سپریم کورٹ سے لوگوں کی امیدیں آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہیں

عوام لٹیروں کا احتساب اور لوٹی دولت کی واپسی چاہتے تھے‘سراج الحق چاہتے ہیں کہ عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے نہیں مظلوم کی فریاد سے کھلیں اور طاقتور ظالم عدالت کے سامنے کمزور اور کمزور مظلوم طاقتور ہو ‘امیر جماعت اسلامی

جمعہ 18 مئی 2018 22:37

سپریم کورٹ سے لوگوں کی امیدیں آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ سپریم کورٹ سے لوگوں کی امیدیں آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہیں ، عوام لٹیروں کا احتساب اور لوٹی دولت کی واپسی چاہتے تھے مگر اب تک کی کارکردگی نے لوگوں کو مایوس کیاہے ، ہم نے بار ہا سپریم کور ٹ سے استدعا کی ہے کہ پانامہ لیکس کے دیگر 436 لوگوں کو بلائیں اور ان سے لوٹی گئی دولت کی واپسی کا کوئی میکنزم بنائیں لیکن ہماری آواز سپریم کورٹ کے درودیوار کو سنائی نہیں دی ، ہم چاہتے ہیں کہ عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے نہیں مظلوم کی فریاد سے کھلیں اور طاقتور ظالم عدالت کے سامنے کمزور اور کمزور مظلوم طاقتور ہو ۔

متحدہ مجلس عمل کی بحالی اسلامی نظام کے قیام کی طرف پہلا قدم ہے ، عوام کرپٹ اور بد دیانت لوگوں سے نجات کے لیے 2018 ء کے الیکشن میں متحدہ مجلس عمل کا ساتھ دیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہو ر کے حلقہ این اے 132 کے امیدوار چوہدری منظور حسین گجر کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں اسلامی نظام کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ اب تک حکومت میں رہنے والی پارٹیاں اور وہ لوگ ہیں جو ہر الیکشن میں نیلے پیلے رنگ رنگیلے جھنڈے پکڑ کرآ جاتے ہیں اور کہتے ہیںکہ ہم تمہارے سارے مسائل حل کریں گے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان اسلامی نظام کے لیے بنا تھا مگر ستر سال میں ایک دن کے لیے قوم کو اسلامی نظام نصیب نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ میں ایک سو گیارہ دن سپریم کورٹ حاضری دیتارہا ۔ میں نے ججوں اور وکیلوں کو سنا لیکن کسی جج کی میز پر اور فیصلے میں قرآن و حدیث کا حوالہ سنا نہ دیکھا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنے چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن دیکھنا چاہتے ہیں جب قرآن پر فیصلے ہوں گے تو کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔

ہم چاہتے ہیں کہ محنت کرنے والے کو اس کی محنت کا پھل ملے مزدور کو کارخانے اور کسان کو کھیت کی پیدوار سے حصہ ملے ۔ ہم چاہتے ہیںکہ ملک کے ہر بچے کے ہاتھ میں قلم اور کتاب ہو اور پڑھے لکھے نوجوان کو روزگار ملے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر بیمار کو مفت علاج ملے اور اسے ہسپتالوں میں داخلے کے لیے سفارشیں نہ ڈھونڈنی پڑیں ۔ہم وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں اور وی آئی کلچر کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دینا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ عوام نے جن سپولیوں کو دودھ پلا پلا کر اژدھے بنایا ہے ، وہ عوام کو ڈس رہے ہیں اور ملک و قوم کا مستقبل تاریک کر رہے ہیں ۔سراج الحق نے کہاکہ ظالم کو اس کے ظلم سے روکنا جہاد کبیر ہے ۔ متحدہ مجلس عمل عوام کی قوت سے اس ظالمانہ اور استحصالی نظام کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرے گی ۔ انہوںنے کہاکہ استنبول میں ہونے والا اسلامی سربراہوں کا اجلاس اگر طے کرتاہے کہ اسلامی ممالک امریکی سفیروں کو بے دخل کر کے اپنے سفیروں کو امریکہ سے بلا لیں گے تو پھر یہ اجلاس نتیجہ خیز ہوسکتاہے ، محض مذمت کی قرار دادوں سے آج تک کچھ ہواہے نہ آئندہ کسی بہتری کی امید کی جاسکتی ہے۔