سپریم کورٹ ، سندھ پولیس میں بھرتیوں سے متعلق کیس میں سابق انسپکٹر جنرل پولیس غلام حیدر جمالی کی عبوری ضمانت منظور

ملزم کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے 5 روز میں جمع کرانے کا حکم

منگل 22 مئی 2018 18:49

سپریم کورٹ ، سندھ پولیس میں بھرتیوں سے متعلق کیس میں سابق انسپکٹر جنرل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے سندھ پولیس میں بھرتیوں سے متعلق کیس میں سابق انسپکٹر جنرل پولیس غلام حیدر جمالی کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے 5 روز میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔منگل کے روز جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اورجسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے غلام حیدر جمالی کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت کی، دوران سماعت سابق آئی جی سندھ کے وکیل لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی تعیناتیوں میں سابق آئی جی کا کوئی کردار نہیں، 14-2013 میں مذکورہ تعیناتیاں آئی جی سندھ کی ذمہ داری نہیں تھی ،اس پر جسٹس منظور ملک نے استفسار کیا کہ کیا غیر قانونی بھرتی ہونے والے افراد اب بھی کام کر رہے ہیں، جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ کچھ کام کر رہے ہیں جبکہ کچھ روز مرہ کی بنیاد پر کام نہیں کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

بعد ازاں عدالت نے اس معاملے میں نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 جون تک ملتوی کردی۔یادرہے کہ 18 مئی کو سندھ کے سابق آئی جی نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اپنایا تھا کہ بطور پولیس افسر میرا ریکارڈ سب کے سامنے ہے اور مجھے ستمبر 2014 میں آئی جی سندھ تعینات کیا گیا، جس کے بعد کراچی میں امن کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے درخواست میں کہا تھا کہ پولیس اہلکاروں کی بھرتیوں میں بطور آئی جی سندھ ان کا کوئی کردار نہیں کیونکہ پولیس کی بھرتیوں کا مجاز افسر متعلقہ اضلاع یا پولیس یونٹ کا ایس پی ہوتا ہے۔ سابق آئی جی نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ مجھے اہلکاروں کی مبینہ طور غیر قانونی بھرتیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا نہیں جا سکتا، ایک ہزار 169 سے زائد بھرتیاں میرے عہدے سنبھالنے سے قبل ہوچکی تھیں