پاکستان میں کوہ پیمائی کی صنعت کو سنگین نوعیت کے خطرات لاحق ،ْ رواں موسم گرما میں صرف 30 کوہ پیماؤں نے کے ٹو اور نانگا پربت کا رخ کیا

شمالی علاقہ جات کے فضائی کرائیوں میں اضافہ اور گلگت سے اسکردو تک خراب روڈ کی وجہ سے مقامی سیاحوں کی دلچسپی ختم ہورہی ہے ،ْ قرار حیدری

اتوار 20 مئی 2018 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2018ء) پاکستان میں کوہ پیمائی کی صنعت کو سنگین نوعیت کے خطرات لاحق ہوگئے ،ْ رواں موسم گرما میں صرف 30 کوہ پیماؤں نے کے ٹو اور نانگا پربت کا رخ کیا۔الپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سیکریٹری قرار حیدری کے مطابق پاکستان میں بہترین کھانا، ثقافتی رنگوں سے بھرپور ماحول، خوبصورت تاریخی مقامات سمیت دنیا کی پانچ بڑی اور متعدد چھوٹی چوٹیاں ہیں تاہم چوٹیاں کے درشوار ترین راستوں کی وجہ سے کوہ پیماہ دوسرے مملک سے اپنی مہم کا آغاز کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شمالی علاقہ جات کے فضائی کرائیوں میں اضافہ اور گلگت سے اسکردو تک خراب روڈ کی وجہ سے مقامی سیاحوں کی دلچسپی ختم ہورہی ہے۔قرار حیدری نے بتایا کہ روڈ کی ناگفتبہ حالت کے باعث 4 گھنٹے کا راستہ 10 گھنٹوں سے زائد پر محیط ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال غیریقینی کیفیت کو فروغ دے رہی ہے جس کی وجہ سے سیاحت مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ 2013 میں نانگا پربت پر 4 ہزار 2 سو میٹر کی بلندی پر پولیس کی وردی میں ملبوس مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 10 غیر ملکی کوہ پیماؤں اور 1 مقامی گائڈ کو ہلاک کردیا تھا۔قرار حیدری نے تجویز دی کہ غیر ملکیوں سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کیلئے مربوط حکمت عملی مرتب کرنی ہوگی، سیاحت سے متعدد ذریعہ معاش منسلک ہے، اگر محکمہ سیاحت کوئی پالیسی مرتب نہیں کرے گا یا مارکیٹنگ میں دلچسپی ظاہر نہیں کرے گا تو ملک میں سیاحت کو بھی فروغ نہیں ملے گا۔

اس کے باوجود کوہ پیماء نانگا پربت، کے ٹو اور گاشربرم ون اور ٹو پر پیمائی میں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ دیگر چھوٹی چوٹیوں پر کوہ پیمائی کیلئے روس، ہنگری، سویڈن، جرمنی، ایران، آسٹریا، کینیڈا، چلی، اٹلی اور امریکہ سمیت دیگر ملک سے غیر ملکی آنا چاہتے ہیں۔قرار حیدری نے بتایا کہ رواں موسم میں تجربہ کار اور نیم تجربہ کار کوہ پیما آئیں گے۔انہوں نے بتایا کہ عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما مائیک ہارن رواں سال نانگا پربت سر کرنے کے لیے آئیں گے۔انہوںنے کہاکہ کوہ پیمائی کے موسم سے قبل ہی امیدواروں کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ممکن ہے۔