آزاد کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا 108ارب روپے حجم کا بجٹ اسمبلی میں پیش،تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کا اعلان

ترقیاتی کاموں کیلئے ریکارڈ 25.2ارب روپے مختص ، ملازمین کی اضافی تنخواہوں ، پنشن اور دیگر غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 82ارب 70کروڑ روپے مختص

پیر 21 مئی 2018 22:15

آزاد کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا 108ارب روپے حجم کا بجٹ اسمبلی میں پیش،تنخواہوں ..
مظفرآباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2018ء) آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں مالی سال 2018-19کیلئے آزاد کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا 108.2ارب روپے حجم کا بجٹ منظوری کیلئے پیش کر دیا گیا۔بجٹ میں گزشتہ مالی سال کی نسبت 2.3ارب روپے کے اضافے کے ساتھ ترقیاتی کاموں کیلئے ریکارڈ 25.2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ملازمین کی اضافی تنخواہوں اور پنشن سمیت دیگر غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 82ارب 70کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ملازمین کی تنخواہوں میں بنیادی تنخواہ کے 10فیصد کے برابر ایڈہاک الائونس اورہائوس رینٹ الائونس کی موجودہ شرح میں 50فیصد جبکہ پنشن میں 10فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ مزید براں وزارت امور کشمیر کے زیر انتظام منصوبہ جات کیلئے 4ارب 37کروڑ 66لاکھ جبکہ دیگر مختلف وفاقی وزارتوں کے تحت وفاقی ترقیاتی پروگرام میں علیحدہ طور پر 49ارب روپے کی رقم مہیا کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پیر کے روز سپیکر آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر کی زیر صدارت اسمبلی اجلاس میں تخمینہ میزانیہ مالی سال 2018-19پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ ڈاکٹر نجیب نقی نے کہا کہ یہ پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر حکومت کا دوسرا بڑا تاریخی بجٹ ہے جس میں آزاد کشمیر کی تعمیر وترقی کے لیے بھرپور وسائل فراہم کرنے پر ہم قائد پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف اور وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے شکر گزار ہیں۔

اپنی بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2018-19کے جاریہ اخراجات کیلئے 82ارب 70کروڑ جبکہ ترقیاتی اخراجات کیلئی25ارب پچاس کروڑ مختص کیے گئے ہیں جس میں 1ارب 80کروڑ کی بیرونی امدادی بھی شامل ہے۔ ترقیاتی بجٹ کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شعبہ رسل و رسائل میں محکمہ شاہرات کیلئے آئندہ مالی سال 2018-19میں 10ارب 38کروڑ 30لاکھ رکھے گئے ہیں جو کہ آزاد کشمیر کے مجموعی ترقیاتی پروگرام کا 41فیصد بنتا ہے۔

پاور سیکٹر میں محکمہ برقیات کے ترقیاتی میزانیہ میں1 ارب9کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔آئندہ مالی سال میں 13ہزار نئے کنکشن فراہم کیے جائیں گے جس سے آزاد کشمیر کی 91ہزار بقیہ آبادی کو بھی بجلی کی سہولیات ملے گی جبکہ پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (پی ڈی او)کیلئے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی میزانیہ میں 2ارب 43کروڑ روپے ،فزیکل پلاننگ و ہائوسنگ کیلئے 2ارب 22کروڑ 50لاکھ ، بحالیات کیلئے 10کروڑ ، کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ کے متاثرین کیلئے 13کروڑ ، ترقیاتی ادارہ جات کیلئے 20کروڑ 20لاکھ ، دیہی ترقیاتی پروگرام کیلئے 25کروڑ مختص کئے ہیں۔

محکمہ لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کیلئے 2ارب 50لاکھ ، وزیر اعظم کمیونٹی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 1ارب 30کروڑ ، صنعت وتجارت کی جاریہ و نئی سکیموں کیلئے 28کروڑ ، ٹیوٹا کیلئے 15کروڑ ، شعبہ ٹرانسپورٹ کیلئے 2کروڑ ، سپورٹس ،یوتھ اینڈ کلچر کیلئے 20کروڑ ،شعبہ زراعت کیلئے 50کروڑ ، جنگلات ، جنگلی حیات و فشریز سیکٹر کیلئے 55کروڑ ، آزاد جموں وکشمیر تحفظ ماحولیات ایجنسی کیلئے 6کروڑ ، محکمہ سیاحت کیلئے 25کروڑ ، محکمہ اطلاعات کیلئے 4کروڑ ، محکمہ سماجی بہبود و ترقی نسواں کیلئے 10کروڑ ، انفارمیشن ٹیکنالوجی 23کروڑ 50لاکھ ، محکمہ تعلیم ایلمینٹری و سکینڈری ایجوکیشن کیلئے 1ارب 35کروڑ جبکہ ہائیر ایجوکیشن کیلئے 60کروڑ اورمحکمہ صحت کیلئے 71کروڑ 90لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے ایوان میں نظر ثانی میزانیہ 2017-18بھی منظوری کیلئے پیش کیا جس کا حجم 96,280.000روپے ملین بنتا ہے۔آئندہ مالی سال میں تخمینہ آمدن کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ ریاستی وسائل سی21,400.000ملین روپے ،واٹر یوزیج چارجزسے 1,100.000 ملین،80%حصہ انکم ٹیکس ازآزادجموں وکشمیر کونسل12,800.000 ملین،وفاقی گرانٹ49,000.000 ،اوورڈرافٹ ایڈجسٹمنٹ-1,600.000 ،جاریہ اخراجات82,700.000 جبکہ ترقیاتی اخراجات 25,500.000ملین روپے ہوں گے جس کے نتیجہ میں کل تخمینہ میزانیہ برائے مالی سال 2018-19ئ 108,200.000 ملین روپے بنتا ہے۔

نظرثانی میزانیہ 2017-18کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آمدنی از ریاستی وسائل17,860.000 ملین روپے ،واٹر یوزیج چارجز 1,000.000 ملین روپے ،80%حصہ انکم ٹیکس ازا?زادجموں وکشمیر کونسل 14,140.000 ملین روپے ،وفاقی گرانٹ26,000.000 ملین روپے ،گرانٹ خسارہ میزانیہ14,000.000 ملین روپے ،جاریہ اخراجات 73,000.000 ملین روپے جبکہ ترقیاتی اخراجات23,280.000 ملین روپے بنتے ہیں جو کہ کل نظر ثانی میزانیہ 2017-18ء 96,280.000 ملین روپے بنتا ہے۔