ملک اقتصادی ترقی کی جانب گامزن،ماضی کی طرح لاشیں نہیں اٹھائی جاتیں،احسن اقبال

دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، ڈپریشن پیدا کرنے والے لوگ سقراط اور بقراط بنے ہوئے ہیں، ہرشام وہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر کہتے ہیں کہ پاکستان کا ستیا ناس اوربیڑا غرق ہوگیا، یہ شاید عوام کے نہیں ڈپریشن کی دوائیاں بیچنے والوں کے نمائندے ہیں،وزیر داخلہ

پیر 21 مئی 2018 18:19

ملک اقتصادی ترقی کی جانب گامزن،ماضی کی طرح لاشیں نہیں اٹھائی جاتیں،احسن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ مجھے لگنے والی گولی ہمیشہ یاد دلاتی رہے گی کہ اللہ سب سے بڑا ہے ہم نے دہشتگردی کی کمر توڑ دی ہے اب پاکستان بیڑہ غرق اور ستیاناس نہیں رہا بلکہ ہم اقتصادی ترقی کی جانب گا مزان ہے اب یہا ں ماضی کی طرح لاشیں نہیں اٹھا ئی جاتی ۔اسلام آباد میں ا ئیر یونیو رسٹی میں سائبر سیکو رٹی قومی مرکز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ میرے ساتھ جوواقعہ پیش آیا اس سے میں نے اس بات کوزیادہ یقین سے جانا ہے کہ مارنے والے سے بچانے والا زیادہ بڑا ہوتا ہے، مجھے لگنے والی گولی ہمیشہ یاد دلاتی رہے گی کہ اللہ سب سے بڑا ہے، میرے جسم میں لگی گولی نے میرا بازو پاش پاش کردیا لیکن میرے جذبے پرایک نقطہ بھی فرق نہیں آیا۔

(جاری ہے)

وزیرداخلہ نے کہا کہ ڈپریشن پیدا کرنے والے لوگ سقراط اور بقراط بنے ہوئے ہیں، ہرشام وہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر کہتے ہیں کہ پاکستان کا ستیا ناس اوربیڑا غرق ہوگیا، یہ شاید عوام کے نہیں ڈپریشن کی دوائیاں بیچنے والوں کے نمائندے ہیں، اقتصادی ترقی چوکے چھکوں کا میچ نہیں یہ ٹیسٹ میچ کی طرح ہے جس میں اسی کی جیت ہوگی کہ جو زیادہ وقت اور تحمل کے ساتھ کھیلے گا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم ہر وقت بیڑا غرق اور ستیا ناس جیسی کہانیاں سنتے رہے ہیں لیکن پاکستان ایسا ملک نہیں، ہم اپنے تمام چیلنجزپر قابوپا لیں گے، آج ہمیں خطرناک ملک نہیں تیزی سے ترقی حاصل کرنے والا ملک کہا جا رہا ہے۔ ہمیں دنیا کہتی تھی کہ ہم پتھرکے دور میں چلے گئے ہیں اورآگ سے روشنی لے رہے ہیں، ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کردی اور ملک میں 10 ہزارمیگا واٹ اضافی بجلی پیدا کی، ہم اس وقت 3 جی اور 4 جی ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں لیکن پاکستان 5 جی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے صف اول کے ممالک میں ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سوچنا چایئے کہ آگے کیا کرنا ہے کیو نکہ ہم سے پیچھے رہ جا نے والے ملک آگے نکل گئے ہیں 1980میں چین میں فی کس آمدنی 200ڈالر اور پاکستان میں 300ڈالر تھی مگر اب چین کی فی کس آمد ن 8000 ڈالر سے اوپر اور ہماری 1600ڈالر ہے ، ہمیں اب یہ جا ننا ہو گا کہ اب دنیا بدل گئی ہیں انیسوں صدی سیا ست کی صدی تھی اب اقتصادی ترقی کی صدی ہے ۔