ٹیکس بیس بڑھا کر ہی حکومت اپنے وسائل میں اضافہ کرسکتی ہے،عارف حبیب

اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کرنے والے ایک شخص کا ایف پی سی سی آئی میں سرگرمی لینا سمجھ سے بالا تر ہے،ایس ایم منیر زبیرطفیل کے عشائیہ سے غضنفربلور، مظہراے ناصر، خالدتواب،حنیف گوہر،اختیار بیگ کا خطاب،رضاہارون،سردار یاسین اوردیگر کی شرکت

جمعرات 17 مئی 2018 18:33

ْکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2018ء) چیئرمین عارف حبیب گروپ عارف حبیب نے کہا ہے کہ حکومت کا مقصد ٹیکس بیس بڑھانا نہیں بلکہ ٹیکس ریٹ میں اضافہ کرنا ہے حالانکہ ٹیکس بیس بڑھا کر ہی حکومت اپنے وسائل میں اضافہ کرسکتی ہے، یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی )ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے بزنس کمیونٹی کی خدمت کررہی ہے،ایس ایم منیر آج بھی طاقتور بزنس لیڈر ہیں اور وہ ہر وقت الیکشن لڑنے کے موڈ میں ہوتے ہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہاریو بی جی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیراورایف پی سی سی آئی کے سابق صدر زبیرطفیل کی جانب سے فیڈریشن چیمبر کے عہدیداران کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کے دوران کیا۔تقریب سے ایس ایم منیر،ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفربلور،سینئرنائب صدر مظہراے ناصر، خالدتواب،حنیف گوہر،اختیار بیگ اورزبیرطفیل نے بھی خطاب کیا جبکہ پی ایس پی کے رہنما رضاہارون اور دانش خان، سردار یاسین ملک،بشیرجان محمد،ایف پی سی سی آئی کے نائب صدورطارق حلیم،وحیداحمد،زاہدسعید،فرحان الرحمان،خاورجمیل،ارشدجمال،شکیل ڈھینگڑا،سمیع خان، گلزار فیروز،اشرف میا،منیرسلطان،مسعوداحمد،سلطان شمسی،شرف الدین میمن،سمیرمیرشیخ اور خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کرنے والے ایک شخص کا ایف پی سی سی آئی میں سرگرمی لینا سمجھ سے بالا تر ہے،کون سے مفادات پورے کرنے کیلئے وہ چندافرادپرمشتمل لوگوں کے ٹولے کی قیادت کرنے کا شوق پورا کررہے ہیں حالانکہ انکا اپنا بھی فیڈریشن میں ووٹ نہیں ہے،میرا انہیں مشورہ ہے کہ وہ ایم پی اے یا ایم این اے کا الیکشن لڑیں،وہ میرے سے عمر میں چھوٹے ہیں مگر انکی بڑے بھائی کی حیثیت سے عزت کرتا ہوں لیکن میں سمجھتاہوں کہ جن افراد کے ایف پی سی سی آئی میں اپنے ہی ووٹ نہ ہوں وہ کس طرح سے بزنس کمیونٹی کی خدمت کرسکیں گے تاہم یو بی جی نے دسمبر2018کے ایف پی سی سی آئی الیکشن کیلئے تیاریاں شروع کردی ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ حکومت 3ماہ میں اسٹیٹ بینک سے ساڑھے پانچ کھرب روپے کا قرضہ لے گی جبکہ442ارب روپے کے نئے نوٹ چھاپے گئے ہیں اور اگر حکومت اتنی ہی مالیت کے نئے نوٹ مزید چھاپ لیتی توایکسپورٹرز کے ریفنڈز ادا ہوسکتے تھے اور ملکی ایکسپورٹ بڑھنے سے ملک میں ڈالر آتے،افسوس ہے کہ حکومت وعدے کرنے کے باوجود عمل نہیں کررہی جبکہ فیصل آباد میں 80فیصد صنعتیںبند ہوگئی ہیں اور مشینیں لوہے کے بھائو فروخت کردی ہیں۔

غضنفربلور نے کہا کہ ہم نے چندروز حکومت کو دیئے ہیں کیونکہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسی ماہ میں ایکسپورٹرز کے کچھ ریفنڈز دیں گے لیکن اگر حکومت نے ریفنڈز نہ دیئے تو پھر ایف پی سی سی آئی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ جائے گی۔مظہراے ناصر نے کہا کہ فیڈریشن کا کام پلاننگ کرنا ہے اور ہم ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کررہے ہیں ، اب وقت آگیا ہے کہ اپنا حق زور بازو پر حاصل کیا جائے۔

ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر زبیرطفیل نے کہا کہ یو بی جی کے پلیٹ فارم سے فیڈریشن میں منتخب تمام ہی صدور نے توعات سے بھی بڑھ کر بزنس کمیونٹی کی خدمت کی،فیڈریشن کے خزانے سے اپنے اوپر ایک روپیہ بھی کسی نے خرچ نہیں کیا،ہم نے حکومت کو بجٹ میں بہت سی تجاویز دیں جن میں سے یشتر مان لی گئیں لیکن اگر حکومت نے کمرشل امپورٹرز کے مسئلے کو حل نہ کیا توبہت سی ایسوسی ایشنز ہڑتال پر چلی جائیں گی۔

خالدتواب نے کہا کہ سابق وزیرخزانہ نے ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کے خالی لفافے دے کر فوٹوکھنچوائے ،حکومت اپنے رکے ہوئے سرمائے پر2فیصد اضافی وصول کرتی ہے جبکہ ایکسپورٹرز کا پیسہ حکومت کے پاس برسوں سے پڑا ہے۔حنیف گوہر نے کہا کہ ہمارے لیڈر ایس ایم منیر نے طبل جنگ بجا دیا ہے،الیکشن آن ہوچکا ہے،مالی بدحال فیڈریشن دوبارہ مالدار ہوچکا ہے اسی لئے ماضی میں لوٹنے والا گروہ پھر سرگرم ہوچکا ہے۔اختیار بیگ نے کہا کہ جب ہم نے وزیراعظم شاہد خاقان سے کہا کہ ایکسپورٹرز کے پیسے ادا کریں تو انہوں نے کہا حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت نادہندہ ہوچکی ہے اس بارے میں وزیراعظم کو وضاحت کرنی چاہیئے۔