ریفنڈز کی ادائیگی اور پیداواری لاگت میں کمی سے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے، محمد حنیف لاکھانی

پیر 21 مئی 2018 22:55

ریفنڈز کی ادائیگی اور پیداواری لاگت میں کمی سے ٹیکسٹائل کی برآمدات ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2018ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی)کے سابق سینئرنائب صدر محمدحنیف لاکھانی نے کہا ہے کہ پاکستانی ایکسپورٹس میں تیزی آرہی ہیں اوراگر حکومت ایکسپورٹرز کے ریفنڈز فوری ادا کردے اور پیداواری لاگت کو کم کرے توآئندہ دوسال میں پاکستان سے برطانیہ،افریقہ،امریکا سمیت دنیا کے اہم ترین ملکوں میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کرسکتا ہے۔

ہفتے کو مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو میں حنیف لاکھانی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کپاس کی پیداواربڑھانے کے لیے ڈھائی ارب روپے مالیت کا انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیاتھا جس کے تحت ملک بھر میں عالمی معیار کے مطابق کپاس کی پیداوار کے فروغ کے لیے تحقیق کی کامی تھی تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے انٹرنیشنل آرڈز پورے کرنے کے لیے اعلیٰ معیار کی روئی دستیاب ہو سکے لیکن اس پر عملدرآمد میں تیزی نہیں لائی جاسکی ہے،اس وقت ملک میں سالانہ 25 سے 30لاکھ بیلز کپاس کی قلت کا سامنا ہے جسے درآمد سے پورا کیا جاتا ہے، پاکستان کو گزشتہ 6سال سے کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور دستیاب اعدادوشمار کے مطابق 2011-12میں کپاس کی پیداوار1کروڑ 48لاکھ 14ہزار بیلز اور ٹیکسٹائل ملز کی کھپت 1کروڑ41لاکھ 78ہزار بیلز تھی، 2012-13میں کپاس کی پیداوار 1کروڑ 30لاکھ 30 ہزار رہ گئی جبکہ مقامی کھپت بڑھ کر 1کروڑ 42لاکھ 9ہزار بیلز ہو گئی۔

(جاری ہے)

2013-14 میں پیداوار1کروڑ 27لاکھ 69 ہزار اور کھپت 1کروڑ 45 لاکھ 3ہزارگانٹھ، 2014-15میں بالترتیب 1کروڑ 39 لاکھ 96ہزار اور 1 کروڑ 47لاکھ 37ہزار، 2015-16 میں97لاکھ 86 ہزار اور 1کروڑ 24لاکھ 59 ہزار گانٹھ جبکہ2016-17 میں کپاس کی پیداوار 1کروڑ 7لاکھ 87ہزار اور کھپت 1کروڑ 29لاکھ 68ہزار گانٹھ رہی، رواں سال بھی 25لاکھ گانٹھ کپاس درآمد کی جا چکی ہے۔حنیف لاکھانی نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدکنندگان نے کئی سال تک برے دن دیکھے ہیں اور زائد پیداواری لاگت ،روپے کی قدر بڑھنے سے ایکسپورٹرز کو بھاری نقصان کا سامنا رہا،کئی اہم مارکیٹیں پاکستان کے ہاتھ سے نکل گئیں لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ اب دوبارہ ملکی ٹیکسٹائل برآمدات کیلئے اچھے دن آنے والے ہیں بالخصوص ہوم ٹیکسٹائل اور گارمنٹس میں پاکستانی ایکسپورٹرز کو وسیع آرڈر ملیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ یورپ پاکستان کیلئے اہم ترین اوربڑی مارکیٹ ہے،یورپ کی اکنامی بھی مضبوطی کی جانب گامزن ہے جبکہ یو ایس اے اور دیگر ممالک کی مارکیٹس میں بھی پاکستان ٹیکسٹائل مٖصنوعات کیلئے آرڈرز ملنے لگے ہیں،افریقہ بھی پاکستان کیلئے اہم ترین مارکیٹ ہے جہاں پاکستان کی تجارت پھل پھول رہی ہے اور افریقہ سے پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو نئے آرڈرز مل رہے ہیں۔

حنیف لاکھانی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں کرنسی کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے ایکسپورٹرز کو اعتماد ملا ہے، روپے کی ڈی ویلیوایشن سے مارکیٹ میں ہلچل آئی ہے لیکن دوسری جانب درآمدات مہنگی ہوئی ہیں جس سے صنعتی پیداواری لاگت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ،ایکسپورٹرز یہ نقصان مستقبل میں ایکسپورٹ میں آنے والی تیزی اور داموں میںمتوقع تیزی کے سبب اٹھا رہا ہے ۔انکا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام نے ملکی اور بیرونی تجارت کو بری طرح سے متاثر کیا ہے،ملکی اسٹاک مارکیٹس بھی شدید خسارے سے دوچار ہیں،سیاسی استحکام سے ہی ملکی اقتصادی حالت بہترہوسکتی ہے لیکن اس کیلئے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کوملک کے بہتر اوروسیع ترمفاد میں ایک پیج پر آنا ہوگا ۔