گلگت بلتستان میں سالانہ 40 سے 50 اموات کینسر کی وجہ سے ہوتی ہیں ، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

کینسر ہسپتال کیلئے کام شروع ہو چکا ،ہمارے پاس ایم آر آئی کی ایک مشین موجود ہے،دو سال قبل ہمارے پاس 171 ڈاکٹر تھے جبکہ اس وقت 490 ڈاکٹر کام کر رہے ہیں، 60 سپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں، سیکرٹری ہیلتھ گلگت بلتستان کی کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی نے وزارت امور کشمیروگلگت بلتستان سے ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کو مشینری اور دیگر ضروریات کیلئے فنڈز فراہم کرنے کی سفارش کر دی،کمیٹی کا کوئٹہ میں کشمیر کالونی کی تعمیر میں تاخیر پر اظہاربرہمی

منگل 22 مئی 2018 22:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2018ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں سالانہ 40 سے 50 اموات کینسر کی وجہ سے ہوتی ہیں ، سیکرٹری ہیلتھ گلگت بلتستان نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ کینسر ہسپتال کیلئے کام شروع ہو چکا ہے،ہمارے پاس ایم آر آئی کی ایک مشین موجود ہے،دو سال قبل ہمارے پاس 171 ڈاکٹر تھے جبکہ اس وقت 490 ڈاکٹر کام کر رہے ہیں، ہمارے پاس 60 سپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں،کمیٹی نے وزارت امور کشمیروگلگت بلتستان سے ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کو مشینری اور دیگر ضروریات کیلئے فنڈز فراہم کرنے کی سفارش کر دی،کمیٹی نے کوئٹہ میں کشمیر کالونی کی تعمیر میں تاخیر پربرہمی کا اظہار بھی کیا ۔

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ملک ابرار احمد کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں کوئٹہ میں کشمیر کالونی کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں بے ضابطگیوں کا معاملہ زیر غور آیا، کمشنر بحالیات آزاد کشمیر نے کمیٹی کو بتایا کہ 488 پلاٹوں کی ٹوٹل الاٹمنٹ ہوئی ،ہمیں 120 پلاٹوں میں بے ضابطگیوں کا کہا گیا، جن میں سے 31 لوگوں کا نام غلط دیا گیا، ان کے نام پر کوئی پلاٹ الاٹ نہیں ہوا، 89 افراد کے خلاف انکوئری جاری ہے، رکن کمیٹی خلیل جارج نے رپورٹ کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ غلط ہے ، لوگ کئی سالوں سے دھکے کھا رہے ہیں، 40 گھر بھی مکمل نہیںہیں، چیئرمین کمیٹی ملک ابرار نے کہا کہ اتنے سالوں میں چھوٹی سی کالونی بھی مکمل نہیں ہوئی ،، کمشنر بحالیات آزاد کشمیر نے کہا کہ اگر یہ رپورٹ غلط ہوئی رپورٹ تشکیل دینے والے کو نوکری سے نکال دوں گا،چیئرمین کمیٹی ملک ابرار نے رپورٹ سیکرٹیریٹ میں جمع کروانے کی ہدایت کر دی،اجلاس میں ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز آف آزاد کشمیر و گلگت بلتستان پر بھی بریفنگ دی گی، ڈی ایچ ایس حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آزاد کشمیر نے صحت کے شعبے میں جتنی ترقی کی ہے کسی نے بھی نہیں کی،اس وقت ہمارے پاس 27 سے زائد ہسپتال موجود ہیں، 3 میڈیکل کالج ہیں، ہم سالانہ 400 ڈاکٹر تیار کر رہے ہیں، آزاد کشمیر 2000 سے پولیو فری ہے،کمیٹی نے وزارت امور کشمیروگلگت بلتستان سے ڈی ایچ ایس کو مشینری اور دیگر ضروریات کیلئے فنڈز فراہم کرنے کی سفارش کر دی،چیرمین کمیٹی نے ڈی ایچ ایس کی خدمات کو بھی سراہا،سیکٹری ہیلتھ گلگت بلتستان نے گلگت بلتستان میں صحت کے معیار کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ہمارا 3ملین کا بجٹ ہے، ہمارے پاس ایم آر آئی کی ایک ہی مشین موجود ہے، ہم میڈیکل کالج کیلئے کام کر رہے ہیں، کینسر ہسپتال کیلئے بھی کام شروع ہو چکا ہے، چین کی حکومت بھی ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے،سنکیانک ہسپتال کو ہمارے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے،دو سال قبل ہمارے پاس 171 ڈاکٹر تھے جبکہ اس وقت 490 ڈاکٹر کام کر رہے ہیں، ہمارے پاس 60 سپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں، رکن کمیٹی طاہر اقبال نے کہا کہ سپیشلسٹ ڈاکٹر واپس گلگت بلتستان جاتے ہی نہیں ہیں،ڈاکٹرز کی ترقی مستقل ہوتی رہنی چاہیئے ،گلگت بلتستان کو ایم آر آئی کی مشینیں فراہم کی جائیں،ایم آرآئی کروانے لوگ اسلام آباد آتے ہیں، سیکٹری ہیلتھ گلگت بلتستان نے کہا کہ سالانہ 40 سے 50 اموات کینسر کی وجہ سے ہوتی ہیں ، لوگ چشموں سے پانی پینے کے عادی ہیں جبکہ غیر معیاری خوراک بھی اس کی ایک وجہ ہے، رکن کمیٹی طاہر اقبال نے کہا کہ جو چشمے قابل استعمال نہیں ہیں ان پر بورڈ لگایا جائے۔

(جاری ہے)

نادرن ایریاز ٹراکارپوریشن ( ناٹکو )کے ایم ڈی بلال احمد خان نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ناٹکو کا قیام عمل 1974 میں آیا تھا،ہمارے پاس اس وقت 4 درجن کے قریب بسیں موجود ہیں ، ہم پورے گلگت کو کور کرتے ہیں، ہمارے 7 فلنگ سٹیشن ہیں، ہمارے سٹاف کی تعداد ایک ہزار 41 ہے، جن میں سے 917 ریگولر جبکہ 124 کنٹریکٹ پر ہیں، گلگت سکردو روڈ کی حالت خستہ ہے ،2012 میں ایک بس میں لوگوں کو شہید کیا گیا ، سیکیورٹی کی وجہ سے کنوائے سسٹم عمل میں آیا ، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ایس او کے ساتھ ہمارا ایک معاہدہ ہونے والا ہے،اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم سب نے مل کر اپنا کام کیا ہے ، ہم نے دیانت داری سے اپنا فرض ادا کیا ہے ۔