بھوٹان کا دماغی فالج کا شکار فنکار اپنے پاؤں سے شاہکار تخلیق کرتا ہے

Ameen Akbar امین اکبر پیر 21 مئی 2018 23:43

بھوٹان کا دماغی فالج کا شکار فنکار  اپنے پاؤں سے شاہکار تخلیق کرتا ہے
بھوٹان کے سب سے مشہور پینٹر اور لکڑی تراش فنکار کو اس کے  بچپن میں ہی بتا دیا گیا تھا کہ وہ دماغی فالج کا شکار ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس نے آرٹ کی دنیا میں اپنے  پیروں سے شاہکار  بنا کر نام کمایا ہے۔
پیما شیرنگ اپنے پیروں کی مدد سے  چھینی اور ہتھوڑا پکڑ کر لکڑی کو بڑے ماہرانہ انداز میں تراش کر ایک قابل دید خوبصورت شکل میں ڈھال دیتا ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کی پیدائش کے بعد اس کے گھر والوں نے اسے چھوڑ دیا تھا جس کے بعد ملکہ نے اسے گود لیا۔

پھر یہ ملکہ ماں کی توجہ اور اس کی دلوائی ہوئی تربیت ہی تھی جس نے ایک معذور بچے کو ملک کا نامی گرامی فنکار بننے میں مدد دی۔
31 سالہ فنکار نے اپنی پوری زندگی  ہاتھوں کی جگہ اپنے پیروں کا استعمال کیا ہے۔ اپنی معذوری کے باوجود پیما اپنی تخلیقات کو فروخت کر کے اپنا روزگار کما رہا ہے۔

(جاری ہے)

بھوٹان کے شہر تھمپو میں واقع سمپلی بھوٹان میوزیم کے کمپاؤنڈ میں اس کی چھوٹی سی دوکان ہے۔


بھوٹان کے لوگ پیما کو ایک مشہور شخصیت کے طور پر متعارف کرواتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کیونکہ  یہ باصلاحیت فنکار نہ صرف خوبصورت آرٹ کے نمونے تخلیق کرتا ہے جن میں مذہبی آرٹ نمایاں ہے بلکہ اس نے  2005ء کے پیرالمپکس میں قومی تیر انداز کے طور پر بھوٹان کی نمائندگی کی تھی۔
پیما نے اپنی معذوری اور جسمانی طور پر مشکلات کا سامنا ہونے کے باوجود جس ہمت اور جذبہ و لگن سے اپنا ایک مقام بنایا ہے وہ دنیا کے لیے ایک مثال ہے اور اس کی کہانی لوگوں کو بتانے لائق ہے۔


سوائے اپنی پیدائش کے مقام ضلع مونگر اور والدین کے منہ موڑ لینے کا ذکر کرنے کے علاوہ پیما اپنی ابتدائی زندگی کے بارے میں زیادہ نہیں بتاتا۔ اسے محض چھ سال کی عمر میں اس کے والدین نے اس وقت چھوڑ دیا جب انہیں اس کے دماغی فالج کا علم ہوا۔ لیکن بات صرف اتنی ہی نہ تھی، پیما کی ریڑھ کی ہڈی میں بھی نقص تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اپنی ٹانگوں کا محدود استعمال کرنے کے قابل تھا۔


اس وقت اسے اس کے دادا دادی کی نگرانی میں چھوڑا گیا جنہوں نے اسے سکھایا کہ ہاتھوں کی جگہ پیروں کا استعمال کیسے کیا کرنا ہے۔ 20 سال تک اس نے بانس سے بنے تیر کمان فروخت کیے۔ان حالات میں پڑھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
اس کے بعد ایک  ملنے والے نے آ کر اس کی زندگی ہمیشہ کے لیے بدل دی اور وہ ملکہ ماں تھیں جنہوں نے اسے باقاعدہ آرٹ کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جس کی بدولت آج وہ باعزت روزگار حاصل کر رہا ہے۔


پیما کی کہانی کا سب سے دل کو چھو جانے والا حصہ اس کا اپنے والدین سے حسن سلوک ہے۔ پیما اپنی آمدن اپنے والدین پر خرچ کرتا ہے۔ وہ اس بات کو خاطر میں نہیں لاتا کہ انہوں نے بچپن میں اسے چھوڑ دیا تھا بلکہ اس کا کہنا ہے کہ اس کی کامیابی اس کے والدین کے دم سے ہے۔ اگر وہ ان سے منہ موڑ لے گا تو وہ مزید کامیاب نہیں رہے گا۔

متعلقہ عنوان :