ْموسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متاثرہممالک میں آزادکشمیراور پاکستان ساتویں نمبر پرموجود

جمعرات 17 مئی 2018 18:22

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2018ء) موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک میں آزادکشمیراور پاکستان ساتویں نمبر پر ہے جبکہ موسمیاتی بگاڑ میں آزادکشمیراور پاکستان کا نمبر137واں ہے لیکن موسمیاتی تغیرات کے اثرات کو کم کرنے کیلئے عالمی اداروں کی طرف سے ہمیں وسائل بہت کم مہیا کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے موسمیاتی تغیرات سے مستقبل میں مہلک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے اور زراعت کیا شعبہ متاثر ہونے سے خوارک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار مظفرآباد میں منعقدہ ورکشاپ برائے موسمیاتی تبدیلیاں اور ان کے اثرات سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل و منصوبہ بندی سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کیا ورکشاہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات راجہ محمد رزاق خان،پرنسپل چیف کنزرویٹر محکمہ جنگلات عبدالرئوف قریشی ،ڈائریکٹر جنرل محکمہ زراعت ڈاکٹر بشیر بٹ ،ڈائریکٹر جنرل کلائمٹ چینج سینٹر ڈاکٹر اورنگزیب خان،ڈپٹی کمشنر مظفرآباد مسعود الرحمن،نمائندہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک اسرار ایوب،آزادکشمیریونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق اعوان ،کنسلٹینٹ کلائمٹ چینج سینٹر طیب شہزاد،ڈپٹی ڈائریکٹر سردار محمد رفیق اور دیگر کہا کہ موسمیاتی تغیرات کے اثرات کو کم سے کم کرنے کیلئے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو موسمیاتی تغیرات سے نمٹنے کیلئے منصوبہ بندی میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ مستقبل کے چیلنجیز پر قابوپانے کیلئے حکمت عملی اختیار کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ماہرین کا کہنا تھا کہ شجرکاری کے ساتھ ساتھ جنگلات کا تحفظ کرنا ہوگا اور بنجر زمین پر سبزہ اگانا ہوگا تاکہ حدت کو کم سے کم کیا جائے ،ماہرین کا کہنا تھا کہ مکانات سمیت دیگر عمارات کی تعمیر میں ٹین کی جستی چادروں کے استعمال سے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے مکانات سمیت دیگر تعمیرات میں ماحول دوست مٹریل کا استعمال ناگزیر ہوگیا ہے ۔ماہرین نے خبردار کیا کہ آزادکشمیراور گلگت بلتستان میں واقع صدیوں پرانے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کہ وجہ سے مستقبل میں پانی کی کم ہو جائے گی ۔

وقت کی ضرورت ہے کہ قدرتی ماحول کے تحفظ کیلئے ایمرجنسی نافظ کی جائے کیوں کہ موسمیاتی تغیرات اب دنیا کیلئے سیکیورٹی سے بھی بڑا مسلہ بن گیا ہے اور غیر ترقی یافتہ ممالک اس آفت سے زیادہ متاثر ہوں گے اس سے قبل بھوک افلاس اور بیماریاں انسانوں کا مقدر بنیں جنگی بنیادوں پر ان کے خلاف کام کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :