غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف اراکین قومی اسمبلی پھٹ پڑے

شہروں میں 6 اور دیہاتوں میں14 گھنٹے لوڈشیڈنگ ،امتیازی سلوک بند کیا جائے، چھوٹے صوبوں سے زیادتی کی جارہی ہے،غلام بلور،ڈاکٹر عارف ،شازیہ مری و دیگر کا اظہار خیال

منگل 22 مئی 2018 17:20

غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف اراکین قومی اسمبلی پھٹ پڑے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2018ء) منگل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے رمضان المبارک میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور پانی اور گیس کی کمی پر حکومتی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کہا جارہا تھا کہ ہم نے پانچ ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل کرلی ہے اگر ایسا ہے تو پھر شہروں میں چھ سے آٹھ گھنٹے اور دیہاتوں میں بارہ سے چودہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں کی جارہی ہے رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کراچی میں شدید گرمی میں بجلی اور پانی کا شدید بحران پایا جاتا ہے کراچی شہر سے روزانہ کی بنیاد پر سولہ ہزار ٹن کچرا اکٹھا کیاجاتا ہے جس سے دو سو میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے شازیہ مری نے اس موقع پر کہا کہ سندھ سراپااحتجاجہے پچاس ڈگری کے موسم میں بجلی ناپید ہوچکی ہے جس سے اموات واقع ہورہی ہیں رکن اسمبلی عامر مجید ، عثمان ترکئی ، رمیش لال ، ملک حامد ڈوگر شہریار آفریدی ، صاحبزادہ یعقوب خواجہ سہیل اور شیریں مزاری نے اس موقع پر حکومتی پالیسیوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت موجودہ دور حکومت میں عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

(جاری ہے)

نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ درست کہاجارہا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے اعلی سطح اجلاس میں تین وزرائے اعلیٰ واک آئوٹ کرتے ہیں تو انہیں کو منا کے لانے کیلئے نہیں آتا یہاں اسمبلی میں ایک ممبر بھی اٹھ جائے تو فوراً اسے منانے کے احکامات آجاتے ہیں لیکن حیرت انگیز ہے کہ تین وزرائے اعلیٰ کے احتجاجی واک آئوٹ پر کسی نے توجہ نہیں دی میں اس ایوان کے توسط سے برملا کہوں گا کہ کے پی کے کبھی اضافی بجلی روکنے کی بات نہیں کی تو پھر پنجاب و دیگر صوبوں کے ساتھ استعمال کیوں کرتا ہے ،دوسری جانب توجہ دلائو نوٹس پر گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا کہ جہاں چھوٹے صوبوں کے مسائل پر بات ہورہی ہے میں کے پی کے جو میرا آبائی صوے ہے کی بات کرنا چاہتا ہوں سی پیک کے تحت ہمارے صوبے میں ڈرائی پورٹ اور ایک ائرپورٹ کی تعمیر کی جانی تھی نئے ائرپورٹ کی تعمیر کیلئے پچاس کروڑ کی گرانٹ متعلقہ انتظامیہ کو جاری کی گئی تاہم پیچھے سے ایک لیٹر جاری کردیا گیا کہ سائیٹ کے سیکشن کے تحت مام منصوبوں پر کام کو روک لیا جائے ہمیں عوام پوچھتی ہے کہ اس حوالے سے ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ موجودہ حکومت نے تو چند دنوں میں چلے جانا ہے مگر ایوی ایشن حکام تو ہوگئے انہیں ہدایات دی جائے وزیر برائے پارلیمانی امور نے اس موقع پر کہا کہ مشیر ہوا بازی مہتاب خان سے بات کریں گے جس پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا کہ مہتاب خان سے بات کرنے کا مطالبہ ہوا کہ کام نہیں ہوتا وہ ایک نان ٹیکنیکل شخص ہیں وہ اس منصوبے کی اہمیت سے آگاہ نہیں ہیں اس ائرپورٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انگریز نے ایک صدی قبل اس ائرپورٹ کیلئے سروے کیا تاہم اس موقع پر کام شروع نہ ہوسکا اب پانچ سال ہوچکے وزیراعظم کی طرف سے کام کے افتتاح کا فیتہ کاٹنے کے باوجود ابھی تک ایک اینٹ تک نہیں لگائی جاسکی ۔