سواداعظم اہلسنت والجماعت آزادکشمیر کے زیر اہتمام شہداء زلزلہ کے ایصال ثواب کیلئے دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا گیا

زلزلے اجتماعی بداعمالیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں ایسی قدرتی ا ٓفات سے بچنے کا طریقہ ہے اجتماعی توبہ استغفار کا اہتمام کیا جائے‘مولانا قاضی منظور الحسن

اتوار 20 مئی 2018 14:20

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2018ء) سواداعظم اہلسنت والجماعت آزادکشمیر کے زیر اہتمام شہداء زلزلہ کے ایصال ثواب کیلئے دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا گیا یہ دعائیہ تقاریب جامع مسجد خالد بن ولید ساتھرہ جلال آباداور جامع مسجدخاتم النبین چھتر دومیل میں منعقد کئی گئیں ۔تفصیلات کے مطابق شہداء زلزلہ کی یاد میں سواداعظم اہلسنت والجماعت کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا قاضی منظور الحسن نے تین رمضان المبارک کو جامع مسجد خالد بن ولید اور جامعہ قاسمیہ جلال آباد میں نماز عصر کے بعد اجتماعی طور پر ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی قبل ازیں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا قاضی منظور الحسن نے کہا کہ زلزلے اجتماعی بداعمالیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں ایسی قدرتی ا ٓفات سے بچنے کا طریقہ ہے کہ اجتماعی توبہ استغفار کا اہتمام کیا جائے اور اجتماعی فاتحہ خوانی کی جائے ،اچانک اموات میں مسلمانوں کو معافی مانگنے کا موقع نہیں ملتا اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ عام طور اپنی نمازوں میں توبہ استغفار کا اہتمام کیا جائے تاکہ گناہ کبیرہ جو معافی، توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے ۔

(جاری ہے)

مولانا قاضی منظورالحسن نے کہا ہے کہ نمازوں کا اہتمام اور توبہ استغفار سے اللہ کی مدد اور رحمت فوری متوجہ کی جاسکتی ہے ۔جامع مسجد خالد بن ولید میں اس موقع پر نمازیوں کے علاوہ بطور خاص قاری منظور احمد ،حافظ جواد ،مولانا محمد زبیر احمد سمیت دیگر نے شرکت کی سواداعظم اہلسنت والجماعت آزادکشمیر کے زیر اہتمام دوسری دعائیہ تقریب جامع مسجد خاتم النبین اور جامعہ دارالعلوم الاسلامیہ چھتر دومیل میں منعقد ہوئی جہاں مولانا قاضی محمودالحسن اشرف نے شہداء زلزلہ 2005کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کروائی،اس موقع پر مولانا قاضی محمودالحسن اشرف نے اسلامی عبادات میں دعا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اللہ اور بندے کا تعلق دعا سے مضبوط ہوتا ہے دعا ہر قسم کی مایوسی کا خاتمہ کرتی ہے اور بندہ کا اللہ پر یقین بڑھاتی ہے مسلمانوں کو اپنے ہر مسئلے کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے ،دعا ساری عبادت کا نچوڑ ہے اور مغز ہے دعا ساری عبادت کا نتیجہ ہے ،مسلمان آج کل دعا کے معاملے میں سستی برتنے لگے ہیں ،حضور اکرم ﷺخود بھی دعا کا زیادہ اہتمام کیا کرتے تھے اور صحابہ اکرام بھی اپنی ہر مشکل کا حل دعا کے ذریعے نکالتے تھے ،شہداء زلزلہ کا ہمارے اوپر ایک قرض ہے جو ہم ایصال ثواب کرکے ادا کرسکتے ہیں مولانا قاضی محمودالحسن اشرف نے کہا ہے کہ ایصال ثواب کو ایک رسم بنا لیا گیا ہے اور لوگ بس ہاتھ اٹھاکر ساری فاتحہ خوانی امام پر چھوڑ دیتے ہیں جبکہ ایصال ثواب کے لیے سورہ فاتحہ اور سورة اخلاص ودیگر مسنون دعائوں پر ہر ایک نمازی کی جانب سے پڑھنا انتہائی ضروری ہے ،تاکہ ہر ایک مسلمان کا الگ ایصال ثواب مرحومین کو پہنچے ۔

متعلقہ عنوان :