سنیٹر سیّد ظفر علی شاہ کا اسلام آباد چیمبر کے صدر شیخ عامر وحید، محمد نوید ملک اور نثار مرزا کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام

منگل 22 مئی 2018 20:38

سنیٹر سیّد ظفر علی شاہ کا اسلام آباد چیمبر کے صدر شیخ عامر وحید، محمد ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2018ء) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق سنیٹر سیّد ظفر علی شاہ نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید، سینئر نائب صدر محمد نوید ملک اور نائب صدر نثار مرزا کے اعزاز میں اپنی رہائش گاہ پر افطار ڈنر کا اہتمام کیا۔ فائونڈر گروپ کے چیئرمین زبیر احمد ملک سمیت مقامی تاجر و صنعتکار برادری کی ایک بڑی تعداد نے بھی افطار ڈنر میں شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ تاجر و صنعتکار برادری معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے لیکن کاروبار کیلئے سازگار حالات نہ ہونے کی وجہ سے ان کو متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت تاجروں وصنعتکاروں کو درپیش اہم مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے جس سے نہ صرف کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا بلکہ معیشت بھی تیزی سے ترقی کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک نے نجی شعبہ کیلئے کاروبار دوستانہ ماحول پیدا کر کے تیز رفتار اقتصادی ترقی حاصل کی ہے لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ نجی شعبے کے اہم مسائل حل کر کے کاروبار کے لئے سازگار حالات پیدا کرے تا کہ نجی شعبہ معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے فعال کردار ادا کر سکے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ تاجر برادری کی مشکلات کے ازالے ہر متعلقہ فورم پر اپنی آواز اٹھائیں گے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا بجٹ خسارہ موجودہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ جولائی 17 تا مارچ 18 کے دروان بڑھ کر 1.48 کھرب روپے ہو گیا ہے جو سالانہ ہدف سے بھی زیادہ ہی لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت بجٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی 27ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

شیخ عامر وحید نے کہا کہ بجٹ اور تجارتی خسارے کو کم کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ حکومت کاروباری سرگرمیوں اور برآمدات کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت نے سٹریٹیجک تجارتی پالیسی برائے 2015-18کے تحت برآمدات کا ہدف 38ارب ڈالر رکھا تھا لیکن موجودہ مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران ہماری برآمدات صرف 19.3ارب ڈالر ہوئی ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت برآمدات کے مطلوبہ ہدف سے بہت پیچھے ہے۔

انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ حکومت برآمدکنندگان کو درپیش مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی کوشش کرے اور ایف بی آر کے پاس ان کے جو اربوں روپے ریفنڈ کی مد میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو بھی بلا تاخیر ادا کرے تا کہ مشکلات کم ہونے سے برآمدکنندگان برآمدات کو بہتر کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کر سکیں۔