اس ملک میں وزیراعظم اور آرمی چیف سے بھی بڑی ایک شخصیت ہے

سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نیب نے بھی اس شخصیت کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کی، معروف صحافی نے نیا پنڈوراباکس کھول دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 19 مئی 2018 11:07

اس ملک میں وزیراعظم اور آرمی چیف سے بھی بڑی ایک شخصیت ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 مئی 2018ء) :نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی محمد مالک نے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ اس ملک میں سب سے زیادہ طاقتور آدمی ملک ریاض ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو لگ رہا ہو گا کہ اچانک ملک ریاض کہاں سے آ گئے تو وہ آج میرے بات کرنے کے ایجنڈے پر تھے، جو ایف آئی اے نے آرڈرز جاری کیے کہ جنرل اسلم بیگ اورا سد درانی پر ان کی ٹیم بھی بن گئی اور سوال وجواب کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔

،چار تاریخ کو ملک ریاض پرتحقیقات کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کی جانب سے ایک حکم جاری کیا گیا، سپریم کورٹ نے پراپرٹیز سے متعلق نیب کو ملک ریاض پر تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ کراچی میں کراچی بحریہ ، گالف کلب سمیت دیگر پراجیکٹس کی انکوائری کریں، لیکن ابھی تک وہاں پر کچھ نہیں ہوا، ابھی تک سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود وہاں کچھ بھی نہیں ہوا ، نہ ہی ایک ٹیم تک بنائی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں نواز شریف کا ٹرائل ہو رہا ہے ، اس ملک میں ایک سابق آرمی چیف کا ٹرائل ہو رہا ہے، ایک سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا ٹرائل ہو رہا ہے، اس ملک میں ایک سابق صدر آصف علی زرداری دس سال جیل میں رہے، لیکن ملک ریاض صاحب ایک ایسے آدمی ہیں، جن کے خلاف نیب اب تک ہلی تک نہیں ہے۔ پروگرام میں موجود کاشف عباسی نے کہا کہ آپ اس ملک میں سیاستدانوں کے خلاف بات کر سکتے ہیں، اور کسی بھی شخصیت کے خلاف بات کر سکتے ہیں لیکن ملک ریاض کے خلاف بات نہیں کر سکتے ، اگر ایسا کرتے ہیں تو ہمارا اپنا چینل ہی ہمارے خلاف ہو جاتا ہے۔

خیال رہے کی بحریہ ٹاؤن کے چئیر مین ملک ریاض کو پاکستان کا بزنس ٹائیکون کہا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور تبادلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی، کمرشل پلاٹوں اور عمارتوں کی فروخت سے روک دیا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 1-2 کی اکثریت سے بحریہ ٹاؤن اراضی سے متعلق کیسز پر فیصلہ سناتے ہوئے اس معاملے کو قومی احتساب بیورو یعنی نیب کو بھیجنے اور تین ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے ذمہ داران کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کو اراضی کا تبادلہ کیا جانا قانون کے خلاف تھا، لہٰذا حکومت کی اراضی حکومت کو واپس کی جائے جبکہ بحریہ ٹاؤن کی اراضی بحریہ ٹاؤن کو واپس دے دی جائے۔ البتہ زمین کا تبادلہ قانون کے مطابق کیا جا سکتا ہے لیکن زمین تبادلے کی شرائط اور قیمت عدالت کا عملدرآمد بنچ طے کرے گا۔عدالت کی جانب سے ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا تھا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے درخواست کی گئی کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیں۔

عدالتی فیصلے میں سندھ حکومت کی جانب سے زمین کا فیصلہ ہونے تک الاٹی کی رقم اسپیشل اکاؤنٹ میں رقم جمع کروانے کی ہدایات بھی کی گئیں اور اس سلسلے میں عدالت نے ایڈیشنل رجسٹرار کراچی کو اسپیشل اکاؤنٹ کھولنے کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔