تحریک طالبان پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے، حکومت بے نظیر قتل کیس کے مرکزی ملزم اکرام اللہ کو افغان حکومت سے بات چیت کے ذریعے واپس لائے جو اس وقت افغانستان کے شہر قندھار میںہے، عدالت سے رہا ہونے والے پانچ مبینہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں، اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نگران وزیر اعظم کی تقرری کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹررحمان ملک کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 17 مئی 2018 16:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹررحمان ملک نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے، حکومت بے نظیر قتل کیس کے مرکزی ملزم اکرام اللہ کو افغان حکومت سے بات چیت کے ذریعے واپس لائے جو اس وقت افغانستان کے شہر قندھار میںہے، عدالت سے رہا ہونے والے پانچ مبینہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں، اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نگران وزیر اعظم کی تقرری کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو پر خود کش حملے میں ملوث افراد کا گرفتار نہ ہونا پاکستانی عوام ، پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان کے ساتھ زیادتی ہے۔

(جاری ہے)

خود کش حملہ آور اکرام اللہ فرار ہو کر بیت اللہ محسود کے پاس اور پھر افغانستان کے شہر قندھار چلا گیا جس کا علم افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کو بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے حال میں ہی آنے والی کتاب ’’انقلاب محسود‘‘ میں انکشاف کیا گیا کہ بینظیر بھٹو کا قتل انہوں نے کیا جس میں ان کے 5 کارندے اور سہولت کار شامل تھے۔ سینیٹررحمان ملک نے کہاکہ میں نے وزارت داخلہ کو دو ماہ پہلے اس سلسلے میں خط لکھا تھا جس پر ریمائنڈر بھجوا رہے ہیں کہ اکرام اللہ کو انٹر پول کے ذریعے وطن واپس لایا جائے، اس کے علاوہ حال ہی میں عدالت سے رہا ہونے والے مبینہ ملزمان کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے کہاکہ ریمنڈ ڈیوس کو عدالت کے حکم پر رہا کیاگیا تھا جبکہ کرنل جوزف کی ملک سے روانگی الگ نوعیت کا معاملہ ہے، پہلے ایک جہاز کو واپس کرکے دوسرے جہاز میں اسے جانے دیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نگران وزیر اعظم کی تقرری کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔