سیاست کی نظام تعلیم میں کوئی گنجائش نہیں، طلباء تشدد میں ملوث افراد کیخلاف قانون کیمطابق کارروائی ہونی چاہیے

کسی بے قصور کو تنگ نہ کیاجائے ،انکوائری سے قبل پرنسپل کو نشان عبرت بنایا گیا تو اسکے ٹیچنگ کیڈر پر منفی اثرات مرتب ہونگے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی اور جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے ریمارکس انکوائری کمیٹی مستونگ کالج پہنچ چکی ،تعلیمی اداروں میں جسمانی سزائوں کے خاتمے کیلئے اقدامات جاری ہیں ،سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن �الب علموں بیان ریکارڈ کر لیے ہیں،جوکچھ ہوا انتہائی شرمناک ہے ، انکوائری کمیٹی اپناکام کررہی ہے، ڈپٹی کمشنر واشک

بدھ 16 مئی 2018 23:50

�وئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مئی2018ء) بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سیاست ہونی چاہیے لیکن سیاست کی نظام تعلیم میں کوئی گنجائش نہیں، طلباء پر تشدد میں ملوث افراد کیخلاف آئین اور قانون کیمطابق کارروائی ہونی چاہیے ،تاہم کسی بے قصور کو تنگ نہ کیاجائے ،انکوائری سے قبل پرنسپل کو عبرت کانشن نشانہ بنایا گیا تو اس کے ٹیچنگ کیڈر پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے کیونکہ ٹیچنگ کیڈر کے لوگ پہلے سے ہی خوف زدہ ہیں ۔

یہ ریمارکس انہوں نے گزشتہ روز کیڈٹ کالج مستونگ میں طلباء پر تشدد سے متعلق متفرق آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران دئیے ۔سماعت کے دوران پی ایس ٹو گورنر سجاد احمد بھٹہ ،سیکرٹری ہائیرایجوکیشن عبداللہ جان ،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزازاحمد گورایا،ہائی کورٹ بارایسوس ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی ایڈووکیٹ،نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ ،ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان رئوف عطاء ایڈووکیٹ سمیت دیگر پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

سماعت شروع ہوئی تو بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی نے کہا کہ بتایاجارہاہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ اس سے قبل بھی اس طرح ہوتارہاہے اور یہ ایک معمول ہے جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر ایسا تھا تو وہاں زیر تعلیم طلباء یا ان کے والدین نے کیوں کبھی شکایت نہیں کی جن لوگوں کے بچے کیڈٹ کالج میں زیر تعلیم ہے کیا وہ کبھی وہاں گئے انہوں نے پوچھا کہ آخر وہاں کیا ہوتاہے جبکہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز احمد گورایا نے ایف آئی آر کی کاپی اور رپورٹ پیش کی اور بتایاکہ مستونگ کالج ویڈیو میں طلباء پر تشدد کرنے والے طلباء میں سے عنایت اللہ نامی طالب علم کو مستونگ سے گرفتار کرکے مجسٹریٹ کے روبرو پیش کردیاگیاہے جبکہ ویڈیو میں طلبا ء پر تشدد کر نے والا سفید کپڑوں میں ملبو س طالب علم مجیب الرحمن کا تعلق واشک سے ہے جس کے گھر بھی انتظامیہ کے لوگ گئے ہیں اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر واشک نے بتایاہے کہ مجیب الرحمن نامی طالب علم کے والد نے انہیں بتایاکہ انہوں نے اپنے بیٹے کو اس عمل پر ڈانٹا جس کے بعد وہ گھر سے چلا گیاہے تشدد کرنے والوں میں جھل مگسی ،نصیرآباداور زیارت کے جو طلباء تشدد میں ملوث تھے ان کے خلاف کارروائی کاآغاز کردیاگیاہے تاہم بعض کے کوئٹہ شفٹ ہونے کے متعلق بتایاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ تشدد کانشانہ بننے والے 9طالب علموں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے ہیں جو کچھ ہوا یہ انتہائی ایمبیرسنگ ہے انکوائری کمیٹی پہلے ہی بنائی جاچکی ہے جومعاملات کو دیکھ رہی ہے ،اس وقع پر جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ریذیڈیشنل اور کیڈٹ کالجز سے زیر تعلیم طلباء کے والدین اور عوام کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں اگر ان پر حرف آیا تو تمام راستے بند ہوجائیںگے جبکہ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ واقعہ میں جو ملوث ہے ان کے خلاف قوائد وضوابط کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائیں اور جو بے قصور ہیں ان کو کسی طور تنگ نہ کیاجائے ۔

جسٹس محمدہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ واقعہ تو ہوچکا کیوں نہ اب اسی کو بنیاد بنا کر کالجز کو سیدھا کیاجائے اس موقع پر پی ایس ٹوگورنرسجاداحمد بھٹہ نے بتایاکہ ایمرجنسی بنیادوں پر کالجز کے بورڈ آف گورننس کاایک اجلاس منعقدہواہے جس میں کالجز کے پرنسپلز ،ہائیر ایجوکیشن کے سیکرٹری سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی اور اس واقعہ کی مذمت کی اجلاس کے دوران کیڈٹ کالجز کے پرنسپلز نے کالجز کی صورتحال اور دیگر سے متعلق شرکاء کو آگاہ کیا اس کے علاوہ بھی مختلف امور پر تفصیلی غوروخوض ہوا جو پرنسپلز اجلاس میں شرکت کیلئے آئے تھے ۔

انہوں نے اپنے مخصوص لباس پہن رکھے تھے اجلاس کے منٹس کو بعد میں عملی جا مع پہنا یا جا ئے گا ۔سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن عبداللہ جان نے بتایاکہ انکوائری کمیٹی مستونگ کالج پہنچ چکی ہے تعلیمی اداروں میں جسمانی سزائوں کے تدارک کے حوالے سے اقدامات جاری ہیں اس سلسلے میں ٹیچرز اور والدین کی کمیٹیاں انتہائی موثر ثابت ہوسکتی ہیں۔اس موقع پر جسٹس محمدہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ انکوائری سے قبل پرنسپل کو عبرت کانشان بنانے سے ٹیچنگ کیڈر کے لوگ مزید خوفزدہ ہونگے اور ان کی کارکردگی متاثر ہوگی وہ پہلے ہی خو ف زدہ ہیں ا س لئے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کیاجانابہتر ہے اس موقع پر نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ نے تجویز دی کہ اس سلسلے میں ایک آزاد کمیشن تشکیل دیاجائے تو جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی یہ ہے کہ تشدد کرنے والے بھی کالج کے طلباء ہیں ہمیں اداروں کو درست کرنے کیلئے کام کرناچاہیے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جو کچھ ہوا اسے مزید کریدنے کی بجائے خوبصورت انداز سے کام کیاجائے ،پرنسپل کو معطل کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہے اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتاہے اس موقع پر جب وکلاء نے ایف آئی آر کے دفعات پر اعتراض اٹھایا اورکہاکہ بدترین تشددکرنے والوں کو سخت سزا ہونی چاہیے تو جسٹس محمدہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ بعض وکلاء شائد بطور وکیل سوچ رہے ہیں انہیں بطور والد بھی سوچنا ہوگا سیاست ہونی چاہیے لیکن اس کی نظام تعلیم میں کوئی گنجائش نہیں بغیر تحقیق کی کارروائی کارگر ثابت نہیں ہوگی جبکہ جسٹس محمدہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ پی ایس ٹو گورنر سجاد احمد بھٹہ ان چند کالجز کا معاملہ خود سنبھالیں اگر اس سلسلے میں انہیں مالی معاونت کی ضرورت تھی تو وہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری سمیت دیگر کو بھی احکامات دیںگے ،تعلیمی نظام کو درست کرنے کا مجھے جنون ہے اسی لئے میں تعلیمی اداروں کے دورے کررہاہوں گزشتہ روز بھی رات گئے میں نے سائنس کالج کادورہ کیا 2ماہ بعد سائنس کالج کو بلوچستان ہائی کورٹ سے بھی خوب صورت دیکھیںگے انہوں نے پی ایس ٹو گورنر سجاد احمد بھٹہ ،سیکرٹری ہائیرایجوکیشن عبداللہ جان اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سے کہاکہ وہ کیڈٹ کالج مستونگ جائیں تاکہ انہیں حقائق معلوم ہوسکے بلکہ معاملات معمول پر آسکیں اور وہاں زیر تعلیم بچوں کی بھی دل جوئی ہوسکیں انہوں نے ریمارکس دئیے کہ آئندہ ہفتے ہم خود بھی کیڈٹ کالج مستونگ کا دورہ کرینگے اگر وکلاء ہمارے ساتھ جاناچاہیں تو انہیں بھی ہم خوش آمدید کہیں گے بعدازاں سماعت کو 28مئی تک کیلئے ملتوی کردیاگیااور ہدایت کی گئی کہ مستنوگ کالج تشدد سے متعلق 10روز میں معاملات کو کلیئر کرکے آگاہ کیاجائے ۔