رمضان میں تطہیر نفس کے عمل کو خلوص سے انجام دیا جائے‘ ساجد نقوی

امت مسلمہ کو جس سنگین صورت حال کا سامنا ہے اس کی اصلاح کا ایک ذریعہ تطہیر نفس ہے

جمعرات 17 مئی 2018 18:22

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2018ء) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے رمضان المبارک 1439 ھ کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امت مسلمہ کو جس سنگین صورت حال کا سامنا ہے اس کی اصلاح کا ایک ذریعہ تطہیر نفس ہے۔ اگر ماہ مبارک رمضان میں تطہیر نفس کے عمل کو خلوص اور محنت سے انجام دیا جائے تو آفاق کے در کھل سکتے ہیں اور رحمتوں کا نزول ہوسکتا ہے اور خدا کی مدد کا حصول یقینی ہوسکتا ہے۔

تطہیر نفس اور تزکیہ کے ذریعے جہاں ہم بیرونی مسائل کا مقابلہ آسانی سے کرسکتے ہیں وہاں اندرونی اختلافات‘ فروعی مسائل اور فرقہ وارانہ حالات بھی درست ہوسکتے ہیں اور ان مشکلات پر تطہیر نفس کے ذریعے قابو پایا جاسکتا ہے کیونکہ اگر رمضان المبارک کے دوران روحانی برکتوں سے استفادہ کیا جائے اور خدا کے ساتھ خلوص کے ساتھ لو لگائی جائے تو اعتدال پسندی‘ سنجیدگی اور متانت کے زیور ہمیں حاصل ہوسکتے ہیں جس سے اختلافات کی حدت او ر شدت میں کمی آسکتی ہے۔

(جاری ہے)

روزہ فقط بھوکے پیاسے رہنے کے لیے فرض نہیں کیا گیا بلکہ روزہ اپنی فرضیت او ر وجوب کے اندر متعدد روحانی، فکری، اخلاقی اور جسمانی فوائد کا حامل ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ روزہ ہمیں روحانی اور فکری حوالے سے عبادات کے ذریعے اپنے خالق کے قرب میں لے کر آتا ہے اسی طرح ماہ رمضان کا پاکیزہ ماحول ہماری اخلاقیات میں مثبت تبدیلیاں لاتا ہے بالخصوص سحر وافطار کے سبب ہمارا جسم ہزاروں فاسد مادوں سے پاک ہوکر بیماریوں سے دور ہوجاتا ہے۔

لہذا ہمیں روزے کے ان حقیقی مقاصد سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے نہ کہ صرف صبح شام بھوک پیاس برداشت کی جائے ۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے یہ حقیقت بہت حد تک روشن اور عیاں ہوجاتی ہے کہ اسلامی تعلیمات خواہ عبادات کی شکل میں ہوں یا معاملات کی شکل میں ہوں یہ تمام تعلیمات فطرت کے عین مطابق ہیں اسی بنا ء پر اسلام کا عادلانہ نظام ہی وہ نظام ہے جو عالم بشریت کے لیے پرسکوں، پر اطمینان ، مہذب اور شفاف زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے اس لیے ماہ مبارک ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام اور نفاذ کی جدوجہد کو تیز تر کریں اور اس کے لیے متحد ہو کر بھرپور آواز اٹھائیں۔

امت مسلمہ پر لازم ہے ا کہ وہ ماہ مبارک کے دوران خدا تعالی کی لاریب کتاب قرآن کریم کے مطالعے کو بالخصوص اپنی عادت بنائیں اور اس کے معانی و مفاہیم پر خصوصی توجہ دے اور اس میں موجود اسرار و رموز کا باریک بینی سے جائزہ لے اور انہیں اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی پر نافذ کرے تاکہ انسانیت فلاح و ہدایت کے راستے پر گامزن ہوکر اخروی کامیابی سے ہمکنار ہوسکے۔ اسلامیان پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ اس ماہ مبارک میں اپنے مصیبت زدہ اوردہشت گردی سے متاثرہ بھائیوں کو بھی ضرور یاد رکھیں اور انکی ضرورتوں کا خیال کریں۔

متعلقہ عنوان :