنا ہوتی ہے تاکہ دیگر اراکین کے لیے گائیڈ لائین بنی تاہم انہوں نے دھواں دھار تقریر کی ضرور کی لیکن ان کی تین گھنٹے کی تقریر میں کام کی بات بہت کم تھی،قائد حزب اختلاف نے کہا گزشتہ پانچ سالوں میں 1500 بلین روپے خرچ کیے ہیں جو صریحاً غلط ہے،ہم نے سال 09۔

2008 سے ابھی تک 833 بلین روپے خرچ کیے ہیں، اس اسمبلی میں زرعی ترقیاتی منصوبے پر بات ہوئی،زرعی ترقیاتی منصوبہ 7.5 بلین روپے کا ہے رواں سال 2 بلین روپے الوکیشن سے کچھ زیادہ ہے، ویلیو اینڈ سروسز کی وجہ سے پراپرٹی ٹیکس اور لینڈ ٹیکس متاثر ہوا، مراد علی شاہ نے کہا کہ ان ڈائریکٹ ٹیکس دنیا بھر لگاتی ہے، ہماری ڈائریکٹ ٹیکس لینڈ کی ٹرانسفر و دیگر مسائل کی وجہ سے کلیکشن کچھ متاثر ہوئی، تقریر کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے ہاؤس کی اسکرین پر اسکیمز کی تصاویر دکھائیں۔

ان کہ کراچی سے شروع ہوکر پورا سندھ کی اسکیمز سے متعلق ایوان کوآگاہ کروں گا۔اس موقع پر انہوں نے ایک شعر کا یہ مصرعہ بھی پڑھا،شوقِ دیدار اگر ہے تو نظر پیدا کر۔۔۔۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جھرک ملاکاتیار پل پورے پاکستان میں طویل ترین پل ہے،جہاں ہزار میگاواٹ کی ونڈ میل آپ کو نظر آئیں گی ، سندھ حکومت نے سجاول پل سولہ مہینوں میں بنایا،ٹنڈو محدم خان تو بدین روڈ ایشن ڈیولپمنٹ کی پارٹنرشپ سے بن رہا ہے ،ضلع عمرکوٹ سے کنری روڈ بھی ایڈی پی اسکیم میں شامل ہے، ٹھٹہ، مکلی، سجاول، ٹھٹہ شہر کی سڑکیں اسکرین پر دکھائی گئیں، ٹھٹہ۔

سجاول برجل ہم نے 16 ماہ میں مکمل کی، انہوں نے کہا کہ ٹنڈو محمد خان۔ بدین روڈ یہ نئی سال میں مکمل ہو جائے گا۔ 1970 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی سانگھڑ میں کامیاب رہی تھی، سانگھڑ میں لوگوں کو ہراساں کیا گیا،انہوں نے بتایا کہ سانگھڑ۔ ہالا شہدادپور روڈ بھی رواں سال مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ رائس کینال پر لاڑکانہ برج ایک سوا سال میں مکمل کیا۔

تقریر کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ایوان میں نصب اسکرین کی مدد سے سندھ کے مختلف حصوں میں جاری ترقیاتی اسکیموں اور ان پر جاری کام کی رفتار کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی بہت سی اسکیمیں پہلے ہی مکمل ہوچکی ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سہران پور تا رتو ڈیرو روڈ کی تصاویر اور اے ڈی پی اسکیم کے متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے ایوان کو بتایا کہ کشمور۔

ٹھل تا کندھ کوٹ روڈ، سکھر تا لکھی غلام شاہ، سہران پور تا رتو دیرو روڈ ،تھر کے سڑکوں سے متعلق کیا بات کروں، میں آپ کو تھر لے جاؤں گا اور آپ کو سڑکیں دکھاؤں گا، صوبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوئی ہے، جن لوگوں کو علم نہیں وہ پورے صوبے کا دورہ کریں یا انہیں میں خود دورہ کرانے کے لئے تیار ہوں۔انہوں نے کہا کہ اچھڑو تھر جہاں نہ پانی تھا نہ بجلی، ہم نے انکو پانی پہنچایا ہے، کوٹ واہ کی لائننگ، نور واھ کی سی سی لائننگ یہ آپ کو دو سال کے کام دکھا رہا ہوں، : ہم نے پچھلے پانچ سال میں بہت کام کیا ہے، اس لیے سیاسی مخالفین کو ہر بار الیکشن میں شکست دی، سیلاب کے لیے خستہ ہال بندوں کی تعمیر کرکے بہتر کیا گیا ہے، سوھ واہ، جیکب آباد، لوپ بند کی اسٹون پچنگ کی گئی اور فلڈ پروٹیکشن کی لیے بہت کام کیا گیا۔

سمال ڈیمز پر ہم نے کام کیا، ننگر پارکر ، داد ، جامشورو اضلاع میں کام ہوا، سجاول میں منارکی بند کا کام بہت ضروری تھا، وہ ہم نے مکمل کروایا، ونڈ توانائی کا 100 میگاواٹ کا منصوبہ مکمل ہوا۔ ٹرانسمیشن لائین ہم نے خود بنائی ، واحد صوبہ ہے جس نے یہ کام مکمل کیا،ہم نے سستی بجلی پیدا کی اور اس میں سے کے الیکٹر ک کو شیئر جا رہا ہے۔، اس وقت ہم 915 میگاواٹ ونڈ پاور جنریٹ کررہے ہیں، ہم 1000 میگاواٹ مزید بناتے اگر وفاق ساتھ دیتا،زیر اعلیٰ نے ایوان کو بتایا کہ ایک سال میں این آئی سی وی ڈی کے مراکز صوبہ کے تمام شہروں میں قائم کیے ہم نے این آئی سی وی ڈی کے سیٹلائٹز بنائے ہیں، خیرپور، مٹھی، سکرنڈ، سیہون، ٹنڈو محمد خان اور بہت سارے دیگر شہروں میں قائم کیے ہیں، بچوں کے اموات سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں کوئی بھی بچہ کسی بھی اسپتال کی 30 منٹ کی مسافت سے دور نہیں، بچوں کی اموات پر بات ہوتی ہے، چائلڈ لائیف سے ہم نے این آئی سی ایچ، لیاری اسپتال و سول اسپتال میں وارڈز قائم کرائے ،کورنگی اور نیو کراچی اسپتال میں ہم نے چائلڈ لائیف کے وارڈز قائم کروائے ہیں،جن کی وجہ سے بچوں کی اموات میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے کراچی میں بندوبست کیاہے کہ کوئی بچا 30 منٹ سے زیادہ بچا وارڈ سے دور نہ ہو، پہلے جان بچ جانے کی شرح 15 فیصد تھی اور اب 98 فیصد ہو گئی ہیں، سکھر، حیدرآباد، لاڑکانہ و دیگر شہروں میں یہ بچوں کے اسپیشلائزڈ وارڈز بنواتے جارہے ہیں،ہم نے ریجنل بلڈ سینٹر قائم کیے ہیں،ایسا ایک مرکز گلستان جوہر میں بھی قائم کیا گیاہے،سید مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ میں کراچی میں ہی گھومتا ہوں اور چائے پراٹھا کھاتا ہوں،وزیراعلیٰ نے تصاویر دکھائیں جس میں وہ سکھر، ٹنڈو محمد خان، بدین، گھوٹکی، و مٹھی میں عوام کی ساتھ چائے پی رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی میں بھی بہت کام کیا ہے سب میرین انڈرپاس، ٹیپو سلطان برج، سن سیٹ بالیوارڈ برج سب پر اپنا منصب چھوڑنے سے پہلے اس پل پر گاڑی چلاؤ گا، کینٹ اسٹیشن کی روڈ بناکر شکل تبدیل کردی ،1200 روڈ کورنگی کی تعمیر کردی، :جہاننگیر پارک، ڈرگ روڈ انڈرپاس، منزل پمپ فلائی اوور بنایا ہے، شاہراہ فیصل جو شہید بھٹو نے بنایا تھا اب ہم نے اسے پھر سے بنایا ہے، جامشورو کا پھاٹک جہاں پر تین یونیورسٹیز ہیں، پل بناکر سب کو سہولیت دے رہیں، اب کام ختم ہونے کو ہے، یہ ایک سال میں ہوا ہے، حب رور روڈ کراچی پروجیکٹ بھی رواں سال مکمل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 175 بلین ٹن کوئلہ تھر میں موجود ہے،قائم علی شاہ صاحب کے تھر کول مائننگ منصوبے کے لیے بہت بڑی محنت کی، مائی بختاور ایئرپورٹ تھر میں بنایا ہے، سندھ کی پہلی حکومت ہے جس نے ایئرپورٹ بنایا ، یہ شہید بے نظیر بھٹو کا خواب تھا،ہم نے تھر فاؤنڈیشن قائم کی ہے، اس میں سندھ حکومت اہم شیئر ہولڈر ہے، یہ تھر کے عوام کے لیے ویلفئر کا کام کرے گی، یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر چلا رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ ہم نے تھر کے گورانو ڈیم کیلیے 900 ملین دیے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے تھر میں سندھ حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر کئے جانے والے ترقیاتی کاموں کی تفصیل سے بھی ایوان کو آگاہ کیا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کل ایک جملہ کہا تھا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، میں کہتا ہوں کہ بھائی صاحب! ابھی تو پارٹی ٹوٹ گئی ہے، وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے این ای ڈی، کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلرز میرٹ پر بھرتی کیے ہیں اور انکا ڈومیسائل بھی کراچی کا ہے، مراد علی شاہ نے کہا کہ میں چائنا گیا اور اس کو سی پیک میں شامل کروایا، مراد علی شاہ نے آغا سراج درانی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بہت سارے سینئر دوست سید قائم علی شاہ، نثار کھوڑو اور دیگر ممبران ہمارے ساتھ تھے، آپ کے والد بھی اسپیکر تھے، میرے والد وزیراعلیٰ سندھ تھے اور آج اسی کرسی پر میں موجود ہوں، اللہ پاک کا کرم ہے،پرانی اسمبلی سے میرا بڑا لگاؤ ہے،،وزیراعلیٰ اپنی تقریر میں سندھ کا اسمبلی کے اسٹاف، پی اینڈ ڈی، محکمہ خزانہ کے افسران کا شکریہ ادا کیاوزیراعلیٰ سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی کا بھی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی تاریخ میں 108 دن کی بیٹھک ہوئی ہے، ہم جب اپوزیشن تھے تو 25 بل جمع کروائے تھے لیکن انٹروڈکشن سے آگے نہیں گئے، اس زمانے میں ایک سال میں 6 دن بھی اسمبلی بھی نہیں چلتی تھی، اپوزیشن کے صرف دو ریزیولوشن این ایف سی اور گریٹر تھر کینال کے خلاف پاس کیے تھے، مراد علی شاہ نے کہا کہ میں میڈیا کے دوستوں کا بھی شکر گذار ہوں انھوں نے ہمیشہ میری اچھی کوریج کی ہے، وزیراعلیٰ سندھ کا اسمبلی میں تعینات پولیس کے عملے ، اسمبلی سٹاف ، محکمہ خزانہ اور پی اینڈ ڈی کے عملے کے لیے اعزازیہ کا بھی اعلان کیا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کے اختتام میں میر تقی میریہ شعر بھی پڑھا اب تو جاتے ہیں میکدے سے میرپھر ملیں گے اگر خدا لایا۔