نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جون تک مکمل ہو جائے گا‘ 31 جنوری تک منصوبے پر مجموعی طور پر 37274.92 ملین روپے کے اخراجات آئے ہیں،

منصوبے کے بقیہ تین یونٹ ایک ایک ماہ کے وقفے کے بعد چالو ہو جائیں گے،قومی اسمبلی میں تحریری جواب

پیر 21 مئی 2018 17:24

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جون تک مکمل ہو جائے گا‘ 31 جنوری تک منصوبے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2018ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جون تک مکمل ہو جائے گا‘ 31 جنوری 2018ء تک منصوبے پر مجموعی طور پر 37274.92 ملین روپے کے اخراجات آئے ہیں۔ منصوبے کے بقیہ تین یونٹ ایک ایک ماہ کے وقفے کے بعد چالو ہو جائیں گے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں محترمہ آسیہ ناصر کی طرف سے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے متعلق سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ زیر تکمیل ہے۔

منصوبے کی تاخیر کی بنیادی وجوہات میں علاقے میں چٹانوں کے ٹوٹنے کے بعد کام اور مقام کی تبدیلی‘ 2005ء کے زلزلے کے تناظر میں جائزوں پانی کے بہائو کے رخ کی تبدیلی اور دریائے جہلم کو عبور کرنے والی سرنگ میں سٹیل کی تہہ لگانا شامل ہے۔

(جاری ہے)

ایوان کو بتایا گیا ہے کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 19 دسمبر 2015ء نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری دی تھی جس میں 4 لاکھ 4321 ملین روپے کی لاگت کا نظرثانی شدہ پی سی ون منظور کیا گیا۔

منصوبے کا چوتھا نظرثانی شدہ پی سی ون اس وقت منصوبہ بندی کمیشن میں زیر عمل ہے۔ تعمیراتی لاگت میں اضافے کی وجہ سے اس منصوبے کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ تیسرے نظرثانی شدہ پی سی ون میں تخمینہ 165 بلین روپے سے بڑھ کر چوتھے پی سی ون میں 198 بلین تک بڑھ چکا ہے۔ لاگت میں اضافے کی ذمہ داری کے تعین کے لئے واپڈا نے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

جس نے یہ تعین کیا ہے کہ اگر این جے ایچ پی سی / واپڈا تیسرے نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری سے قبل کنسلٹنٹ کی جانب سے فراہم کردہ تعمیراتی لاگت کے تخمینہ کے طور پر 165 بلین روپے کی بجائے 192 بلین روپے شامل کرلئے جاتے تو منصوبے کی لاگت میں ہونے والے اضافے سے بچا جاسکتا تھا۔ اس ضمن میں انکوائری کمیٹی نے متعلقہ افسران و اہلکاروں کی انفرادی ذمہ داری کا تعین کیا ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ اب تک کوئی کمپنی بلیک لسٹ نہیں کی گئی ہے۔ منصوبے کے پہلے یونٹ سے 13 اپریل سے بجلی کی پیداوار شروع جبکہ بقیہ تین یونٹ میں سے ہر ایک‘ ایک ایک ماہ کے وقفے کے بعد چالو ہو جائیں گے اور تمام کام جون 2018ء تک مکمل ہو جائے گا۔