بھارتی سپریم کورٹ نے سانحہ کٹھوعہ کے مقدمے کے گواہان کو تحفظ فراہم کرنے سے انکار کر دیا , مقدمہ کی تحقیقات جموںوکشمیر کرائم برانچ سے لیکر کسی اور ادارے سے کرانے بھی انکار

جمعرات 17 مئی 2018 16:00

نئی دلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2018ء) بھارتی سپریم کورٹ نے جموں کے علاقے کٹھوعہ کی ننھی آصفہ کی بے حرمتی اورقتل کے مقدمے کے گواہان کو تحفظ فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عدالت نے جموںوکشمیرکرائم برانچ سے مقدمہ لیکر کسی اور تحقیقاتی ادارے کے حوالے کرنے سے بھی انکار کردیا ہے ۔ کٹھوعہ بے حرمتی اور قتل کیس کے تین گواہان نے بتایا ہے کہ پولیس انہیں ہراساں کر رہی ہے اور انہوںنے عدالت عظمیٰ سے تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی۔

انہوںنے عدالت میں ایک درخواست میں کہاکہ وہ پہلے ہی پولیس اور مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کرا چکے ہیں۔تاہم انہوںنے کہاکہ پولیس انہیں دوبارہ پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرانے کا کہہ رہی ہے اور انکے اہلخانہ پر دبائو ڈالاجارہا ہے ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے سات مئی کو مقدمے کی سماعت جموںوکشمیر سے پٹھان کوٹ پنجاب منتقل کردی تھی تاہم جموںوکشمیرکرائم برانچ سے مقدمہ کی تحقیقات کسی اور تحقیقاتی ادارے کے حوالے کرنے سے انکار کردیاتھا ۔

واضح رہے کہ آٹھ سالہ ننھی خانہ بدوش لڑکی آصفہ بانو دس جنوری کو جموں کے علاقے کٹھوعہ سے لاپتہ ہو گئی تھی ۔ بعدازاں اس کی لاش ایک ہفتے بعد ملی تھی ۔پولیس نے کٹھوعہ کی ایک عدالت میں مقدمے میں سات ملزموں کے خلاف چارج شیٹ دائر کی ہے جبکہ ایک اور ایک نابالغ لڑکے کے خلاف ایک اور چارج شیٹ بھی دائر کی گئی ہے ۔