انقلاب محسود میں ٹی ٹی پی نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ ڈاری قبول کرلی، رحمان ملک

اکرام اللہ اس کا مرکزی ملزم اس وقت افغانستان کے شہر قندھار میں ہے، حکومت اس کی واپسی کا بندو بست کرئے،عدالت سے رہا ہونے والے پانچ مبینہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں فوری طور پر ڈالے جائیں پیپلز پارٹی کے سینیٹر کی پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 17 مئی 2018 18:31

انقلاب محسود میں ٹی ٹی پی نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ ڈاری قبول کرلی، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرو سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہاہے کہ انقلاب محسود میں ٹی ٹی پی نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ ڈاری قبول کرلی ہے اکرام اللہ اس کا مرکزی ملزم اس وقت افغانستان کے شہر قندھار میں ہے حکومت اس کی واپسی کا بندو بست کرئے اور عدالت سے رہا ہونے والے پانچ مبینہ ملزمان کے انم ای سی ایل میں فوری طور پر ڈالے جائیں وہ جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

رحمان ملک نے کہاکہ سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو پر خود کش حملے میں ملوث گرفتا نہ ہونا پاکستانی عوام ، پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان کے ساتھ زیادتی ہے۔ خود کش حملہ آور اکرام اللہ فرار ہو کر بیت اللہ محسود کے پاس گیا جس کے بعد وہ افغانستان کے شہر قندھار چلا گیا جس علم افغانی خفیہ ادارے این ڈی ایس کو بھی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے حال میں ہی آنے والی کتاب انقلاب محسود میں انکشاف کیا گیا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت میںا نہوں نے کی جس میں ان کے 5کارندے اور سہولت کار شامل تھے ۔

انہوں نے کہاکہ میں نے وزارت داخلہ کو دو ماہ پہلے اس سلسلے میں خط لکھا لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ۔ اب اکرام اللہ کو انٹر پول کے ذریعے وطن واپس لایا جائے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں عدالت سے رہا ہونے والے مبینہ ملزمان کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالے جائیں ۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ نواز حکومت اور طالبان مذاکرات میں طالبان کی جانب سے ان پانچ ملزمان کی رہائی بھی شامل تھی ۔

ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے کہاکہ ریمنڈ ڈیوس کو عدالت کے حکم پر رہا کیاگیا اور مسلم لیگ نے جیل سے رہا کرانے میں ریمنڈڈیوسمدد کی۔ جبکہ دوسری جانب کرنل جوزف کے بارے میں خود حکومت نے کہاکہ اسے سفارتی استثنی حاصل نہیں تو پھر کس قانون کے تحت اسے استثنی دیا گیا۔پہلے ایک جہاز کو واپس کرکے دوسرے جہاز مین اسے جانے دیا گیا۔ ایک سوال کے جواب مٰن ان کا کہناتھا کہ ابھی تک اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نگہران وزیر اعظم کی تقرری کا کوئی فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا،