مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں تعلیم کے شعبہ میں دور رس اثرات کے حامل اقدامات اٹھائے،

ایچ ای سی کا بجٹ 45 ارب روپے سے بڑھا کر 2017-18ء میں 107 ارب روپے کر دیا گیا ہے، ملک میں نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، یونیورسٹیوں کی کارکردگی، انفراسٹرکچر اور ریسرچ کی سہولتوں میں اضافہ ہوا ہی ، وفاقی وزیر انجینئر محمد بلیغ الرحمن کی پریس برکانفرنس

منگل 22 مئی 2018 20:38

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں تعلیم کے شعبہ میں دور ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2018ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ 2013ء میں ایچ ای سی کا بجٹ 45 ارب روپے تھا جس کو بتدریج بڑھاتے ہوئے 2017-18ء میں 107 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں تعلیم کے شعبہ میں دور رس اثرات کے حامل اقدامات اٹھائے، اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کو دوگنے سے زیادہ کر دیا، اس بجٹ سے ملک میں نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، یونیورسٹیوں کی کارکردگی، انفراسٹرکچر اور ریسرچ کی سہولتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلاتفریق ہر سال یونیورسٹی کے طلباء میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کئے جس سے طلباء کو تعلیم کی جدید سہولیات سے استفادہ ہوا اور پاکستان اس وقت ای لانسنگ میں دنیا کے ٹاپ ممالک میں شامل ہو چکا ہے جو بڑی کامیابی ہے۔

(جاری ہے)

بلیغ الرحمن نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبوں کو منتقل ہو گئی اس کے باوجود وفاق نے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے نصاب کو بہتر بنایا جس میں اخلاقیات کو اس کا حصہ بنایا گیا، تمام صوبوں کی مشاورت سے ملک کا پہلا نصاب کا فریم ورک تیار کیا گیا، موجودہ دور میں نصاب سازی کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ تکنیکی تربیت جدید دنیا میں اہمیت اختیار کر گئی ہے، ہماری حکومت نے اس کا احساس کرتے ہوئے ملک کی پہلی ٹیوٹ پالیسی مرتب کی اور اس شعبہ کو بہتر بنایا گیا، وزیراعظم کے پیشہ وارانہ تربیت کے پروگرام کے تحت ہر سال لاکھوں نوجوانوں کو پیشہ وارانہ تربیت فراہم کرکے اپنے روزگار کے حصول کے قابل بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آئوٹ آف سکول چلڈرن ایک بڑا مسئلہ تھا اور حکومت کی پالیسیوں سے ان میں نمایاں کمی آئی اور اب وفاقی دارالحکومت کے سکولوں میں آئوٹ آف سکول بچوں کی تعداد میں 85 فیصد کمی آئی ہے، سرکاری سکولوں کی حالت کو بہتر بنایا گیا اور اب والدین نجی سکولوں کی بجائے سرکاری سکولوں کو ترجیح دے رہے ہیں جو ہماری بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک قانون کے تحت وفاقی دارالحکومت کے سکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔