سپریم کورٹ میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری کے خلاف توہین عدالت کے مقدمہ کی سماعت

پیر 21 مئی 2018 20:25

سپریم کورٹ میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری کے خلاف توہین عدالت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمہ میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا 342 کا بیان قلمبند کرانے کے بعد کیس کی مزید سماعت کل بدھ ایک بجے تک ملتوی کردی ہے، طلال چودھری کوہدایت کی ہے کہ وہ اپنے دفاع میں عدالت کوشواہد اورگواہان پیش کریں ،پیرکوجسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پروزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے اپنے وکیل کامران مرتضٰی کے ہمراہ پیش ہوئے۔عدالت نے ان سے کہاکہ وہ 342 کا بیان عدالت میں ریکارڈ کرائیں ، عدالت کے استفسارپر وزیرمملکت برائے داخلہ کاکہناتھا کہ 27 جنوری 2018ء کو میری جس تقریر کی بات کی جارہی ہے وہ میری تقریر نہیں تھی بلکہ صرف پریس ٹاکہ تھی جس کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا،میرے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر نشر کیا گیا۔

(جاری ہے)

جن توہین آمیز تقاریر کو ویڈیو ریکارڈ کے طور پر پیش کیا گیا ہے وہ مکمل پیش نہیں کیے گئے، بلکہ ان میں ایڈٹ کرکے مرضی کے باتیں نشرکی گئیں ، عدالت کے استفسارپرانہوں نے بتایا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات سے متعلق ویڈیو کلپ اور سکرپٹ بھی مطابقت نہیں رکھتے، جسٹس گلزارنے کہا کہ آپ نے بابا رحمت کے حوالے سے جو بات کہی وہ آپ کے الفاظ ہیں یانہیں ، طلال چودھری نے کہا کہ الفاظ میرے ہی ہیں لیکن پوری بات کو دیکھا جائے ،میں نے کوئی توہین عدالت نہیں کی، ،میں ہمیشہ سے عدالت کی عزت کرتا آرہا ہوں۔

جس پرجسٹس گلزارنے ان سے کہا کہ اگرآپ عدالت کی عزت کرتے ہیں توعدالت اس کو بھی دیکھ لے گی۔ طلال چودھری نے مزید کہا کہ میں لا گریجویٹ ہوں، ایک سیاسی کارکن ، جمہوریت پسند اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہوں۔ جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ مڈل کلاس اور اپر کلاس میں کیسے تمیز کی جاتی ہی طلال چودھری نے کہا کہ ذریعہ آمدن کی روشنی میں تفریق ہوتی ہے۔

طلال چودھری نے کہا کہ میں نے جو لفظ پی سی او استعمال کیا ہے وہ ہمارے ملک کی تاریخ ہے ،میثاق جمہوریت میں بھی پی سی او کا لفظ استعمال کیا گیا۔ جسٹس گلزارنے کہا کہ آٰپ جوبیان دے رہے ہیں وہ صرف آپ کا بیان ہے ، جس کا آپ کی جماعت سے کوئی تعلق نہیں،یہ ایسا فورم نہیں ہے جہاں آپ تقریر کریں۔ جسٹس گلزارنے کہا کہ ہم آپ کے کہنے پر بیان ریکارڈ نہیں کرینگے۔

طلال چودھری نے استدعا کی کہ میرے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ ختم کیا جائے ،میری تقاریر پر کبھی پیمرا یا کسی ادارے یا مخالف نے مجھے قانونی نوٹس نہیں دیا،اس وقت الیکشن مہم چل رہی ہے، میرے خلاف اسی بنیاد پر حلقے میں انتخابی مہم چلائی جارہی کہ مجھے سزا ہوگی، میں سمجھتا ہوں کہ میرے ساتھ انصاف ہوگا۔ عدالت نے طلال چوہدری کا 342 کا بیان قلمبندکر نے کے بعد واضح کیا کہ اب بات ختم ہو چکی ہے ،جواب گزار اپنے دفاع میں شواہد اور گواہان کی فہرست عدالت کو پیش کریں، بعد ازاں مزید سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی ۔