پاکستانی واٹر کمیشن سوتا رہ گیا ، بھارت نے اپنا کام کر دکھایا

آبی دہشتگردی کے ماہر بھارت نے دریائے چناب اور جہلم کا پانی روک لیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 17 مئی 2018 14:22

پاکستانی واٹر کمیشن سوتا رہ گیا ، بھارت نے اپنا کام کر دکھایا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 مئی 2018ء) : بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دریاؤں کا پانی روک لیا ، میڈیا رپورٹ کےمطابق پاکستانی واٹر کمیشن سوتا رہ گیا جبکہ بھارت نے اپنا کام کر دکھایا، محکمہ آبپاشی کے ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے دریائے چناب اور دریائے جہلم کا پانی روک لیا ہے۔ بھارت نے دریائے چناب پر بگلیہار اور جہلم کا پانی دریائے نیلم پر کشن گنگا ڈیم تیار کر لیے ہیں، دریائے چناب کا 17 ہزار کیوسک پانی بھارت نے روک لیا۔

کشن گنگا ڈیم بننے سے پاکستان 10 ہزار کیوسک پانی سے محروم ہو گیا ہے۔ دوسری جانب آج ہی واپڈا نے مختلف آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج کے اعداد وشمار جاری کیے۔ جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلاکے مقام پرپانی کی آمد41200 کیوسک اور اخراج 34200 کیوسک، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد37000 کیوسک اور اخراج37000 کیوسک، دریائے جہلم میں منگلاکے مقام پرپانی کی آمد37500کیوسک اور اخراج35000 کیوسک، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پرپانی کی آمد 17500کیوسک اور اخراج7600کیوسک ہے۔

(جاری ہے)

تربیلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1386فٹ، ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح1394.38 فٹ، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550فٹ اورقابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ0.087 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ منگلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050فٹ، ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح 1093.30فٹ، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.256 ملین ایکڑ فٹ ہے۔

چشمہ بیراج کا کم از کم آپریٹنگ لیول638.15فٹ، بیراج میں پانی کی موجودہ سطح 642.40فٹ، بیراج میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.066 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ لیکن بھارت کے ڈیم بنانے کی وجہ سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ یاد رہے کہ رواں برس بھارت کے وزیر مملکت نتن گڈکری نے ہریانہ میں ایگریکلچرل سمٹ 2018 کی اختتامی تقریب کے دوران پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اترکھنڈ کے دریاؤں پر تین ڈیم بنا کر پاکستان جانے والے پانی کو روک لیں گے تاکہ برسات نہ ہونے کے باعث پیدا ہونے والے پانی کے بحران کے وقت ان ڈیموں کا پانی استعمال کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت پاکستان کے حصے آنے والے دریاوں پر ڈیم بنا نے کا اعلان کر چکا ہے۔ بھارت ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بھی کرتا آیا ہے ۔