سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مکانا ت و تعمیرات کا اجلاس،

ماتحت اداروں کے فنکشنز ،بجٹ ، کام کے طریقہ کار ،کارکردگی کے معاملات کا جائزہ لیا گیا کمیٹی کی وزارت مکانات و تعمیرات کو جلد از جلد خالی پوسٹیں پر کرنے کی ہدایت

پیر 21 مئی 2018 17:08

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مکانا ت و تعمیرات کا اجلاس،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مکانا ت اور تعمیرات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت مکانات و تعمیرات اور اس کے ماتحت اداروں کے فنکشنز ،بجٹ ، کام کے طریقہ کار اور ان کی کارکردگی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ قائمہ کمیٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس کے معاملات پورے ملک میں چلتے ہیں اس وزارت کی جائیدادیں پورے ملک میں بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام اراکین کمیٹی کے ساتھ ملکر ملک کے مفاد و خوشحالی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔ ادارے کی کارکردگی کو موثر بنانے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جائیں گے اور ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے گی جس کے تحت ملک و ادارے کے زیادہ سے زیادہ مسائل حل ہوسکیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے واضح ہدایت دی کہ رولز کے مطابق تمام اراکین کمیٹی کو ورکنگ پیپر ز کمیٹی کے اجلاس سے 48گھنٹے پہلے فراہم کیے جائیں۔ جوائنٹ سیکرٹری وزارت مکانات و تعمیرات نے کمیٹی کو مین وزارت کے کام کے طریقہ کار ، کارکردگی ، بجٹ اور انتظامی برائے تفصیلی آگاہ کیاگیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ چار مختلف ہیڈز میں بجٹ فراہم کیا جاتا ہے ۔

وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کو مالی سال 2017-18میں 147ملین روپے فراہم کیے گئے جن میں سے 126ملین روپے ملازمین کے متعلقہ اخراجات میں صرف ہوئے۔ پی ڈبلیو ڈی کے لیے 3555ملین روپے فراہم کیے گئے ۔ ملازمین کے اخراجات 1295ملین روپے ، مکانات و دفاتر کی مرمت کیلئے 1754ملین روپے خرچ آئے۔ اسٹیٹ آفس کے لیے 143ملین روپے مختص کیے گئے جن میں سے 124ملین روپے ملازمین کے اخراجات کی مد میں خرچ کیے گئے۔

فیڈرل لاجز کے لیے 92ملین مختص کیے گئے جس میں سے 88ملین ملازمین کے اخراجات میں صرف کیے گئے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مین وزارت میں منظور شدہ پوسٹوں کی تعداد 181ہے جن میںسے 29خالی ہیں ۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے وزارت کو جلد سے جلد خالی سیٹوں کو پُر کرنے کی ہدایت کردی ۔ قائمہ کمیٹی کو فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے کام ، کارکردگی اور مختلف شروع کردہ ہاؤسنگ سکیموںکی تفصیلات سے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن ایک کمپنی ہے جو وزارت کے ساتھ کام کررہی ہے ۔ یہ حکومت سے کوئی ڈونیشن نہیں لیتی۔ 1984سے 2014تک 25ہزار گھر بناکر سرکاری ملازمین کو رہائش گاہ فراہم کی ہیں۔ 2009سے 2014تک 36ہزارملازمین نے ممبر شپ حاصل کی ہے ۔ 2005کے بعد فاؤنڈیشن نے پلاٹ لیکر خود تعمیر کرنے کی پالیسی اختیار کی ہے ۔ ممبر شپ میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔

2014-16تک لوگوں نے 90ہزارممبر شپ لی ہے۔ فاؤنڈیشن کا مقصد بغیر چھت کے وفاقی ملازمین اور دوسرے مخصوص گروپوں کو نو پرافٹ نو لاس کی بنیاد پر چھت فراہم کرنا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم ، گرین انکلیو - ٹوہاؤسنگ سکیم ، سیکٹر 14-15ہاؤسنگ سکیم ، تھلیاں ہاؤسنگ سکیم ، پارک روڈ ہاؤسنگ سکیم اور کراچی کے ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے پراجیکٹس کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ فاؤنڈیشن کو جب تک اتھارٹی نہیں بنایا جائے گا سرکاری ملازمین کی رہائش کے مسائل التواء کا شکار ہوتے رہے گے۔ ایک پراجیکٹ کی منظوری کے لیے بہت وقت ضائع ہوتا ہے ۔ سینیٹر خانزادہ خان اور بہرامند خان تنگی نے کہا کہ گریڈ 16اور اوپر کے کئی افسران کو چھوٹے گریڈ کے مکان الاٹ ہوئے ہیں مگر ان سے الاؤنسز بڑے گریڈ کے گھرجیسے کاٹے جارہے ہیں ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کے کل کے اجلاس میں بلاکر اسٹیٹ آفس سے اس بارے میں تفصیل لی جائے گی۔ سیکرٹری وزارت ہاؤس اینڈ ورکس نے کہا کہ 1995سے مزید گھر بنانے پر پابندی عائد ہے۔ 17ہزار گھر ملازمین کو الاٹ ہوچکے ہیں ۔ جبکہ 21ہزار ملازمین ویٹنگ لسٹ پر ہیں ۔سینارٹی کی بنیاد پر مکان الاٹ کیے جاتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وزارت کے ماتحت باقی اداروںبارے بریفنگ کمیٹی کے کل کے اجلاس میں لی جائے گی۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز نجمہ حمید ، سردار محمد یعقوب خان ناصر ، مرزا محمد آفریدی ، بہرامندخان ، مولانا عبدالغفور حیدری ، انورلعل ڈین ، خانزادہ خان ، برگیڈیئر (ر)جان کینتھ ولیمز ، سجاد حسین طوری ، نصیب اللہ بازئی اور سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس اوردیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔