عالمی برادری اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کا نوٹس لے ،سینیٹرمشتاق احمدخان

جمعرات 17 مئی 2018 00:10

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2018ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فائرنگ اور گولہ باری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ عالمی برادری اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کا نوٹس لے ۔جاری کئے گئے بیان میں سینیٹر مشتاق احمد خان نے امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سی60 سے زائدفلسطینیوں کی شہادت اور دوہزار سے زائد زخمی ہونے کی شدید مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ظلم و جبر اور قتل عام کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور اسرائیل کی وحشت اور بربریت کو رکوانے کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی اور امریکہ کی اسرائیل کی سرپرستی سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں ۔امریکہ نے سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کو پاؤں تلے روند ڈالا ہے اور عالم اسلام کے اوپر براہ راست حملہ کیا ہے۔ بیت المقدس ایک ارب ستر کروڑ مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن ہے۔فلسطین اور بیت المقدس عالم اسلام میں خون کی طرح گردش کررہے ہیں۔

عالم اسلام کے مسلمان فلسطین کی ایک انچ زمین سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ بیت المقدس فلسطینیوں کا دارالحکومت اور پوری امت مسلمہ کی ملکیت ہے، فلسطینی عوام، بچوں ، خواتین اور حریت پسندوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اسرائیل کے ریاستی جبر اور دہشت گردی کے خلاف ان کی جدوجہد پوری دنیا کے لئے مثال ہے۔اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم اور ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کررہا ہے۔

عالم اسلام کے حکمرانوں کی خاموشی شرمناک اور ناقابل معافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اپنی سرزمین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف گزشتہ 70سال سے احتجاج کررہے ہیں مگر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور اب امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل ہونے سے اسرائیل کی درندگی اور وحشت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔انہوں نے عالم اسلام سے بھی مطالبہ کیا کہ اس مسئلے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے اور اسرائیلی مظالم کے شکار فلسطینیوں کی فوری امداد اوراسرائیل کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے ۔