سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس

نندی پور پاور پلانٹ کا منصوبہ بھی سفید ہاتھی ثابت ہوگیا، قومی خزانے کو 9ا رب روپے سے زا ئد کا خسارہ ایک سال کے دوران 2ہزار ملین سے زائد یونٹس بنانے ہدف پورا نہ ہوسکا پی اے سی کا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ذمے 227ارب روپے کے بقایا جات کی عدم وصولی پر اظہار برہمی

منگل 22 مئی 2018 17:29

سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2018ء) نندی پور پائور پلانٹ کا منصوبہ بھی سفید ہاتھی ثابت ہوگیا ہی ایک سال کے دوران 2ہزار ملین سے زائد یونٹس بنانے ہدف پورا نہ کرسکااور صرف912ملین یونٹس ہی بنائے جا سکے جس سے قومی خزانے کو 9آرب روپے سے زا ئد کا خسارہ برداشت کرنا پڑا پبلک اکائونٹس کمیٹی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ذمے 227آرب روپے کے بقایا جات کی عدم وصولی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ گذشتہ 5سالوں سے واپڈاملک کے صارفین سے اربوں روپے لائن لاسزاور دیگر ٹیکسوںکی مد میں وصول کر چکاہے مگر اس کے باوجود بھی غریب کو بجلی میسر نہیں ہے کمیٹی نے بلوچستان سمیت ملک بھر میں زیر تعمیر ڈیمز اور پانی کے ذخائر کو بروقت فنڈز مہیا نہ کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری منصوبہ بندی ،خزانہ اور متعلقہ ادارے پر عائد کی ہے۔

(جاری ہے)

پی اے سی کمیٹی کا اجلاس چیرمین سید خورشید شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں وزارت توانائی پائور ڈویژن کے مالی سال 2016/17کے آڈٹ حسابات کا جائزہ لیا گیااس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایاکہ نندی پور پائور ہائوس نے جولائی 2015سے جون2016تک مجموعی طور پر 1321ملین یونٹس کی پیداوار کی ہے جبکہ اس کا اصل ہدف2233ملین یونٹس پیداوار کا تھا اور کم مقدار میں پیدوار کی وجہ سے قومی خزانے کو 9آرب 12کروڑ 15لاکھ روپے سے زائد کا خسارہ ہوا ہے جس پر ایڈیشنل سیکرٹری توانائی نے بتایاکہ فرنس آئیل اور ایل این جی پر چلنے والے تمام پائور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار 45سے 49 فیصد تک ہوتی ہے انہوںنے بتایا کہ نندی پور پائور پلانٹ میں فرنس آئیل کی صفائی کیلئے صرف 2سکڈ لگائے گئے ہیں جس کی وجہ وہ وہ اپنے ہدف تک نہیں پہنچ رہی ہے اس کیلئے 4مشینوں کی ضرورت ہے انہوں نے بتایاکہ جب بھی نئے پلانٹ لگائے جاتے ہیں تو اس کی ٹیسٹنگ اور ٹرائل کی وجہ سے بھر پور پیداواری صلاحیت حاصل نہیں ہوتی ہے آڈٹ حکام نے بتایا کہ ناردرن پائور جنرل کمپنی مظفر گڑھ کے 2پائور پلانٹس کو نیپرا کی جانب سے بند کرنے کے باوجودمتعلقہ حکام نے 1آرب47کروڑ 62لاکھ روپے سے زائد خرچ کر دئیے جس پر متعلقہ حکام نے بتایاکہ اس سلسلے میں انکوائری کمیٹی نے رپورٹ دی ہے کہ تمام اخراجات سٹاف کی تنخواہوں اوردیگرمدوں میں لگائے گئے ہیں انہوںنے کہاکہ انکوائری کمیٹی نے یہ بھی کہاہے کہ پائور پلانٹ کی بندش درست نہیں تھی کمیٹی نے حسابات آڈٹ سے تصدیق کرانے کی صورت میں معاملے کونمٹانے کی ہدایت کی اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ ملک بھر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بجلی صارفین کے ذمے 227آرب24کروڑ 63لاکھ روپے سے زائد کے بقایا جات ہیں جس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے واپڈاشدید مالی خسارے کا سامنا ہے جس پر وزارت توانائی کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایاکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بقایا کی وصولی کے سلسلے میں صوبائی حکومتوں اور پولیس کے عدم تعائون کا سامنا ہے انہوں نے بتایاکہ اس سلسلے میں نیب کو بھی بڑے بڑے نادہندگان سے وصولی کا ٹاسک دیا گیا تھا تاہم اس سے بھی کوئی خاطر خوافائدہ نہیں ہوا ہے انہوں نے کہاکہ بجلی چوری کی روک تھام کے سلسلے میں قوانین سخت کئے جارہے ہیں اور سزائوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اس موقع پر چیرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہاکہ گذشتہ 5سالوں سے یہی کہانیاں سنتے چلے آرہے ہیں کہ ہم کوشش کر رہے ہیں مگر عملی طور پر کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں انہوںنے کہاکہ ادارے اپنے ٹیکنیکل لاسز کی ذمہ داری بھی صارفین پر ڈالتے ہیں انہوںنے کہاکہ انصاف تو یہ ہے کہ جس علاقے میں ٹیکنکل لاسز کے علاوہ لاسز ہوں تو اسی کے حساب سے لوڈشیڈنگ کی جائے انہوںنے کہاکہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1970کی دہائی میں کہا تھا کہ واپڈا سفید ہاتھی ہے اور یہ بات ثابت ہوچکی ہے ہر سال حکومت گردشی قرضوں کی مد میں 500آرب روپے اس ادارے کو دیتی ہے مگر غریب عوام کو بجلی نہیں ملتی ہے انہوںنے کہاکہ اب ان تمام معاملات کو نئی پی اے سی دیکھے گی انہوںنے کہاکہ گذشتہ 5سالوں کے دوران ہم نے بھر پور کوشش کی ہے کہ ملکی اداروں کو لوٹنے والوں کے خلاف کاروائی کرکے قومی دولت کو خزانے میں جمع کرائیں اور اس میں آڈٹ حکام کے تعائون کی وجہ سے بہت حدتک کامیاب بھی ہوئے ہیں ۔