خیبرپختونخواحکومت نے صوبے کو مزید 137روپے کا ٹیکہ لگایا ، ساڑھے چار ہزار میگا واٹ کے بجلی منصوبے پرائیویٹ سیکٹر کو دیکر صوبے کو 30سال کیلئے آمدن سے محروم کر دیا ،صوبائی جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی

صوبائی حکومت نے پرائیویٹ سیکٹر کو فوقیت دیکر صرف چہیتوں کو نوازنے کی پالیسی اپنائی،سردار حسین بابک

منگل 22 مئی 2018 22:01

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ حکومت نے صوبے کو مزید 137روپے کا ٹیکہ لگا دیا ہے ،ساڑھے چار ہزار میگا واٹ کے بجلی منصوبے پرائیویٹ سیکٹر کو دے کر صوبے کو 30سال کیلئے مستقل آمدن سے محروم کر دیا ہے،پرائیویٹ سیکٹر کو فوقیت دی اور اپنے چہیتوں کو نوازنے کی پالیسی اپنائی ، خیبرپختونخوا حکومت نے بجلی آمدن کی رقم غیر ضروری کاموں پر خرچ کر ڈالی اور سستی بجلی بنانے کے منصوبے بھی نجی کمپنیوں کو دیدیئے ۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور بڑے بڑے بنک آسانی سے بجلی منصوبوں کیلئے آسان شرائط پر قرضے دینے کیلئے تیار رہتے ہیں لیکن پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے اس موقع کو نظر انداز کر کے پرائیویٹ سیکٹر کو فوقیت دی ،اپنے چہیتوں کو نوازنے کی پالیسی اپنائی ،جس سے خیبر پختونخوا تیس سال کیلئے مستقل آمدن کے ذرائع سے محروم ہو جائے گا ، انہوں نے واضح کیا کہ ان میں ایسے منصوبے بھی ہیں جو بغیر کسی ٹینڈر کے بعض کمپنیوں کو دیئے گئے ہیں جو اقربا پروری کی ایک اور زندہ مثال ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پانچ سال تک قومی خزانے کو نقصان پہنچایا پانچ سال میں کوئی ایک ایسا فیصلہ نہیں کیا جس کی کسی فورم پر مثال دی جا سکے ،صوبائی حکومت نے صوبے کو تجرباتی بنیادوں پر چلا یا جس کا نقصان یہاں کے عوام کو اٹھانا پڑا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے مواقع سے فائدہ اٹھا کر عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں ، خیبر پختونخوا میںہزار وں میگاواٹ سستی بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں اور اگر ان مواقع سے استفادہ کیا جائے تو اپنی ضرورت کے علاوہ بجلی برآمد بھی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نجی شعبہ پر انحصار کرنے اور صوبے کو بجلی کے مستقل ذرائع آمدن سے محروم رکھنے سے باز رہے ، صوبائی حکو مت نے انتہائی غیر ذمہ داری اور غیر سنجیدگی سے صوبے کے تمام محکموں کا برا ھال کر دیا ہے جبکہ آمدن کو بڑھانے کی بجائے اسے گھٹانے پر توجہ مرکوز کئے رکھی ، غیر ضروری منصوبے شروع کر کے صوبے کے محدود وسائل کو بھی ڈبو دیا ،انہوں نے کہا کہ میڈیا پر دن رات شوشے چھوڑ کر نہ صرف لوگوں کو ورغلانے اور دھوکہ دینے کی کوششوں میں مصروف رہنے والوں نے ہی در حقیقت صوبے کی معاشی اور اقتصادی کا حلیہ بگاڑکر رکھ دیا ہے اور صوبے کے وسائل اور آمدن کے ذراعء اپنے چہیتوں میں ذاتی جاگیر سمجھ کر تقسیم کیا۔