ادارے کے ریونیو کو بڑھانے کے لئے حقائق کو سامنے رکھ کر کام کیا جائے ،

میونسپل کمشنر کے ایم سی سب کو مل کر ادارے کی بہتری کے لئے دلجمعی اور ایمانداری کے ساتھ کام کرنا ہوگا، افسران کے جو بھی محکمہ جاتی مسائل ہیں وہ حل کئے جائیں گے،ڈاکٹرسیف الرحمن

جمعہ 18 مئی 2018 18:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2018ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا ہے کہ ادارے کے ریونیو کو بڑھانے کے لئے حقائق کو سامنے رکھ کر کام کیا جائے ، سب کو مل کر ادارے کی بہتری کے لئے دلجمعی اور ایمانداری کے ساتھ کام کرنا ہوگا، افسران کے جو بھی محکمہ جاتی مسائل ہیں وہ حل کئے جائیں گے ، ہمیشہ اس بات کی کوشش کی جائے کہ اعداد و شمار سامنے رکھ کر ٹھوس بات کی جائے تاکہ اس پر عملدرآمد کرکے مثبت نتائج سامنے لائے جاسکیں، محکمہ اسٹیٹ ریونیو بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے لہٰذا شہر کی دیگر مختلف مارکیٹوں میں دکانوں کے موجودہ کرایوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آئندہ بجٹ میں تیاری کی جائے تاکہ ادارے کی ریونیو میں اضافہ ممکن ہوسکے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی دوپہر کے ایم سی بلڈنگ میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریونیو حاصل کرنے والے محکمے کے سربراہان نے شرکت کی، اجلاس میں پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی رضوان خان نے بتایا کہ ادارے کا رواں سال ٹارگٹ5 کروڑ 71لاکھ روپے کی رقم تھی جس میں سے 4کروڑ 71 لاکھ 54 ہزار 987 روپے وصول کئے جاچکے ہیں جبکہ مختلف اداروں پر 14 کروڑ کی رقم واجب الادا ہے جن کے مقدمات بھی عدالتوںمیں زیر سماعت ہیں، میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے لیگل ایڈوائزر کو ہدایت کی کہ وہ پی ڈی اورنگی کے ساتھ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے حوالے سے بات کریں ، اجلاس میں ڈائریکٹر محکمہ ای اینڈ آئی پی قیوم خان نے بتایا کہ کراچی میں قانونی طور پر لگنے والے بچت بازاروں کی تعداد 97 ہے جبکہ غیرقانونی طور پر بھی کئی بچت بازار لگائے جاتے ہیں، اجلاس میں بتایا گیا کہ اگر غیرقانونی بچت بازاروں کو قانونی ضابطوں کے تحت لایا جائے تو ان سے کے ایم سی کو بڑے پیمانے پر ریونیو حاصل ہوسکتا ہے، میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اس موقع پر ڈائریکٹر ای اینڈ آئی پی کو ہدایت کی کہ وہ تمام قانونی اور غیرقانونی بچت بازاروں کی فہرست ضلع ، تحصیل اور یوسی کی سطح پر مرتب کریں تاکہ اصل صورتحال سامنے آسکے کہ کتنے بچت بازار شہر بھر میں لگ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ بچت بازاروں سے حاصل ہونے والے ریونیو کو عدالتوں میں کب سے جمع کرایا جا رہا ہے اس کی بھی تفصیل پیش کی جائے، انہوں نے ہدایت کی کہ کے ایم سی اور کے ڈی اے کی لینڈ پر جو بچت بازار لگ رہے ہیں ان کی فہرست بھی تیار کی جائے، محکمہ اسٹیٹ کی جانب سے اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ اسٹیٹ شہر بھر میں 69 مارکیٹوں اور ان میں موجود 10ہزار500 دکانوں سے ریونیو حاصل کرتا ہے ان دکانوں میں ہر سائز کی چھوٹی بڑی دکانیں شامل ہیں ، ان دکانوں سے ریونیو کی مد میں جو رقم رواں سال حاصل کی جانی ہے اس کا ٹارگٹ 12 کروڑ 75 لاکھ روپے ہے جس میں سے 10 کروڑ 45 لاکھ روپے ریونیو کی مد میں جمع کرائے جاچکے ہیں، محکمہ کچی آبادی کے حوالے سے اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میں کے ایم سی کے زیر انتظام 295 کچی آبادیاں موجود ہیں جس میں اورنگی ٹائون شامل نہیں ہے، مذکورہ کچی آبادیاں لانڈھی ، کورنگی، منظور کالونی، قیوم آباد اور دیگر علاقو ںمیں موجود ہیں، محکمہ کچی آبادی ان کچی آبادیوں کو ریگولائز کرنے کے علاوہ موٹیشن اور ٹرانسفر کے کام سر انجام دیتا ہے، ڈائریکٹر محکمہ کھیل و ثقافت خورشید احمد نے اجلاس میں بتایا کہ محکمہ دو شعبوں کھیل اور ثقافت پر کام کرتا ہے، ثقافت کے حوالے سے محکمے کے پاس فریئر ہال، خالقدینا ہال اور مرکز اسلامی موجود ہیں خالقدینا ہال میں زیادہ تر مذہبی نوعیت کے پروگرام ہوتے ہیں جبکہ مرکز علم و ثقافت میں ایک سٹی لائبریری موجود ہے، اجلاس میں بتایا گیا کہ شعبہ کھیل میں کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس اور ٹینس کورٹ موجود ہیں جہاں سے 60 لاکھ روپے کا ریونیو ہمارا ٹارگٹ تھا جبکہ 55 لاکھ روپے ہم ریکوری کی مد میں جمع کراچکے ہیں، اجلاس میں بتایا گیا کہ کشمیر روڈ پر ہی چائنا گرائونڈ بھی موجود ہے جہاں کورٹ کے احکامات پر اس جگہ کو آئندہ منی کرکٹ گرائونڈ میں تبدیل کردیا جائے گا اور کے ایم سی کی کرکٹ اکیڈمی بھی قائم کی جائے گی تاکہ یہاں پر ناجائز قبضہ نہ ہوسکے اورمختلف نوعیت کے غیرقانونی بازار بھی نہ لگ سکیں، اجلاس میں بتایا گیا کہ لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس بھی مکمل تیار حالت میں ہے مگر اس کو چلانے کے لئے ٹیکنیکل اسٹاف کی ضرورت ہے، اسی طرح گلشن اقبال میں ویمن اسپورٹس کمپلیکس بھی موجود ہے جہاں سے ریونیو کی مد میں ٹارگٹ 30لاکھ روپے کا ہے اور اب تک 18 لاکھ روپے جمع کرائے جاچکے ہیں، سینئر ڈائریکٹر ریکریشن منصور قاضی نے بتایا کہ کراچی زوکا ریونیو حاصل کرنے کا ٹارگٹ 6 کروڑ 25 لاکھ روپے ہے جس میں سے اب تک 4 کروڑ 42 لاکھ روپے کی ریکوری حاصل کی جاچکی ہے، کراچی زو کی مد میں حاصل ہونے والی ریکوری کی رقم میں لانڈھی کورنگی زو بھی شامل ہے، اسی طرح سفاری پارک کی ریکوری کا ٹارگٹ 2 کروڑ 70 لاکھ روپے ہے جس میں ایک کروڑ 32 لاکھ روپے کی ریکوری حاصل کی جاچکی ہے، اجلاس میں محکمہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز ٹیکس (MUCT )کے ڈائریکٹر کو میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ سینئر ڈائریکٹر اکائونٹس اینڈ فنانس کے ساتھ مل کر ایک ٹیم بنائیں اور اس طریقہ کار پر کام کریں کہ کس طرح شہر کا مکمل ڈیٹا حاصل کیا جاسکتا ہے کیونکہ جب تک مکمل اور حقائق پر مبنی معلومات سامنے نہیں ہوں گی اس وقت تک یہ ٹیکس عام شہریوں تک صحیح طریقے سے نہیں پہنچ پائے گا اور نہ ہی شہریوں کی اکثریت ابھی اس ٹیکس کے بارے میں جانتی ہے، محکمہ ویٹرنری سروسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فاروق نے اجلاس میں بتایا کہ ان کے محکمے کے تحت جانوروں کی ہیلتھ کلیئرنس کی جاتی ہے جبکہ کے ایم سی کی جانوروں کے حوالے سے تین پیڑیاں لانڈھی کیٹل کالونی، ملیر آنسو گوٹھ، مواچھ گوٹھ بلدیہ میں موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ 2013 ء کو 1979 ء کے ایکٹ کے تحت لوکل گورنمنٹ نے ہیلتھ کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار ضلع کونسل کو دے دیا تھا، انہوں نے بتایا کہ محکمہ ویٹرنری کے تحت دو مذبحہ خانے بھی کام کر رہے ہیں جس میں ایک نیو کراچی میں اور دوسرا بھینس کالونی میں موجود ہے، میونسپل کمشنر بلدیہ عظمیٰ کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے ریونیو سے متعلق تمام محکموں کے ڈائریکٹرز کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے کاموں کو انتہائی توجہ کے ساتھ آگے بڑھائیں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کی ہر کوشش میں ایسا طریقہ کار شامل ہونا چاہئے کہ جس سے ادارہ مستحکم ہو اور اس کے ریونیو میں اضافہ ہو انہوں نے کہا کہ مختلف محکموں کو دیئے گئے ریونیو اہداف مقررہ مدت کے دوران حاصل کرنے کے لئے ریکوری کی صورتحال پر مکمل نگاہ رکھی جائے اور ریکوری میں اضافے کے لئے تجاویز دی جائیں۔