کرنل جوزف کو سفارتی استثنیٰ حاصل تھا اس لئے واپس گئے، ترجمان دفتر خارجہ

امریکی حکام نے کرنل جوزف سے ویانا کنونشن کے تحت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے، امریکی سفارت خانے یروشلم منتقلی پر ترک نے او آئی سی کا اجلاس طلب کرلیا،کشمیر میں بھارتی مظالم پاکستان ہر سطح پر آواز بلند کرتا رہے گا،ڈاکٹر فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعرات 17 مئی 2018 17:40

کرنل جوزف کو سفارتی استثنیٰ حاصل تھا اس لئے واپس گئے، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2018ء) ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت کار کرنل جوزف عمانیویل کوسفارتی استثنیٰ حاصل تھا لہذا حکومت نے انہیں وطن واپس جانے کی اجازت دی،امریکی اور پاکستانی سفارتکاروں پر سفری پابندیاں دونوں طرف عائد کی گئی ہیں،امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے پر ترکی نے اوآئی سی اجلاس طلب کرلیا ہے ، 57مسلم ممالک پر مشتمل بین الاقوامی تنظیم کے اعلامیہ بین الاقوامی سطح پر اہمیت رکھتا ہے،کشمیر میں بھارتی مظالم پر پاکستان آواز بلند کرتا رہے گا۔

دفترخارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ امریکی سفارتکار کرنل جوزف عمانیویل کو سفارتی استثنا حاصل ہے جبکہ ان کے حوالے سے دیت کے معاملے کا علم نہیں ہے۔

(جاری ہے)

البتہ سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کی وجہ سے وہ واپس چلے گئے۔ ویانا کنونشن کے تحت بین الاقوامی سطح پر تمام سفارتکاروں کو سفارتی استثنی حاصل ہوتا ہے ۔

البتہ امریکہ نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ امریکی قوانین کے تحت اس واقعے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ڈاکٹر فیصل نے ابتدائی کلمات میں بتایا کہ 15 مئی منگل کو آزاد کشمیر کے علاقے تتہ پانی میں بھارت نے بلااشتعال فائرنگ کی جس سے ایک پاکستانی شہری شہید ہوگیا۔ گزشتہ روز بھارت کے قائم مقام ڈپٹی ہائی کمشنر کو ایل او سی کی خلاف ورزی کرنے پر طلب کرنے پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

رواں سال 2018ء میں اب تک بھارتی افواج نے 1000 سے زائد مرتبہ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی ہے۔ جس کے نتیجے میں 24 معصوم شہری شہید اور 107 سے زائد زخمی ہوئے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حریت رہنماؤں نے 19 مئی کو سری نگر کے لال چوک کی جانب مارچ کی کال دی ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت کے اندر بھی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، شوپیاں میں گزشتہ ماہ 40 سے زائد شہادتیں ہوئیں، بھارت دنیا کی نظر مقبوضہ کشمیرسے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوںنے فیض احمد فیض کی بیٹی منزہ ہاشمی کو بھارت بلا کر محصور کرنے اور خطاب نہ کرنے دینا قابل مذمت ہے۔ پاکستان نے بھارتی مہمانوں کو کبھی واپس نہیں بھیجا اور نہ ہی انہیںکسی کانفرنس میںشرکت سے نہیں روکا۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان میں بھارتی فلمیں ، ڈرامے دیکھے جاتے ہیں جبکہ بھارت میں پاکستانی ڈراموں ، فلموں اور فنکاروں کے معاملے میں رویہ بہت ہے۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کی اندرونی سیاست میں اثرونفوذ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، بھارتی میڈیاپاکستان کے بارے میں خبروں کو غیرمعمولی طور اشتعال دیتا ہے۔لہذا دونوں ممالک کے مابین تعلقات میںتبدیلی نظر آتی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے امریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے قتل عام کی بھرپور مذمت کرتا ہے،اور مطالبہ کرتا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ بین الاقوامی قراردادوںکے مطابق حل کیا جائے۔انہوںنے بتایا کہ ترکی نے اس معاملے میں او آئی سی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اوآئی سی کے اجلاس میں شرکت کیلئے روانہ ہونگے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک اورسوال کے جوب میں بتایا کہ افغانستان ،پاکستان اور چین کے درمیان امن اور یکجہتی پر مذاکرات ہوئے، پاکستان ایران اور عالمی طاقتوں کے معاہدے کی حمایت اور ایران پر یک طرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ انڈونیشیا کے صدر کی پیشکش پر ہمارے علمائے کرام نے انسداد دہشت گردی پر انڈونیشیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی،امریکہ میں پاکستانی سفیر کی نامزدگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ امریکا میں نامزد پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کا ایگریما آ چکا ہے جانے کے پروگرام کا علم نہیں۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستانی سفارتکاروں پر سفری پابندیوں پر پاکستان نے جوابی پابندیاں لگائیں، امریکی سفارتخانے و عملے پر مزید پابندیاں نہیں، اضافی سہولیات واپس لی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ امریکی سفارتکاروں کو ماضی کی حکومتوں نے چند رعایتیں دی تھیں اور امریکی سفارتکاروں کومتعدد خصوصی سہولیات دے رکھی تھیں، اب ان سے یہ خصوصی سہولیات واپس لے لی گئی ہیں۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھاکہ امریکی سفارت کاروں کو مواصلاتی آلات کی تنصیب، سفارتی نمبرپلیٹس کی چھوٹ، شیشے کالے کرنے کی سہولیات اضافی تھیں۔