شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو کا 127 سوالات پر مشتمل سوالنامہ تیار

نوا زشریف اضطراب میں مبتلا

جمعرات 17 مئی 2018 22:48

شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو کا 127 سوالات پر مشتمل سوالنامہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2018ء) شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو کا 127 سوالات پر مشتمل سوالنامہ تیار کر لیا گیا۔ سوال نامہ میں سوالات دیکھ کر سابق وزیراعظم نوا زشریف اضطراب میںمبتلا ہو گئے۔ گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 1 کے جج نے ایون فیلڈ پراپرٹی میں 127 سوالات پر مشتمل سوالنامہ تحریری کروا کر کا پیاں وکلاء کو فراہم کر دی ذرائع نے آن لائن کو بتایا ہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹی کے حوالے سے شریف فیملی کا جھوٹ پکڑ اگیا ہے ممکنہ طور پر 127 رمضان المبارک سے قبل شریف فیملی کو سزا سنا دی جائے گی یہی وجہ ہے کہ سابق وزیراعظم وقت کی کروٹوں کے ساتھ ساتھ زہنی اضطراب میںمبتلا ہو گئے ہیں۔

127 سوالات پر مشتمل سوال نامہ میں العزیزیہ سٹیل مل کے حوالے سے اسمبلی میں دیئے گئے بیان پر بھی سابق وزیراعظم سے جواب مانگا گیا ہے جبکہ جوابات کے دوران تقریر سے بھی گریز کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے مختصر سوالات کے مختصر جوابات دینا ہوں گے اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ کہ نجی ٹی وی پر سابق وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز اور مریم صفدر کے انٹر ویوز بھی سوالات کا حصہ بنا ئے جائیں گئے جبکہ سابق وزیراعظم نوا زشریف سے آن لائن کی طرف سے ان سے دوان سماعت میڈیا گفتگو کے دوران پوچھے گئے سوالا ت پر بھی جوابات مانگے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

آن لائن کی طرف سے پوچھا گیا تھا کہ شریف فیملی نے ایوان فیلڈ پراپرٹی 1995 میںخریدی یا 2006 میں خریدی گئی جس پر سابق وزیراعظم کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ جعلی کیس ہے اس لئے میں کہتا ہوں کہ احتساب عدالت کی کارروائی برائہ راست دکھائی جانی چاہئے تا کہ سچ اور جھوٹ کا پتہ چل سکے جبکہ آن لائن کے دوسرے سوال کہ اگر یہ جھوٹے کیسز ہیںتو پھر حسن اور حسین نواز عدالتوں کا سامنا کرنے سے کیوں خوفزادہ ہیں اس حوالے سے سابق وزیراعظم کی جانب سے جواب دینے سے گریز کیا گیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا احتساب عدالت کے فاضل جج کے سامنے بھی انہیں سوالات پر قومی احتساب بیورو کے ریفرنس کوجعلی کہا جاتا ہے اور صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے مقدمات کا سامنا کرنے کے حوالے سے عدالتوں میںکیا موقف اختیار کیا جاتا ہے ۔

؂