دہشت گردی کے پیچھے وردی کا نعرہ ناقابل برداشت ہے، سیکورٹی فورسز نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر ہمارا تحفظ کیا ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان

نواز شریف کو انکی کی گئی غلطیوں کی سزا مل رہی ہے، انکا بیانیہ کسی بھی فرزند پا کستان کا بیانیہ نہیں ہے،نواز شریف اپنی ذات کیلئے ملک کے مفاد کو دائو پر لگا رہے ہیں،جس طرح تھڑے پر بیٹھنے والوں جیسا رویہ اپوزیشن نے اختیار کیا وہ اراکین اسمبلی کو زیب نہیں دیتا ، میر عبدالقدوس بزنجو کااسمبلی میں اظہارخیال

جمعرات 17 مئی 2018 20:56

دہشت گردی کے پیچھے وردی کا نعرہ ناقابل برداشت ہے، سیکورٹی فورسز نے ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے پیچھے وردی کا نعرہ ناقابل برداشت ہے سیکورٹی فورسز نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر ہمارا تحفظ کیا ہے نواز شریف کو انکی کی گئی غلطیوں کی سز مل رہی ہے انکا بیانیہ کسی بھی فرزند پا کستان کا بیانیہ نہیں ہے،نواز شریف اپنی ذات کے لئے ملک کے مفاد کو دائو پر لگا رہے ہیں، اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا گیا جوکہ ہماری روایات کے منافی ہے اسمبلی میں تھڑے پر بیٹھنے والا رویہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے یہ بات انہوں نے جمعرات کو بلوچستان اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئی کہی انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلاس میں آج جو تماشا ہوا وہ قابل افسوس ہے ،بلوچستان قبائلی معاشرہ ہے اور ایوان کا اپنا تقدس بھی محترم ہے لیکن آج اپوزیشن اراکین کی جانب سے جو روئیہ اختیار کیا گیا اسکی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین جب اپوزیشن میں گئے ہیں تو برادشت بھی کریں گالی ہم بھی دے سکتے ہیں لیکن جس طرح تھڑے پر بیٹھنے والوں جیسا روئیہ اپوزیشن نے اختیار کیا وہ اراکین اسمبلی کو زیب نہیں دیتا ، ہم نے اپوزیشن اراکین کو بھی فنڈز دیے تا کہ کل کو ہم انسے آنکھ ملا کر بات کرسکیںاپوزیشن والے جب حکومت میں تھے تب انہوں نے اپوزیشن کے فنڈز تک روک دئیے تھے، آج جب اجلاس میں حکومتی اراکین اکثریت میں آئے تو انہوں نے شور شرابا کیا اور باہر نکل گئے انہوں نے کہا کہ کیا باقی اراکین اسمبلی ایسا روئیہ اختیار نہیں کرسکتے مگر ہم نے ہمیشہ شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا میری چیئرپرسن سے گزارش ہے کہ آرٹیکل 204کے تحت ہنگامہ آرائی اور نا مناسب روئیہ اختیار کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے ،وزیراعلی نے کہا کہ دہشتگردی کے پیچھے وردی کا نعرہ بے بنیاد ہے دراصل وردی پاکستان میں دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہے ،اسمبلی اور جلسوں میں بیٹھ کر باتیں کرنابہت آسان ہے آج جو لوگ نعرے لگا رہے ہین جب یہاں بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ ہورہی تھی تب وہ کیوں باہر نہیں نکلے آج جو کرنل شہید ہوا وہ کس وجہ سے شہید ہوا وہ پنجاب کا تھا کیا پنجاب کیلئے انہوں نے شہاد ت نوش کیا انہوں نے ملک کی خاطر قربانی دی بلوچستان کے عوام کے لئے دہشتگردی کا مقابلہ کیا میرے خیال میں اسٹیج پر بات کرنا آسان ہے ہمیں پشتون ، بلوچ، پنجابی کے نام پر مزید کوئی بانٹ نہیں سکتااب قوم کو سمجھ آچکی ہے کہ ہمیںقوم پرستی کے نام پر کوئی ورغلا نہیں سکتا انہوں نے کہا کہ منظور پشتین پشتونوں کا دشمن ہے ہم 20سال سے دہشتگردی کا مقابلہ کر رہے اب قوم نے سکھ کا سانس لینا شروع کیا ہے اگر منظورپشتین تعلیم یافتہ ہے تو وہ تعلیم دوستی کیلئے کام کریں نہ قوم کو مزید تباہی کی طرف لے کرجائیں انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں نہ پشتون قوم ، نہ بلوچ قوم اور نہ ہی کوئی اور اس کے ساتھ ہے ہم سب اپنے ملک کی فوج کے ساتھ ہیںہم یہاں بیٹھے ہیں اور وہ ہمارے لئے باہر چوکوں اور پہاڑوں پر بیٹھے ہماری حفا ظت کر رہے ہیں اور دہشتگردی کے خلاف لڑرہے ہیں انہوں نے کہا کہ2013میں جب آواران میں زلزلے کے وقت فوج آئی اور ہر علاقے میں ریلیف کے کام کیا جبکہ یہ ان کا کام نہیں تھا ان کا کام بارڈر پرہے مگر پھر بھی انہوںنے یہ کام کیا اگر دہشتگردی ملک کے اندر ہورہی ہے تو وہ اس کے خلاف لڑ رہے ہیں ہمیں چاہئے کہ ہم ان کا ساتھ دیں نہ کے ان کے خلاف باتیں کریں انہوں نے کہا کہ مجھے نواز شریف کے بیان پر افسوس ہے اس ملک نے آپکو زمین سے اٹھاکر بادشاہ بنا دیا ہے اسی ملک کے پیسوں سے آپ اچھی زندگی گزارہے رہے ہیں اور آپ اسی ملک کی تضحیک کررہے ہیں نوازشریف نے یہ بات کیسے کی ہے میرے سمجھ سے بالاترہے ہر انسان سے غلطی ہوتی ہے اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو آپ اپنی غلطی کو صحیح کریں نہ کہ اس طرح کے بیان دے کرملکی سالمیت کو نقصان پہنچائیںاگر میرے خلاف اس طرح کی بات ہوتی تو میں اس کو بلکل بھی برداشت نہیں کرتا جس ملک نے ہمیں اتنا سب کچھ دیا اس کے خلاف آپ اس طرح کے بیان دے رہے ہیں کیا کوئی بھی فرزند پا کستان ایسے بیانات دے سکتا ہے آپ اپنی ذات کے لئے اس حد تک گر گئے ہیں کہ ملک کے مفاد کو دائو پر لگا رہے ہیں ملک نے نواز شریف کو بہت کچھ دیا مگر انہوں نے ملک کو کچھ نہیں دیا ، انہوں نے کہا کہ آج ایوان میں جس نے بھی گالم گلوچ کی ہے ہم اس کی اجازت نہیں دیتے لوگوںکو چاہئے کہ وہ اس ایوان سے سیکھیں ہم اپنے کالج اور یونیورسٹیز کے بچوں کو بلاتے ہیں کہ وہ آئیں اور کچھ سیکھیں یہاں سے اگر آج وہ یہاں ہوتے تو ہم سے کیا سیکھ کے جاتے اس طرح کا رویہ تھڑے پر بیٹھنے والے کا بھی نہیں ہوتا ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔